كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار 83. باب باب:۔۔۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے ننانوے ۱؎ نام ہیں، سو میں ایک کم، جو انہیں یاد رکھے وہ جنت میں داخل ہو گا“ ۲؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشروط 18 (2736)، والدعوات 68 (6410)، والتوحید 12 (7392)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 2 (2677) (تحفة الأشراف: 14536) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2288 / التحقيق الثاني)
امام ترمذی کہتے ہیں کہ یوسف نے کہا: ہم سے بیان کیا عبدالاعلی نے اور عبدالاعلی نے ہشام بن حسان سے، ہشام نے محمد بن سیرین سے، محمد بن سیرین نے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہاں نناوے کا لفظ «حصر» کے لیے نہیں ہے کیونکہ ابن مسعود رضی الله عنہ کی ایک حدیث (جو مسند احمد کی ہے اور ابن حبان نے اس کی تصحیح کی ہے) میں ہے کہ آپ دعا میں کہا کرتے تھے: ”اے اللہ میں ہر اس نام سے تجھ سے مانگتا ہوں جو تم نے اپنے لیے رکھا ہے اور جو ابھی پردہ غیب میں ہے“، اس معنی کی بنا پر اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مذکور بالا ان ننانوے ناموں کو جو یاد کر لے گا … نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ کا اصل نام ”اللہ“ ہے باقی نام صفاتی ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2288 / التحقيق الثاني)
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے ننانوے (۹۹) نام ہیں جو انہیں شمار کرے (گنے) گا وہ جنت میں جائے گا، اور اللہ کے ننانوے (۹۹) نام یہ ہیں: «الله» اسم ذات سب ناموں سے اشرف و اعلی، «الرحمن» ”بہت رحم کرنے والا“، «الرحيم» ”مہربان“، «الملك» ”بادشاہ“، «القدوس» ”نہایت پاک“، «السلام» ”سلامتی دینے والا“، «المؤمن» ”یقین والا“، «المهيمن» ”نگہبان“، «العزيز» ”غالب“، «الجبار» ”تسلط والا“، «المتكبر» ”بڑائی والا“، «الخالق» ”پیدا کرنے والا“، «البارئ» ”پیدا کرنے والا“، «المصور» ”صورت بنانے والا“، «الغفار» ”بہت بخشنے والا ‘، «القهار» ”قہر والا“، «الوهاب» ”بہت دینے والا“، «الرزاق» ”روزی دینے والا“، «الفتاح» ”فیصلہ چکانے والا“، «العليم» ”جاننے والا“، «القابض» ”روکنے والا“، «الباسط» ”چھوڑ دینے والا، پھیلانے والا“، «الخافض» ”پست کرنے والا“، «الرافع» ”بلند کرنے والا“، «المعز» ”عزت دینے والا“، «المذل» ”ذلت دینے والا“، «السميع» ”سننے والا“، «البصير» ”دیکھنے والا“، «الحكم» ”فیصلہ کرنے والا“، «العدل» ”انصاف والا“، «اللطيف» ”بندوں پر شفقت کرنے والا“، «الخبير» ”خبر رکھنے والا“، «الحليم» ”بردبار“، «العظيم» ”بزرگی والا“، «الغفور» ”بہت بخشنے والا“، «الشكور» ”قدر کرنے والا“، «العلي» ”اونچا“، «الكبير» ”بڑا“، «الحفيظ» ”نگہبان“، «المقيت» ”طاقت و قوت والا“، «الحسيب» ”حساب لینے والا“، «الجليل» ”بزرگ“، «الكريم» ”کرم والا“، «الرقيب» ”مطلع رہنے والا“، «المجيب» ”قبول کرنے والا“، «الواسع» ”کشادگی اور وسعت والا“، «الحكيم» ”حکمت والا“، «الودود» ”بہت چاہنے والا“، «المجيد» ”بزرگی والا“، «الباعث» ”زندہ کر کے اٹھانے والا“، «الشهيد» ”نگراں، حاضر“، «الحق» ”سچا“، «الوكيل» ”کار ساز“، «القوي» ”طاقتور“، «المتين» ”مضبوط“، «الولي» ”مددگار و محافظ“، «الحميد»، «المحصي»، «المبدئ» ”پہلے پہل پیدا کرنے والا“، «المعيد» ”دوبارہ پیدا کرنے والا“، «المحيي» ”زندہ کرنے والا“، «المميت» ”مارنے والا“، «الحي» ”زندہ“، «القيوم» ”قائم رہنے و قائم رکھنے والا“، «الواجد» ”پانے والا“، «الماجد» ”بزرگی والا“، «الواحد» ”اکیلا“، «الصمد» ”بے نیاز“، «القادر» ”قدرت والا“، «المقتدر» ”طاقتور پکڑنے والا“، «المقدم» ”پہلا“، «المؤخر» ”پچھلا“، «الأول» ”پہلا“، «الآخر» ”پچھلا“، «الظاهر» ”ظاہر“، «الباطن» ”پوشیدہ، مخفی“، «الوالي» ”مالک مختار، حکومت کرنے والا“، «المتعالي» ”برتر“، «البر» ”بھلائی والا“، «التواب» ”توبہ قبول کرنے والا“، «المنتقم» ”انتقام لینے والا“، «العفو» ”درگذر کرنے والا“، «الرءوف» ”شفقت والا، مہربان“، «مالك الملك» ”تمام جہاں کا مالک“، «ذو الجلال والإكرام» ”عزت و جلال والا“، «المقسط» ”انصاف کرنے والا“، «الجامع» ”جمع کرنے والا“، «الغني» ”تونگر و بے نیاز“، «المغني» ”بے نیاز“، «المانع» ”روکنے والا“، «الضار» ”نقصان پہنچانے والا“، «النافع» ”نفع پہنچانے والا“، «النور» ”روشن، ظاہر“، «الهادي» ”ہدایت بخشنے والا“، «البديع» ”از سر نو پیدا کرنے والا“، «الباقي» ”قائم رہنے والا“، «الوارث» ”وارث“، «الرشيد» ”خیر و بھلائی والا“، «الصبور» ”بردبار“۔
۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم سے کئی راویوں نے یہ حدیث صفوان بن ابوصالح کے واسطے سے بیان کی ہے، اور یہ حدیث ہم صرف صفوان بن صالح کی روایت سے جانتے ہیں اور صفوان بن صالح محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں، ۳- یہ حدیث کئی اور سندوں سے ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہے، اور ہم اکثر و بیشتر روایات کو جن میں اسماء الٰہی کا ذکر ہے، اس حدیث کے سوا کسی حدیث کو سند کے اعتبار سے صحیح نہیں پاتے، ۴- آدم ابن ابی ایاس نے یہ حدیث اس سند کے علاوہ دو سری سند سے ابوہریرہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے اور اس میں اسماء (الٰہی) کا ذکر کیا ہے، لیکن اس حدیث کی سند صحیح نہیں ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أي بسرد الأسمائ، وإلا ھو عند صحیح البخاری/ م بدون سرد الأسمائ، انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 13727) (ضعیف بسرد الأسمائ) (ننانوے ناموں کے ذکر کے ساتھ یہ حدیث ضعیف ہے، اس سند سے بخاري میں ناموں کا ذکر بھی نہیں ہے، دیکھیے پچھلی حدیث)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ضعيف - بسرد الأسماء -، المشكاة (2288 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (1945) //
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے ننانوے (۹۹) نام ہیں جس نے انہیں شمار کیا (یاد رکھا) وہ جنت میں جائے گا“۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس حدیث میں اسماء (الٰہی) کا ذکر نہیں ہے، ۳- اسے ابوالیمان نے شعیب بن ابی حمزہ کے واسطہ سے ابوالزناد سے روایت کیا ہے اور اس میں اسمائے حسنیٰ کا ذکر نہیں کیا۔ تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3506 (تحفة الأشراف: 13674) (صحیح)»
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جنت کے باغوں میں سے کسی باغ کے پاس سے گزرو تو کچھ چر چگ لیا کرو“، میں پوچھا: اللہ کے رسول! «رياض الجنة» کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ” «رياض الجنة» مساجد ہیں“، میں نے کہا اور «الرتع» کیا ہے، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ” «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر» کہنا «الرتع» ہے“۔
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14175) (ضعیف) (سند میں ”حمید المکی“ مجہول راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1150) // ضعيف الجامع الصغير (701) //
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جنت کے باغوں سے گزرو تو تم (کچھ) چر، چگ لیا کرو ۱؎ لوگوں نے پوچھا «رياض الجنة» کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ذکر کے حلقے اور ذکر کی مجلسیں“۔
یہ حدیث اس سند سے جسے ثابت نے انس سے روایت کی ہے حسن غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (465) (حسن) (سند میں ”محمد بن ثابت البنانی“ ضعیف ہیں، لیکن شاہد اور متابع کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو الصحیحہ: 2562، تراجع الالبانی92)»
وضاحت: ۱؎: مساجد میں کچھ عبادت و بندگی اور ذکر و فکر کر کے اپنی یہ اخروی زندگی کی آسودگی کا کچھ سامان کر لیا کرو۔ قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (2562)، التعليق الرغيب (2 / 335)
|