كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار 58. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ التَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّهْلِيلِ وَالتَّحْمِيدِ باب: تسبیح، تکبیر، تہلیل اور تحمید کی فضیلت کا بیان۔
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زمین پر جو کوئی بھی بندہ: «لا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله» کہے گا ”اللہ عزوجل کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے، اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے سوا کسی کام کے کرنے کی کسی میں نہ کوئی طاقت ہے اور نہ ہی قوت“، اس کے (چھوٹے چھوٹے) گناہ بخش دیئے جائیں گے، اگرچہ سمندر کی جھاگ کی طرح (بہت زیادہ) ہوں“۔
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- شعبہ نے یہ حدیث اسی سند کے ساتھ اسی طرح ابوبلج سے روایت کی ہے، اور اسے مرفوع نہیں کیا، اور ابوبلج کا نام یحییٰ بن ابی سلیم ہے اور انہیں یحییٰ بن سلیم بھی کہا جاتا ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 49 (122) (تحفة الأشراف: 8902) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 249)
اس سند سے حاتم بن ابی صغیرہ سے، حاتم نے ابوبلج سے، ابوبلج نے عمرو بن میمون سے، عمرو بن میمون نے عبداللہ بن عمرو کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی، اور حاتم کی کنیت ابو یونس قشیری ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 249)
اس سند سے شعبہ نے ابوبلج سے اسی طرح روایت کی اور انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 249)
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوے میں تھے، جب ہم واپس پلٹے اور مدینہ کے قریب پہنچے تو لوگوں نے تکبیر کہی اور بلند آواز سے کہی، آپ نے فرمایا: ”تمہارا رب بہرا نہیں ہے اور نہ ہی وہ غائب ہے، وہ تمہارے درمیان اور تمہاری سواریوں کے درمیان موجود ہے، پھر آپ نے فرمایا: ”عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتا دوں؟ وہ: «لا حول ولا قوة إلا بالله» ہے، یعنی حرکت و قوت اللہ تعالیٰ کی مشیت کے بغیر نہیں ہے۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابوعثمان النہدی کا نام عبدالرحمٰن بن مل ہے، ۳- اور ابونعامہ کا نام عمرو بن عیسیٰ ہے، ۴- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول «بينكم وبين رءوس رحالكم» سے مراد یہ ہے کہ اس کا علم اور قدرت ہر جگہ ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3374 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3824)
|