كِتَاب الْأَدَبِ کتاب: آداب و اخلاق کا بیان 97. باب مَا جَاءَ فِي التَّثَاؤُبِ باب: جمائی لینے کا بیان۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی جمائی لے تو اپنے منہ کو بند کر لے، اس لیے کہ شیطان (منہ میں) داخل ہو جاتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزہد 9 (2995)، (تحفة الأشراف: 4119)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/31، 37، 93، 96)، سنن الدارمی/الصلاة 106 (1422) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سہیل سے بھی اسی طرح مروی ہے اس میں یہ ہے ”(جب جمائی) نماز میں ہو تو جہاں تک ہو سکے منہ بند رکھے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4119) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند، لہٰذا جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے، تو جہاں تک ہو سکے اسے روکے رہے، اور ہاہ ہاہ نہ کہے، اس لیے کہ یہ شیطان کی طرف سے ہوتی ہے، وہ اس پر ہنستا ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 11 (3289)، الأدب 125 (6223)، 126 (6262)، سنن الترمذی/الصلاة 6 15 (370)، الأدب 7 (2747)، (تحفة الأشراف: 14322)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الزہد والرقاق 9 (2995)، مسند احمد (2 /265، 428، 517) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|