(مرفوع) حدثنا يوسف بن موسى، حدثنا جرير بن عبد الحميد، عن عبد الملك بن عمير، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن معاذ بن جبل، قال:" استب رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم فغضب احدهما غضبا شديدا حتى خيل إلي ان انفه يتمزع من شدة غضبه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إني لاعلم كلمة لو قالها لذهب عنه ما يجده من الغضب فقال: ما هي يا رسول الله؟ قال: يقول: اللهم إني اعوذ بك من الشيطان الرجيم"، قال: فجعل معاذ يامره فابى ومحك، وجعل يزداد غضبا. (مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ:" اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَضِبَ أَحَدُهُمَا غَضَبًا شَدِيدًا حَتَّى خُيِّلَ إِلَيَّ أَنَّ أَنْفَهُ يَتَمَزَّعُ مِنْ شِدَّةِ غَضَبِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُهُ مِنَ الْغَضَبِ فَقَالَ: مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ"، قَالَ: فَجَعَلَ مُعَاذٌ يَأْمُرُهُ فَأَبَى وَمَحِكَ، وَجَعَلَ يَزْدَادُ غَضَبًا.
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو شخصوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گالی گلوج کی تو ان میں سے ایک کو بہت شدید غصہ آیا یہاں تک کہ مجھے ایسا محسوس ہونے لگا کہ مارے غصے کے اس کی ناک پھٹ جائے گی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر وہ اسے کہہ دے تو جو غصہ وہ اپنے اندر پا رہا ہے دور ہو جائے گا“ عرض کیا: کیا ہے وہ؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”وہ کہے «اللهم إني أعوذ بك من الشيطان الرجيم»”اے اللہ! میں شیطان مردود سے تیری پناہ مانگتا ہوں“ تو معاذ اسے اس کا حکم دینے لگے، لیکن اس نے انکار کیا، اور لڑنے لگا، اس کا غصہ مزید شدید ہوتا چلا گیا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 52 (3452)، (تحفة الأشراف: 11342)، وقد أ خرجہ: مسند احمد (5/240، 244) (ضعیف)»
Narrated Muadh ibn Jabal: Two men reviled each other in the presence of the Prophet ﷺ and one of them became excessively angry so much so that I thought that his nose will break up on account of excess of anger. The Prophet ﷺ said: I know a phrase which, if he repeated, he could get rid of this angry feeling. They asked: What is it, Messenger of Allah? He replied: He should say: I seek refuge in Thee from the accursed devil. Muadh then began to ask him to do so, but he refused and persisted in quarrelling, and began to enhance his anger.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4762
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن عدي بن ثابت، عن سليمان بن صرد، قال:" استب رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم، فجعل احدهما تحمر عيناه وتنتفخ اوداجه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني لاعرف كلمة لو قالها هذا لذهب عنه الذي يجد: اعوذ بالله من الشيطان الرجيم" فقال الرجل: هل ترى بي من جنون؟. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ، قَالَ:" اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ أَحَدُهُمَا تَحْمَرُّ عَيْنَاهُ وَتَنْتَفِخُ أَوْدَاجُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَعْرِفُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا هَذَا لَذَهَبَ عَنْهُ الَّذِي يَجِدُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ" فَقَالَ الرَّجُلُ: هَلْ تَرَى بِي مِنْ جُنُونٍ؟.
سلیمان بن صرد کہتے ہیں کہ دو شخصوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گالی گلوج کی تو ان میں سے ایک کی آنکھیں سرخ ہو گئیں، اور رگیں پھول گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر وہ اسے کہہ دے تو جو غصہ وہ اپنے اندر پا رہا ہے دور ہو جائے گا، وہ کلمہ «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم»، تو اس آدمی نے کہا: کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ مجھے جنون ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 11 (3282)، الأدب 44 (6050)، 75 (6115)، صحیح مسلم/البر والصلة 30 (2610)، (تحفة الأشراف: 4566)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/394) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: غالباً اس نے یہ سمجھا کہ «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم» پڑھنا جنون ہی کے ساتھ مخصوص ہے، یا ہو سکتا ہے کہ وہ کوئی منافق یا غیر مہذب اور غیر مہذب بدوی رہا ہو۔
Sulaiman bin Surad said: Two men reviled each other in the presence of Prophet ﷺ. Then the eyes of one of them became red and his jugular veins swelled. The Messenger of Allah ﷺ said: I know a phrase by repeating which the man could get rid of the angry feelings: I seek refuge in Allah from the accursed devil. The man said: Do you see insanity in me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4763
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہو تو چاہیئے کہ بیٹھ جائے، اب اگر اس کا غصہ رفع ہو جائے (تو بہتر ہے) ورنہ پھر لیٹ جائے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 12001)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/152) (صحیح)»
Narrated Abu Dharr: The Messenger of Allah ﷺ said to us: When one of you becomes angry while standing, he should sit down. If the anger leaves him, well and good; otherwise he should lie down.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4764
(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، عن خالد، عن داود، عن بكر: ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث ابا ذر بهذا الحديث، قال ابو داود: وهذا اصح الحديثين. (مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ بَكْرٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا ذَرٍّ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا أَصَحُّ الْحَدِيثَيْنِ.
بکر سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوذر کو بھیجا آگے یہی حدیث مروی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: دونوں حدیثوں میں یہ زیادہ صحیح ہے۔
Bakr said: The Prophet ﷺ sent Muadh for some of his work. He then transmitted the rest of the tradition mentioned above. Abu Dawud said: This tradition is sounder of the two traditions.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4765
(مرفوع) حدثنا بكر بن خلف، والحسن بن علي، المعنى، قالا: حدثنا إبراهيم بن خالد، حدثنا ابو وائل القاص، قال: دخلنا على عروة بن محمد السعدي فكلمه رجل، فاغضبه، فقام فتوضا، ثم رجع وقد توضا، فقال: حدثني ابي، عن جدي عطية، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الغضب من الشيطان، وإن الشيطان خلق من النار، وإنما تطفا النار بالماء، فإذا غضب احدكم، فليتوضا". (مرفوع) حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو وَائِلٍ الْقَاصُّ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى عُرْوَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ السَّعْدِيِّ فَكَلَّمَهُ رَجُلٌ، فَأَغْضَبَهُ، فَقَامَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ رَجَعَ وَقَدْ تَوَضَّأَ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي عَطِيَّةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْغَضَبَ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَإِنَّ الشَّيْطَانَ خُلِقَ مِنَ النَّارِ، وَإِنَّمَا تُطْفَأُ النَّارُ بِالْمَاءِ، فَإِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَتَوَضَّأْ".
ابووائل قاص کہتے ہیں کہ ہم عروہ بن محمد بن سعدی کے پاس داخل ہوئے، ان سے ایک شخص نے گفتگو کی تو انہیں غصہ کر دیا، وہ کھڑے ہوئے اور وضو کیا، پھر لوٹے اور وہ وضو کئے ہوئے تھے، اور بولے: میرے والد نے مجھ سے بیان کیا وہ میرے دادا عطیہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غصہ شیطان کے سبب ہوتا ہے، اور شیطان آگ سے پیدا کیا گیا ہے، اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے، لہٰذا تم میں سے کسی کو جب غصہ آئے تو وضو کر لے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9903)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/226) (ضعیف)» (عروة بن محمد لین الحدیث ہیں)
Narrated Atiyyah as-Saadi: Abu Wail al-Qass said: We entered upon Urwah ibn Muhammad ibn as-Saadi. A man spoke to him and made him angry. So he stood and performed ablution; he then returned and performed ablution, and said: My father told me on the authority of my grandfather Atiyyah who reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Anger comes from the devil, the devil was created of fire, and fire is extinguished only with water; so when one of you becomes angry, he should perform ablution.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4766