ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! غیبت کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا اپنے بھائی کا اس طرح ذکر کرنا کہ اسے ناگوار ہو“ عرض کیا گیا: اور اگر میرے بھائی میں وہ چیز پائی جاتی ہو جو میں کہہ رہا ہوں تو آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ چیز اس کے اندر ہے جو تم کہہ رہے ہو تو تم نے اس کی غیبت کی، اور اگر جو تم کہہ رہے ہو اس کے اندر نہیں ہے تو تم نے اس پر بہتان باندھا“۔
Abu Hurairah said: The Messenger of Allah ﷺ was asked: Messenger of Allah! What is back-biting? He replied: it is saying something about your brother which he would dislike. He was asked again: Tell me how the matter stands if what I say about my brother is true? He replied: if what you say of him is true, you have slandered him is true you have slandered him, and if what you say of him is not true, you have reviled him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4856
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، قال: حدثني علي بن الاقمر، عن ابي حذيفة، عن عائشة، قالت: قلت للنبي صلى الله عليه وسلم:" حسبك من صفية كذا وكذا، قال: غير مسدد تعني قصيرة، فقال لقد قلت كلمة لو مزجت بماء البحر لمزجته , قالت: وحكيت له إنسانا، فقال: ما احب اني حكيت إنسانا وان لي كذا وكذا". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْأَقْمَرِ، عَنْ أَبِي حُذَيْفَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حَسْبُكَ مِنْ صَفِيَّةَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: غَيْرُ مُسَدَّدٍ تَعْنِي قَصِيرَةً، فَقَالَ لَقَدْ قُلْتِ كَلِمَةً لَوْ مُزِجَتْ بِمَاءِ الْبَحْرِ لَمَزَجَتْهُ , قَالَتْ: وَحَكَيْتُ لَهُ إِنْسَانًا، فَقَالَ: مَا أُحِبُّ أَنِّي حَكَيْتُ إِنْسَانًا وَأَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ کے لیے تو صفیہ رضی اللہ عنہا کا یہ اور یہ عیب ہی کافی ہے، یعنی پستہ قد ہونا تو آپ نے فرمایا: ”تم نے ایسی بات کہی ہے کہ اگر وہ سمندر کے پانی میں گھول دی جائے تو وہ اس پر بھی غالب آ جائے“ اور میں نے ایک شخص کی نقل کی تو آپ نے فرمایا: ”مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میں کسی انسان کی نقل کروں اگرچہ میرے لیے اتنا اور اتنا (مال) ہو“۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: I said to the Prophet ﷺ: It is enough for you in Safiyyah that she is such and such (the other version than Musaddad's has: ) meaning that she was short-statured. He replied; You have said a word which would change the sea if it were mixed in it. She said: I imitated a man before him (out of disgrace). He said: I do not like that I imitate anyone even if I should get such and such.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4857
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بڑے گناہوں میں سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ آدمی ناحق کسی مسلمان کی بے عزتی میں زبان دراز کرے، اور یہ بھی کبیرہ گناہوں میں سے ہے کہ ایک گالی کے بدلے دو گالیاں دی جائیں“۔
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: The gravest sin is going to lengths in talking unjustly against a Muslim's honour, and it is a major sin to abuse twice for abusing once.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4859
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مجھے معراج کرائی گئی، تو میرا گزر ایسے لوگوں پر سے ہوا، جن کے ناخن تانبے کے تھے اور وہ ان سے اپنے منہ اور سینے نوچ رہے تھے، میں نے پوچھا: جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ کہا: یہ وہ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے (غیبت کرتے) اور ان کی بے عزتی کرتے تھے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہم سے اسے یحییٰ بن عثمان نے بیان کیا ہے اور بقیہ سے روایت کر رہے تھے، اس میں انس موجود نہیں ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 828)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/224) (صحیح)»
Narrated Anas ibn Malik: The Prophet ﷺ said: When I was taken up to heaven I passed by people who had nails of copper and were scratching their faces and their breasts. I said: Who are these people, Gabriel? He replied: They are those who were given to back biting and who aspersed people's honour. Abu Dawud said: Yahya bin Uthman has also transmitted it from Baqiyyah, there is no mention of Anas in it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4860
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے وہ لوگو! جو ایمان لائے ہو اپنی زبان سے اور حال یہ ہے کہ ایمان اس کے دل میں داخل نہیں ہوا ہے مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کے عیوب کے پیچھے نہ پڑو، اس لیے کہ جو ان کے عیوب کے پیچھے پڑے گا، اللہ اس کے عیب کے پیچھے پڑے گا، اور اللہ جس کے عیب کے پیچھے پڑے گا، اسے اسی کے گھر میں ذلیل و رسوا کر دے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11596)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/420، 421) (حسن صحیح)»
Narrated Abu Barzah al-Aslami: The Prophet ﷺ said: O community of people, who believed by their tongue, and belief did not enter their hearts, do not back-bite Muslims, and do not search for their faults, for if anyone searches for their faults, Allah will search for his fault, and if Allah searches for the fault of anyone, He disgraces him in his house.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4862
(مرفوع) حدثنا حيوة بن شريح المصري، حدثنا بقية، عن ابن ثوبان، عن ابيه، عن مكحول، عن وقاص بن ربيعة، عن المستورد انه حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من اكل برجل مسلم اكلة فإن الله يطعمه مثلها من جهنم، ومن كسي ثوبا برجل مسلم فإن الله يكسوه مثله من جهنم، ومن قام برجل مقام سمعة ورياء فإن الله يقوم به مقام سمعة ورياء يوم القيامة". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ ابْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ وَقَّاصِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ الْمُسْتَوْرِدِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَكَلَ بِرَجُلٍ مُسْلِمٍ أَكْلَةً فَإِنَّ اللَّهَ يُطْعِمُهُ مِثْلَهَا مِنْ جَهَنَّمَ، وَمَنْ كُسِيَ ثَوْبًا بِرَجُلٍ مُسْلِمٍ فَإِنَّ اللَّهَ يَكْسُوهُ مِثْلَهُ مِنْ جَهَنَّمَ، وَمَنْ قَامَ بِرَجُلٍ مَقَامَ سُمْعَةٍ وَرِيَاءٍ فَإِنَّ اللَّهَ يَقُومُ بِهِ مَقَامَ سُمْعَةٍ وَرِيَاءٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
مستورد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی مسلمان کا عیب بیان کر کے ایک نوالا کھائے گا تو اس کو اللہ اتنا ہی جہنم سے کھلائے گا، اور جو شخص کسی مسلمان کا عیب بیان کر کے ایک کپڑا پہنے گا تو اللہ اسے اسی جیسا لباس جہنم میں پہنائے گا، اور جو شخص کسی شخص کو شہرت اور ریا کے مقام پر پہنچائے گا تو قیامت کے دن اللہ اسے خوب شہرت اور ریا کے مقام پر پہنچا دے گا“(یعنی اس کی ایسی رسوائی ہو گی کہ سارے لوگوں میں اس کا چرچا ہو گا)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11261)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/229) (صحیح)»
Narrated Al-Mustawrid: The Prophet ﷺ said: If anyone eats once at the cost of a Muslim's honour, Allah will give him a like amount of Jahannam to eat; if anyone clothes himself with a garment at the cost of a Muslim's honour, Allah will clothe him with like amount of Jahannam; and if anyone puts himself in a position of reputation and show Allah will disgrace him with a place of reputation and show on the Day of Resurrection.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4863
(مرفوع) حدثنا واصل بن عبد الاعلى حدثنا اسباط بن محمد عن هشام بن سعد عن زيد بن اسلم عن ابي صالح عن ابي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم كل المسلم على المسلم حرام ماله وعرضه ودمه حسب امرئ من الشر ان يحقر اخاه المسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ مَالُهُ وَعِرْضُهُ وَدَمُهُ حَسْبُ امْرِئٍ مِنْ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کی ہر چیز اس کا مال، اس کی عزت اور اس کا خون دوسرے مسلمان پر حرام ہے، اور آدمی میں اتنی سی برائی ہونا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے“۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Everything of a Muslim is sacred to a Muslim: his property, honour and blood. It is enough evil for any man to despise his brother Muslim.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4864