كِتَاب الْأَدَبِ کتاب: آداب و اخلاق کا بیان 25. باب فِي جُلُوسِ الرَّجُلِ باب: آدمی کس طرح بیٹھے؟
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیٹھتے تھے تو اپنے ہاتھ سے احتباء کرتے تھے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبداللہ بن ابراہیم ایک ایسے شیخ ہیں جو منکر الحدیث ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4120) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سرین زمین پر لگا کر دونوں پاؤں کھڑے کر کے اور دونوں ہاتھوں سے پاؤں پر حلقہ بنا کر بیٹھنے کو احتباء کہتے ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
قیلہ بنت مخرمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ دونوں ہاتھ سے احتباء کرنے والے کی طرح بیٹھے ہوئے تھے تو جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھنے میں «مختشع» اور موسیٰ کی روایت میں ہے «متخشع» ۱؎ دیکھا تو میں خوف سے لرز گئی ۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الإشتذان 50 (2814)، الشمائل (66)، (تحفة الأشراف: 18047) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: ان دونوں لفظوں میں سے پہلا باب افتعال، اور دوسرا باب تفعل سے ہے، دونوں کے معنیٰ عاجزی اور گریہ و زاری کرنے والا ہے۔ ۲؎: یہ نور الٰہی کا اجلال تھا کہ عاجزی کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رعب دل میں اتنا زیادہ سما گیا۔ قال الشيخ الألباني: حسن
|