كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار 38. باب مَا يَقُولُ إِذَا رَأَى مُبْتَلًى باب: جب کوئی کسی کو مصیبت میں مبتلا دیکھے تو کیا کہے؟
عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مصیبت میں گرفتار کسی شخص کو دیکھے اور کہے: «الحمد لله الذي عافاني مما ابتلاك به وفضلني على كثير ممن خلق تفضيلا» ”سب تعریف اللہ کے لیے ہے کہ جس نے مجھے اس بلا و مصیبت سے بچایا جس سے تجھے دوچار کیا، اور مجھے فضیلت دی، اپنی بہت سی مخلوقات پر“، تو وہ زندگی بھر ہر بلا و مصیبت سے محفوظ رہے گا خواہ وہ کیسی ہو“۔
۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اور عمرو بن دینار آل زبیر کے خزانچی ہیں اور بصریٰ شیخ ہیں اور حدیث میں زیادہ قوی نہیں ہیں، اور یہ سالم بن عبداللہ بن عمر سے کئی احادیث کی روایت میں منفرد ہیں، ۳- ابو جعفر محمد بن علی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب آدمی کسی کو مصیبت میں گرفتار دیکھے تو اس بلا سے آہستہ سے پناہ مانگے مصیبت زدہ شخص کو نہ سنائے، ۴- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدعاء 22 (3892) (تحفة الأشراف: 10532) (حسن) (سند میں عمرو بن دینار قھر مان آل زبیر ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، دیکھیے اگلی حدیث)»
قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (3892)
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی شخص کو مصیبت میں مبتلا دیکھے پھر کہے: «الحمد لله الذي عافاني مما ابتلاك به وفضلني على كثير ممن خلق تفضيلا» تو اسے یہ بلا نہ پہنچے گی۔“
یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12690) (صحیح) (سند میں عبد اللہ بن عمر العمری ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحہ: 206، 2737، وتراجع الالبانی 228)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2737)
|