سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
85. باب
85. باب: اللہ سے عافیت طلب کرنے کا باب۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3512
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا يوسف بن عيسى، حدثنا الفضل بن موسى، حدثنا سلمة بن وردان، عن انس بن مالك، ان رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اي الدعاء افضل؟، قال: " سل ربك العافية، والمعافاة في الدنيا والآخرة "، ثم اتاه في اليوم الثاني، فقال: يا رسول الله، اي الدعاء افضل؟ فقال له: " مثل ذلك "، ثم اتاه في اليوم الثالث: فقال له مثل ذلك، قال: " فإذا اعطيت العافية في الدنيا واعطيتها في الآخرة فقد افلحت ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه إنما نعرفه من حديث سلمة بن وردان.(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ وَرْدَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ؟، قَالَ: " سَلْ رَبَّكَ الْعَافِيَةَ، وَالْمُعَافَاةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ "، ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّانِي، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ لَهُ: " مِثْلَ ذَلِكَ "، ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ: فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، قَالَ: " فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَأُعْطِيتَهَا فِي الْآخِرَةِ فَقَدْ أَفْلَحْتَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سَلَمَةَ بْنِ وَرْدَانَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سی دعا افضل (سب سے اچھی) ہے؟ آپ نے فرمایا: اپنے رب سے دنیا و آخرت میں بلاؤں و مصیبتوں سے بچا دینے کی دعا کرو، پھر آپ کے پاس وہی شخص دوسرے دن بھی آیا، اور آپ سے پھر پوچھا: کون سی دعا افضل ہے؟ آپ نے اسے ویسا ہی جواب دیا جیسا پہلے جواب دیا تھا، وہ شخص تیسرے دن بھی آپ کے پاس حاضر ہوا، اس دن بھی آپ نے اسے ویسا ہی جواب دیا، مزید فرمایا: جب تمہیں دنیا و آخرت میں عافیت مل جائے تو سمجھ لو کہ تم نے کامیابی حاصل کر لی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ہم اسے صرف سلمہ بن وردان کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدعاء 5 (3848) (تحفة الأشراف: 869) (ضعیف) (سند میں ”سلمہ بن وردان“ ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3848) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (839)، ضعيف الجامع الصغير (3269)، المشكاة (2490) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3512) إسناده ضعيف / جه 3848
سلمة بن وردان: ضعيف (تقدم: 1993)

   جامع الترمذي3512أنس بن مالكسل ربك العافية والمعافاة
   سنن ابن ماجه3848أنس بن مالكسل ربك العفو والعافية

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3512 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3512  
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(سند میں سلمہ بن وردان ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3512   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.