كِتَاب الْأَدَبِ کتاب: آداب و اخلاق کا بیان 3. باب مَنْ كَظَمَ غَيْظًا باب: غصہ پی جانے والے کی فضیلت کا بیان۔
معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنا غصہ پی لیا حالانکہ وہ اسے نافذ کرنے پر قادر تھا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے سب لوگوں کے سامنے بلائے گا یہاں تک کہ اسے اللہ تعالیٰ اختیار دے گا کہ وہ بڑی آنکھ والی حوروں میں سے جسے چاہے چن لے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البر والصلة 74 (2021)، صفة القیامة 48 (3493)، سنن ابن ماجہ/الزھد 18 (4186)، (تحفة الأشراف: 11298)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/438، 440) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے فرزندوں میں سے ایک شخص اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا، آپ نے فرمایا: ”اللہ اسے امن اور ایمان سے بھر دے گا اور اس میں یہ واقعہ مذکور نہیں کہ اللہ اسے بلائے گا، البتہ اتنا اضافہ ہے، اور جو خوب (تواضع و فروتنی میں) صورتی کا لباس پہننا ترک کر دے، حالانکہ وہ اس کی قدرت رکھتا ہو، تو اللہ تعالیٰ اسے عزت کا جوڑا پہنائے گا، اور جو اللہ کی خاطر شادی کرائے گا ۱؎ تو اللہ اسے بادشاہت کا تاج پہنائے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15704) (ضعیف)»
وضاحت: ۱؎: «من زوج لله» میں مفعول محذوف ہے، اصل عبارت یوں ہے «من زوج من يحتاج إلى الزواج» یعنی جو کسی ایسے شخص کی شادی کرائے گا جو شادی کا ضرورت مند ہو، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اس کا مفعول «كريمته» ہے یعنی جو اپنی بیٹی کی شادی کرے گا، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ «من زوَّج» کے معنی «من أعطى لله اثنين من الأشياء» کے ہیں، یعنی جس نے اللہ کی خاطر کسی کو دو چیز دی۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ پہلوان کس کو شمار کرتے ہو؟“ لوگوں نے عرض کیا: اس کو جسے لوگ پچھاڑ نہ سکیں، آپ نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ پہلوان وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھتا ہو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البر والصلة 30 (2608)، (تحفة الأشراف: 9193)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/382) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|