سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
116. باب فِي انْتِظَارِ الْفَرَجِ وَغَيْرِ ذَلِكَ
باب: کشادگی اور خوشحالی وغیرہ کے انتظار کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3571
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بشر بن معاذ العقدي البصري، حدثنا حماد بن واقد، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " سلوا الله من فضله فإن الله عز وجل يحب ان يسال، وافضل العبادة انتظار الفرج ". قال ابو عيسى: هكذا روى حماد بن واقد هذا الحديث، وقد خولف في روايته، وحماد بن واقد هذا هو الصفار ليس بالحافظ، وهو عندنا شيخ بصري، وروى ابو نعيم هذا الحديث، عن إسرائيل، عن حكيم بن جبير، عن رجل، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا، وحديث ابي نعيم اشبه ان يكون اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ أَنْ يُسْأَلَ، وَأَفْضَلُ الْعِبَادَةِ انْتِظَارُ الْفَرَجِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى حَمَّادُ بْنُ وَاقِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، وَقَدْ خُولِفَ فِي رِوَايَتِهِ، وَحَمَّادُ بْنُ وَاقِدٍ هَذَا هُوَ الصَّفَّارُ لَيْسَ بِالْحَافِظِ، وَهُوَ عِنْدَنَا شَيْخٌ بَصْرِيٌّ، وَرَوَى أَبُو نُعَيْمٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ رَجُلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، وَحَدِيثُ أَبِي نُعَيْمٍ أَشْبَهُ أَنْ يَكُونَ أَصَحَّ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ سے اس کا فضل مانگو کیونکہ اللہ کو یہ پسند ہے کہ اس سے مانگا جائے، اور افضل عبادت یہ ہے (کہ اس دعا کے اثر سے) کشادگی (اور خوش حالی) کا انتظار کیا جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حماد بن واقد نے ایسی ہی روایت کی ہے، اور ان کی روایت میں اختلاف کیا گیا ہے،
۲- حماد بن واقد یہ صفار ہیں، حافظ نہیں ہیں، اور یہ ہمارے نزدیک ایک بصریٰ شیخ ہیں،
۳- ابونعیم نے یہ حدیث اسرائیل سے، اسرائیل نے حکیم بن جبیر سے اور حکیم بن جبیر نے ایک شخص کے واسطہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے، اور ابونعیم کی حدیث صحت سے قریب تر ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9515) (ضعیف) (سند میں ”حماد بن واقد“ ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (492) // ضعيف الجامع الصغير (3278) //
حدیث نمبر: 3572
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا ابو معاوية، حدثنا عاصم الاحول، عن ابي عثمان، عن زيد بن ارقم رضي الله عنه، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " اللهم إني اعوذ بك من الكسل والعجز والبخل ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وبهذا الإسناد، وبهذا الإسناد، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان " يتعوذ من الهرم وعذاب القبر ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْعَجْزِ وَالْبُخْلِ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ " يَتَعَوَّذُ مِنَ الْهَرَمِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من الكسل والعجز والبخل» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں، سستی و کاہلی سے، عاجزی و درماندگی سے اور کنجوسی و بخیلی سے، اور اسی سند سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی آئی ہے کہ آپ پناہ مانگتے تھے بڑھاپے اور عذاب قبر سے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکر والدعاء 18 (2722)، سنن النسائی/الاستعاذة 13 (5460)، و65 (5540) (تحفة الأشراف: 3676)، و مسند احمد (4/371) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3573
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، اخبرنا محمد بن يوسف، عن ابن ثوبان، عن ابيه، عن مكحول، عن جبير بن نفير، ان عبادة بن الصامت حدثهم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما على الارض مسلم يدعو الله بدعوة إلا آتاه الله إياها او صرف عنه من السوء مثلها ما لم يدع بإثم، او قطيعة رحم "، فقال رجل من القوم: إذا نكثر، قال: " الله اكثر ". قال ابو عيسى: وهذا حسن صحيح غريب هذا الوجه، وابن ثوبان هو عبد الرحمن بن ثابت بن ثوبان العابد الشامي.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنِ ابْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ حَدَّثَهُمْ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا عَلَى الْأَرْضِ مُسْلِمٌ يَدْعُو اللَّهَ بِدَعْوَةٍ إِلَّا آتَاهُ اللَّهُ إِيَّاهَا أَوْ صَرَفَ عَنْهُ مِنَ السُّوءِ مِثْلَهَا مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ، أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ "، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: إِذًا نُكْثِرَ، قَالَ: " اللَّهُ أَكْثَرُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ، وَابْنُ ثَوْبَانَ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ الْعَابِدُ الشَّامِيُّ.
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین پر کوئی بھی مسلمان ایسا نہیں ہے جو گناہ اور قطع رحمی کی دعا کو چھوڑ کر کوئی بھی دعا کرتا ہو اور اللہ اسے وہ چیز نہ دیتا ہو، یا اس کے بدلے اس کے برابر کی اس کی کوئی برائی (کوئی مصیبت) دور نہ کر دیتا ہو، اس پر ایک شخص نے کہا: تب تو ہم خوب (بہت) دعائیں مانگا کریں گے، آپ نے فرمایا: اللہ اس سے بھی زیادہ دینے والا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5073) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، التعليق الرغيب (2 / 271 - 272)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.