(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا يحيى بن حسان، حدثنا الوليد بن رباح، قال: سمعت نمران يذكر، عن ام الدرداء، قالت: سمعت ابا الدرداء، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن العبد إذا لعن شيئا صعدت اللعنة إلى السماء، فتغلق ابواب السماء دونها ثم تهبط إلى الارض فتغلق ابوابها دونها، ثم تاخذ يمينا وشمالا فإذا لم تجد مساغا رجعت إلى الذي لعن فإن كان لذلك اهلا وإلا رجعت إلى قائلها" , قال ابو داود: قال مروان بن محمد: هو رباح بن الوليد سمع منه وذكر، ان يحيى بن حسان وهم فيه. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ رَبَاحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ نِمْرَانَ يَذْكُرُ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا لَعَنَ شَيْئًا صَعِدَتِ اللَّعْنَةُ إِلَى السَّمَاءِ، فَتُغْلَقُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ دُونَهَا ثُمَّ تَهْبِطُ إِلَى الْأَرْضِ فَتُغْلَقُ أَبْوَابُهَا دُونَهَا، ثُمَّ تَأْخُذُ يَمِينًا وَشِمَالًا فَإِذَا لَمْ تَجِدْ مَسَاغًا رَجَعَتْ إِلَى الَّذِي لُعِنَ فَإِنْ كَانَ لِذَلِكَ أَهْلًا وَإِلَّا رَجَعَتْ إِلَى قَائِلِهَا" , قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ: هُوَ رَبَاحُ بْنُ الْوَلِيدِ سَمِعَ مِنْهُ وَذَكَرَ، أَنَّ يَحْيَى بْنَ حَسَّانَ وَهِمَ فِيهِ.
ام الدرداء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ابو الدرداء کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ جب کسی چیز پر لعنت کرتا ہے، تو یہ لعنت آسمان پر چڑھتی ہے، تو آسمان کے دروازے اس کے سامنے بند ہو جاتے ہیں پھر وہ اتر کر زمین پر آتی ہے، تو اس کے دروازے بھی بند ہو جاتے ہیں پھر وہ دائیں بائیں گھومتی ہے، پھر جب اسے کوئی راستہ نہیں ملتا تو وہ اس کی طرف پلٹ آتی ہے جس پر لعنت کی گئی تھی، اب اگر وہ اس کا مستحق ہوتا ہے تو ٹھیک ہے، ورنہ وہ کہنے والے کی طرف ہی پلٹ آتی ہے۔
Abu al-Darda reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: when a man cures anything, the curse goes up to heaven and the gates of heaven are locked against it. Then it comes down to the earth and its gates are locked against it. Then it goes right and left, and if it finds no place of entrance it returns to the thing which was cursed, and if it finds no place of entrance it returns to the thing which was cursed, and if it deserves what was said (it enters it), otherwise it returns to the one who uttered it. Abu Dawud said: Marwan bin Muhammad said: He is Rabah bin al-Walid who heard from him (nimran). He (Marwan bin Muhammad) said: Yahya bin Hussain was confused in it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4887
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی لعنت یا اللہ کا غضب یا جہنم کی لعنت کسی پر نہ کیا کرو ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البر والصلة 48 (1976)، (تحفة الأشراف: 4594)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/15) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یعنی یوں نہ کہو: تجھ پر اللہ کی لعنت ہو، یا اللہ کا غضب ہو، یااللہ تجھے جہنم میں داخل کرے، یہ ممانعت اس صورت کے ساتھ مخصوص ہے کہ آدمی کسی معین شخص پر لعنت بھیجے، اور اگر کسی وصف عام یا وصف خاص کے ساتھ لعنت بھیج رہا ہو مثلاً یوں کہے «لعنة الله على الكافرين»، یا «لعنة الله على اليهود»، یا کسی ایسے متعین کافر پر لعنت بھیج رہا ہو جس کا کفر کی حالت میں مرنا معلوم ہو تو یہ جائز ہے جیسے «لعنة الله على الكافرين»، یا «لعنة الله على أبي جهل» کہنا۔
ام الدرداء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ابوالدرداء کو سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”لعنت کرنے والے نہ سفارشی ہو سکتے ہیں اور نہ گواہ ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البروالصلة 24 (2598)، (تحفة الأشراف: 10980)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/448) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے فرد نہیں ہو سکتے، کیونکہ آپ کی امت قیامت کے روز دوسری امتوں پر سفارشی اور گواہ ہو گی۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ہوا پر لعنت کی (مسلم کی روایت میں اس طرح ہے) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہوا نے ایک شخص کی چادر اڑا دی، تو اس نے اس پر لعنت کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر لعنت نہ کرو، اس لیے کہ وہ تابعدار ہے، اور اس لیے کہ جو کوئی ایسی چیز کی لعنت کرے جس کا وہ اہل نہ ہو تو وہ لعنت اسی کی طرف لوٹ آتی ہے“۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: A man cursed the wind. The narrator Muslim's version has: The wind snatched away a man's cloak during the time of the Prophet ﷺ and he cursed it. The Prophet ﷺ said: Do not curse it, for it is under command, and if anyone curses a thing undeservedly, the curse returns upon him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4890