(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا عبيدة بن حميد، عن يزيد بن ابي زياد، عن عبد الله بن الحارث، عن العباس بن عبد المطلب، قال: قلت: يا رسول الله، علمني شيئا اساله الله عز وجل، قال: " سل الله العافية "، فمكثت اياما، ثم جئت فقلت: يا رسول الله، علمني شيئا اساله الله، فقال لي: " يا عباس يا عم رسول الله سل الله العافية في الدنيا والآخرة ". قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح، وعبد الله بن الحارث بن نوفل قد سمع من العباس بن عبد المطلب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا أَسْأَلُهُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: " سَلِ اللَّهَ الْعَافِيَةَ "، فَمَكَثْتُ أَيَّامًا، ثُمَّ جِئْتُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا أَسْأَلُهُ اللَّهَ، فَقَالَ لِي: " يَا عَبَّاسُ يَا عَمَّ رَسُولِ اللَّهِ سَلِ اللَّهَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ قَدْ سَمِعَ مِنَ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ.
عباس بن عبدالمطلب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چیز سکھائیے جسے میں اللہ رب العزت سے مانگتا رہوں، آپ نے فرمایا: ”اللہ سے عافیت مانگو“، پھر کچھ دن رک کر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا: مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جسے میں اللہ سے مانگتا رہوں، آپ نے فرمایا: ”اے عباس! اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا! دنیا و آخرت میں عافیت طلب کرو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- عبداللہ بن حارث بن نوفل نے عباس بن عبدالمطلب رضی الله عنہ سے سنا ہے (یعنی ان کا ان سے سماع ثابت ہے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5129)، و مسند احمد (1/209) (صحیح) (سند میں یزید بن ابی زیاد ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو الصحیحة رقم: 1523)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2490 / التحقيق الثاني)، الصحيحة (1523)
قال الشيخ زبير على زئي: (3514) سنده ضعيف فيه يزيد بن أبى زياد ضعيف و حديث الطبراني (330/11۔331 ح 11908) و الحاكم (529/1 ح 1939، وصححه الحاكم و وافقه الذهبي) سنده حسن وهو يغني عنه