(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا ابن المبارك، اخبرنا يحيى بن ايوب، عن عبيد الله بن زحر، عن خالد بن ابي عمران، ان ابن عمر قال: " قلما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوم من مجلس حتى يدعو بهؤلاء الدعوات لاصحابه: اللهم اقسم لنا من خشيتك ما يحول بيننا وبين معاصيك، ومن طاعتك ما تبلغنا به جنتك، ومن اليقين ما تهون به علينا مصيبات الدنيا، ومتعنا باسماعنا وابصارنا وقوتنا ما احييتنا واجعله الوارث منا، واجعل ثارنا على من ظلمنا، وانصرنا على من عادانا، ولا تجعل مصيبتنا في ديننا، ولا تجعل الدنيا اكبر همنا ولا مبلغ علمنا، ولا تسلط علينا من لا يرحمنا ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وقد روى بعضهم هذا الحديث عن خالد بن ابي عمران، عن نافع، عن ابن عمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ: " قَلَّمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ مِنْ مَجْلِسٍ حَتَّى يَدْعُوَ بِهَؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ لِأَصْحَابِهِ: اللَّهُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْيَتِكَ مَا يَحُولُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَعَاصِيكَ، وَمِنْ طَاعَتِكَ مَا تُبَلِّغُنَا بِهِ جَنَّتَكَ، وَمِنَ الْيَقِينِ مَا تُهَوِّنُ بِهِ عَلَيْنَا مُصِيبَاتِ الدُّنْيَا، وَمَتِّعْنَا بِأَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُوَّتِنَا مَا أَحْيَيْتَنَا وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنَّا، وَاجْعَلْ ثَأْرَنَا عَلَى مَنْ ظَلَمَنَا، وَانْصُرْنَا عَلَى مَنْ عَادَانَا، وَلَا تَجْعَلْ مُصِيبَتَنَا فِي دِينِنَا، وَلَا تَجْعَلِ الدُّنْيَا أَكْبَرَ هَمِّنَا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا، وَلَا تُسَلِّطْ عَلَيْنَا مَنْ لَا يَرْحَمُنَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ کم ہی ایسا ہوتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی مجلس سے اپنے صحابہ کے لیے یہ دعا کیے بغیر اٹھے ہوں: «اللهم اقسم لنا من خشيتك ما يحول بيننا وبين معاصيك ومن طاعتك ما تبلغنا به جنتك ومن اليقين ما تهون به علينا مصيبات الدنيا ومتعنا بأسماعنا وأبصارنا وقوتنا ما أحييتنا واجعله الوارث منا واجعل ثأرنا على من ظلمنا وانصرنا على من عادانا ولا تجعل مصيبتنا في ديننا ولا تجعل الدنيا أكبر همنا ولا مبلغ علمنا ولا تسلط علينا من لا يرحمنا»”اے اللہ! ہمارے درمیان تو اپنا اتنا خوف بانٹ دے جو ہمارے اور ہمارے گناہوں کے درمیان حائل ہو جائے، اور ہمارے درمیان اپنی اطاعت و فرماں برداری کا اتنا جذبہ پھیلا دے جو ہمیں تیری جنت تک پہنچا دے، اور ہمیں اتنا یقین دیدے جس کے سہارے دنیا کی مصیبتیں ہیچ اور آسان ہو جائیں، اور جب تک تو زندہ رکھ ہمیں اپنے کانوں اپنی آنکھوں اور اپنی قوتوں سے فائدہ اٹھانے کی توفیق دیتا رہ، اور ان سب کو (ہماری موت تک) باقی رکھ، اور ہمارا قصاص اور ہمارا بدلہ ان سے لے جو ہم پر ظلم کرے، اور جو ہم سے دشمنی کرے اس کے مقابل میں ہماری مدد فرما، اور دنیا کو ہمارا برا مقصد نہ بنا دے، اور نہ ہمارے علم کی انتہا بنا (کہ ہمارا سارا سیکھنا سکھانا صرف دنیا کی خاطر ہو) اور ہم پر کسی ایسے شخص کو مسلط نہ کر جو ہم پر رحم نہ کرے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، بعض محدثین نے یہ حدیث خالد بن ابوعمران سے اور خالد نے نافع کے واسطہ سے ابن عمر رضی الله عنہما سے روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 137 (401) (تحفة الأشراف: 1587) (ضعیف) (سند میں ”بقیہ“ اور ”مسلم بن زیاد“ دونوں ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: حسن الكلم الطيب (225 / 169)، المشكاة (2492 / التحقيق الثاني)
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو عاصم، حدثنا عثمان الشحام، قال: حدثنا مسلم بن ابي بكرة، قال: سمعني ابي وانا اقول: " اللهم إني اعوذ بك من الهم والكسل وعذاب القبر "، قال: يا بني ممن سمعت هذا؟ قلت: سمعتك تقولهن، قال: الزمهن، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقولهن ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: سَمِعَنِي أَبِي وَأَنَا أَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْكَسَلِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ "، قَالَ: يَا بُنَيَّ مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا؟ قُلْتُ: سَمِعْتُكَ تَقُولُهُنَّ، قَالَ: الْزَمْهُنَّ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُنَّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
مسلم بن ابوبکرہ کہتے ہیں کہ میرے باپ نے مجھے: «اللهم إني أعوذ بك من الهم والكسل وعذاب القبر»”اے اللہ میں غم و فکر اور سستی و کاہلی اور عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں“، پڑھتے ہوئے سنا تو کہا: اے بیٹے تو نے یہ دعا کس سے سنی؟ میں نے کہا: میں نے آپ کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سنی ہے، انہوں نے کہا: انہیں پابندی سے پڑھتے رہا کرو، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا ہے۔