كِتَاب الْأَدَبِ کتاب: آداب و اخلاق کا بیان 15. باب فِي الْجُلُوسِ بَيْنَ الظِّلِّ وَالشَّمْسِ باب: کچھ دھوپ اور کچھ سائے میں بیٹھنا کیسا ہے؟
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی دھوپ میں ہو (مخلد کی روایت) سایہ میں ہو، پھر سایہ اس سے سمٹ گیا ہو اس طرح کہ اس کا کچھ حصہ دھوپ میں آ جائے اور کچھ سایہ میں رہے تو چاہیئے کہ وہ اٹھ جائے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15504)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/383) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس لئے کہ اس سے ضرر کا اندیشہ ہے، جیسے بیک وقت گرم و سرد چیز کا استعمال مضر ہوتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوحازم البجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو وہ دھوپ میں کھڑے ہو گئے، اس کے بعد (آپ نے انہیں سایہ میں آنے کے لیے کہا) تو وہ سائے میں آ گئے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11888)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/426، 427، 4/262) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|