كِتَاب الْأَدَبِ کتاب: آداب و اخلاق کا بیان 37. باب فِي نَقْلِ الْحَدِيثِ باب: راز کی باتوں کو افشاء کرنے کی ممانعت۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص کوئی بات کرے، پھر ادھر ادھر مڑ مڑ کر دیکھے تو وہ امانت ہے (اسے افشاء نہیں کرنا چاہیئے)“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البر والصلة 39 (1959)، (تحفة الأشراف: 2384)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/324، 352، 379، 394) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (5061) أخرجه الترمذي (1959 وسنده حسن)
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجلسیں امانت داری کے ساتھ ہیں (یعنی ایک مجلس کی بات دوسری جگہ جا کر بیان نہیں کرنی چاہیئے) سوائے تین مجلسوں کے، ایک جس میں ناحق خون بہایا جائے، دوسری جس میں بدکاری کی جائے اور تیسری جس میں ناحق کسی کا مال لوٹا جائے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3168)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/342) (ضعیف)»
وضاحت: ۱؎: ان تینوں صورتوں میں سننے والے کے لئے اس کا چھپانا جائز نہیں، بلکہ اس کا افشاء برائی کے دفعیہ کے لیے ضروری ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف ابن أخي جابر: مجهول،لم أجد له ترجمة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 169
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے بڑی امانت یہ ہے کہ مرد اپنی بیوی سے خلوت میں ملے اور وہ (بیوی) اس سے ملے پھر وہ (مرد) اس کا راز فاش کرے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 21 (1437)، (تحفة الأشراف: 4114)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/69) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1437)
|