(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا إسحاق بن يوسف ، عن العوام بن حوشب ، عن ابي محمد مولى عمر بن الخطاب، عن ابي عبيدة ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قدم ثلاثة من الولد لم يبلغوا الحنث كانوا له حصنا حصينا من النار"، فقال ابو ذر: قدمت اثنين، قال:" واثنين"، فقال ابي بن ابو المنذر كعب سيد القراء قدمت واحدا، قال:" وواحدا". (مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ ، عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَدَّمَ ثَلَاثَةً مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ كَانُوا لَهُ حِصْنًا حَصِينًا مِنَ النَّارِ"، فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ: قَدَّمْتُ اثْنَيْنِ، قَالَ:" وَاثْنَيْنِ"، فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ أَبُو المُنْذرِ كَعْبٍ سَيِّدُ الْقُرَّاءِ قَدَّمْتُ وَاحِدًا، قَالَ:" وَوَاحِدًا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے تین نابالغ بچے آگے بھیجے، تو وہ اس کے لیے جہنم سے بچاؤ کا مضبوط قلعہ ہوں گے“ ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے دو بچے آگے بھیجے ہیں، آپ نے فرمایا: ”اور دو بھی“، پھر قاریوں کے سردار ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے تو ایک ہی آگے بھیجا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور ایک بھی“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز 65 (1061)، (تحفة الأشراف: 9634)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/375، 429، 451) (ضعیف)» (سند میں ابو محمد مجہول ہیں)
It was narrated from ‘Abdullah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Whoever sends fourth three of his children who had not reached the age of puberty, they will be a strong fortification for him against the Fire.” Abu Dharr said: “I sent forth two.” He said: “And two” Ubayy bin Ka’b, the chief of the reciters, said: “I sent forth one.” He said: “Even one.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1061) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 436
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1606
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: صحیحین میں تین یا دو بچوں کی وفات پر جنت کی خوشخبری دی گئی ہے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔ رسول اللہﷺ نے (عورتوں سے) فرمایا تم میں سے جو عورت اپنے تین بچے آگے بھیج دے۔ (وہ فوت ہوجایئں) تو وہ اس کےلئے جہنم کی آگ سے رکاوٹ بن جایئں گے۔ ایک عورت نے کہا اور دو بچے؟ (کیا ان کی وفات پر صبر کی بھی یہی فضیلت ہے۔) رسول اللہ ﷺنے فرمایا دو بچے بھی (آگے بھیجنے والی کےلئے یہی بشارت ہے)(صحیح البخاري، الجنائز، باب فضل من مات له ولد فاحتسب، حدیث: 1249 وصحیح مسلم، البر والصلة والأدب، باب فضل من یموت له ولد فیحتسبه، حدیث: 2632) اور بعض حسن روایات میں ایک بچے پر بھی جنت کی بشارت ہے۔ بشرط یہ کہ ایمان واحتساب ساتھ ہو، دیکھئے: (الصحیحة: 398/3، رقم: 1408) اس لئے یہ روایت بھی معناًصحیح ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1606
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1061
´اس شخص کے ثواب کا بیان جس نے کوئی لڑکا ذخیرہ آخرت کے طور پر پہلے بھیج دیا ہو۔` عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے تین بچوں کو (لڑکے ہوں یا لڑکیاں) بطور ذخیرہ آخرت کے آگے بھیج دیا ہو، اور وہ سن بلوغت کو نہ پہنچے ہوں تو وہ اس کے لیے جہنم سے بچانے کا ایک مضبوط قلعہ ہوں گے۔“ اس پر ابوذر رضی الله عنہ نے عرض کیا: میں نے دو بچے بھیجے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”دو بھی کافی ہیں۔“ تو ابی بن کعب سید القراء ۱؎ رضی الله عنہ نے عرض کیا: میں نے ایک ہی بھیجا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ”ایک بھی کافی ہے۔ البتہ یہ قلعہ اس وقت ہوں گے جب وہ پہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1061]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: انھیں سیدالقراء اس لیے کہا جاتاہے کہ نبی اکرمﷺ نے ان کے متعلق فرمایا ہے: ”أقرؤكم أبي“ تم میں سب سے بڑے قاری ابی ہیں۔
نوٹ: (سند میں ”ابومحمد“ مجہول ہیں، اور”ابوعبیدہ“ کا اپنے باپ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1061