كِتَاب الْأَدَبِ کتاب: آداب و اخلاق کا بیان 100. باب كَمْ مَرَّةٍ يُشَمَّتُ الْعَاطِسُ باب: چھینکنے والے کا جواب کتنی بار دیا جائے؟
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں تین بار اپنے بھائی کی چھینک کا جواب دو اور جو اس سے زیادہ ہو تو وہ زکام ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13051) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن موقوف ومرفوع
سعید بن ابی سعید ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث کو مرفوعاً روایت کرتے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابونعیم نے موسی بن قیس سے، موسیٰ نے محمد بن عجلان سے، ابن عجلان نے سعید سے، سعید نے ابوہریرہ سے، ابوہریرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13051) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
عبید بن رفاعہ زرقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھینکنے والے کا جواب تین بار دو اس کے بعد اگر جواب دینا چاہو تو دو، اور نہ دینا چاہو تو نہ دو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9746)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأدب 5 (2744) (ضعیف)» (سند میں راوی یزید بن عبدالرحمن کثیر الخطاء اور حمیدہ یا عبیدہ بنت عبید مجہول راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھینک آئی تو آپ نے اس سے فرمایا: «يرحمك الله» ”اللہ تم پر رحم فرمائے“ اسے پھر چھینک آئی تو آپ نے فرمایا: ”آدمی کو زکام ہوا ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزہد 9 (2993)، سنن الترمذی/الأدب 5 (2743)، سنن ابن ماجہ/الأدب 20 (3714)، (تحفة الأشراف: 4513)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الاستئذان 32 (2703) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|