سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
132. باب فِي حُسْنِ الظَّنِّ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
باب: اللہ عزوجل کے ساتھ حسن ظن رکھنے کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3603
Save to word مکررات اعراب
(قدسي) حدثنا حدثنا ابو كريب، حدثنا ابن نمير، وابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يقول الله عز وجل: " انا عند ظن عبدي بي، وانا معه حين يذكرني، فإن ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي، وإن ذكرني في ملإ ذكرته في ملإ خير منهم، وإن اقترب إلي شبرا اقتربت منه ذراعا، وإن اقترب إلي ذراعا اقتربت إليه باعا، وإن اتاني يمشي اتيته هرولة ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، ويروى عن الاعمش في تفسير هذا الحديث: من تقرب مني شبرا تقربت منه ذراعا يعني بالمغفرة والرحمة، وهكذا فسر بعض اهل العلم هذا الحديث، قالوا: إنما معناه يقول: إذا تقرب إلي العبد بطاعتي وما امرت اسرع إليه بمغفرتي ورحمتي.(قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، وَأَنَا مَعَهُ حِينَ يَذْكُرُنِي، فَإِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي، وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَإٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلَإٍ خَيْرٍ مِنْهُمْ، وَإِنِ اقْتَرَبَ إِلَيَّ شِبْرًا اقْتَرَبْتُ مِنْهُ ذِرَاعًا، وَإِنِ اقْتَرَبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا اقْتَرَبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا، وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَيُرْوَى عَنِ الْأَعْمَشِ فِي تَفْسِيرِ هَذَا الْحَدِيثِ: مَنْ تَقَرَّبَ مِنِّي شِبْرًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ ذِرَاعًا يَعْنِي بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ، وَهَكَذَا فَسَّرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا الْحَدِيثَ، قَالُوا: إِنَّمَا مَعْنَاهُ يَقُولُ: إِذَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ الْعَبْدُ بِطَاعَتِي وَمَا أَمَرْتُ أُسْرِعُ إِلَيْهِ بِمَغْفِرَتِي وَرَحْمَتِي.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کہتا ہے: میں اپنے بندے کے میرے ساتھ گمان کے مطابق ہوتا ہوں ۱؎، جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو اس کے ساتھ ہوتا ہوں، اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے جی میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھے جماعت (لوگوں) میں یاد کرتا ہے تو میں اسے اس سے بہتر جماعت میں یاد کرتا ہوں (یعنی فرشتوں میں) اگر کوئی مجھ سے قریب ہونے کے لیے ایک بالشت آگے بڑھتا ہے تو اس سے قریب ہونے کے لیے میں ایک ہاتھ آگے بڑھتا ہوں، اور اگر کوئی میری طرف ایک ہاتھ آگے بڑھتا ہے تو میں اس کی طرف دو ہاتھ بڑھتا ہوں، اگر کوئی میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس حدیث کی تفسیر میں اعمش سے مروی ہے کہ اللہ نے یہ جو فرمایا ہے کہ جو شخص میری طرف ایک بالشت بڑھتا ہے میں اس کی طرف ایک ہاتھ بڑھتا ہوں، اس سے مراد یہ ہے کہ میں اپنی رحمت و مغفرت کا معاملہ اس کے ساتھ کرتا ہوں،
۳- اور اسی طرح بعض اہل علم نے اس حدیث کی تفسیر یہ کی ہے کہ اس سے مراد جب بندہ میری اطاعت اور میرے مامورات پر عمل کر کے میری قربت حاصل کرنا چاہتا ہے تو میں اپنی رحمت و مغفرت لے کر اس کی طرف تیزی سے لپکتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التوحید 15 (7405)، و35 (7505)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 6 (2675)، سنن ابن ماجہ/الأدب 58 (3822) (تحفة الأشراف: 12505) (وراجع ماتقدم عند المؤلف في الزہد (برقم 2388) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3822)
حدیث نمبر: 3603M
Save to word اعراب
(قدسي) وروي عن سعيد بن جبير , انه قال في هذه الآية: فاذكروني اذكركم سورة البقرة آية 152 قال: اذكروني بطاعتي اذكركم بمغفرتي. حدثنا عبد بن حميد، قال: حدثنا الحسن بن موسى، وعمرو بن هاشم الرملي , عن ابن لهيعة، عن عطاء بن يسار، عن سعيد بن جبير بهذا.(قدسي) وَرُوِيَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ , أَنَّهُ قَالَ فِي هَذِهِ الْآيَةِ: فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ سورة البقرة آية 152 قَالَ: اذْكُرُونِي بِطَاعَتِي أَذْكُرْكُمْ بِمَغْفِرَتِي. حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، وَعَمْرُو بْنُ هَاشِمٍ الرَّمْلِيُّ , عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ بِهَذَا.
‏‏‏‏ سعید بن جبیر اس آیت: «فاذكروني أذكركم» کے بارے میں فرماتے ہیں: «اذكروني» سے مراد یہ ہے کہ میری اطاعت کے ساتھ مجھے یاد کرو میں تمہاری مغفرت میں تجھے یاد کروں گا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: اگر مومن بندہ اپنے تئیں اللہ سے یہ حسن ظن رکھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بخش دے گا، میرے اوپر رحمت کرے، مجھے دین و دنیا میں بھلائی سے بہرہ ور کے گا، تو اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ اس حسن ظن کے مطابق معاملہ کرتا ہے، بعض شارحین کہتے ہیں: یہاں ظن گمان نہیں یقین کے معنی میں ہے، یعنی: بندہ جیسا اللہ سے یقین رکھتا ہے اللہ ویسا ہی اس کے ساتھ معاملہ کرتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3822)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.