عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ رفیق ہے، رفق اور نرمی پسند کرتا ہے، اور اس پر وہ دیتا ہے، جو سختی پر نہیں دیتا ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9652)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/87) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی وہ اپنے بندوں کے ساتھ نرمی کرنے والا ہے، اس کا معاملہ اپنے بندوں کے ساتھ لطف و مہربانی کا ہوتا ہے، وہ ان پر آسانی چاہتا ہے، سختی نہیں اور انہیں ایسی چیزوں کا مکلف نہیں بناتا جوان کے بس میں نہیں۔
Abdullah bin Mughaffal reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Allah is gentle, likes gentleness, and gives for gentleness what he does not give for harshness.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4789
(مرفوع) حدثنا عثمان، وابو بكر ابنا ابي شيبة، ومحمد بن الصباح البزاز، قالوا: حدثنا شريك، عن المقدام بن شريح، عن ابيه، قال: سالت عائشة عن البداوة، فقالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يبدو إلى هذه التلاع، وإنه اراد البداوة مرة، فارسل إلي ناقة محرمة من إبل الصدقة، فقال لي: يا عائشة، ارفقي، فإن الرفق لم يكن في شيء قط إلا زانه، ولا نزع من شيء قط إلا شانه"، قال ابن الصباح في حديثه: محرمة يعني: لم تركب. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، وَأَبُو بَكْرٍ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الْبَدَاوَةِ، فَقَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْدُو إِلَى هَذِهِ التِّلَاعِ، وَإِنَّهُ أَرَادَ الْبَدَاوَةَ مَرَّةً، فَأَرْسَلَ إِلَيَّ نَاقَةً مُحَرَّمَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ، فَقَالَ لِي: يَا عَائِشَةُ، ارْفُقِي، فَإِنَّ الرِّفْقَ لَمْ يَكُنْ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا زَانَهُ، وَلَا نُزِعَ مِنْ شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا شَانَهُ"، قَالَ ابْنُ الصَّبَّاحِ فِي حَدِيثِهِ: مُحَرَّمَةٌ يَعْنِي: لَمْ تُرْكَبْ.
شریح کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے دیہات (بادیہ) جانے، وہاں قیام کرنے کے بارے میں پوچھا (کہ کیسا ہے) آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان نالوں کی طرف دیہات (بادیہ) جایا کرتے تھے، ایک بار آپ نے باہر دیہات (بادیہ) جانے کا ارادہ کیا تو میرے پاس زکوٰۃ کے اونٹوں میں سے ایک اونٹنی بھیجی، جس پر سواری نہیں کی گئی تھی، اور مجھ سے فرمایا: اے عائشہ! نرمی کرو، اس لیے کہ جس چیز میں نرمی ہوتی ہے، اسے زینت دیتی ہے اور جس چیز سے بھی نکل جاتی ہے، اسے عیب دار بنا دیتی ہے۔ ابن الصباح اپنی حدیث میں کہتے ہیں: «محرمۃ» سے مراد وہ اونٹنی ہے جس پر سواری نہ کی گئی ہو۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Al-Miqdam ibn Shurayh, quoting his father, said: I asked Aishah about living in the desert. She said: The Messenger of Allah ﷺ used to go to the desert to these rivulets. Once he intended to go to the desert and he sent to me a she-camel from the camel of sadaqah which had not been used for riding so far. He said to me: Aishah! show gentleness, for if gentleness is found in anything, it beautifies it and when it is taken out from anything it damages it. Ibn al-Sabbah said in his version: Muharramah means a mount which has not been used for riding.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4790
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تاخیر اور آہستگی ہر چیز میں (بہتر) ہے، سوائے آخرت کے عمل کے ۱؎۔ اعمش کہتے ہیں میں یہی جانتا ہوں کہ یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے یعنی مرفوع ہے۔