كِتَاب الْأَدَبِ کتاب: آداب و اخلاق کا بیان 36. باب فِي الرَّجُلِ يَضَعُ إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الأُخْرَى باب: ایک پاؤں دوسرے پاؤں پر رکھ کر لیٹنا منع ہے۔
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ آدمی اپنا ایک پاؤں دوسرے پر رکھے۔ قتیبہ کی روایت میں «أن يضع» کے بجائے «أن يرفع» کے الفاظ ہیں، اور قتیبہ کی روایت میں یہ بھی زیادہ ہے ”اور وہ اپنی پیٹھ کے بل چت لیٹا ہو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 20 (2099)، سنن الترمذی/الأدب 20 (2767)، (تحفة الأشراف: 2692، 2905)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/362، 367) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عباد بن تمیم اپنے چچا (عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں ایک پیر کو دوسرے پیر پر رکھے ہوئے چت لیٹے دیکھا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «خ /الصلاة 85 (475)، اللباس 103 (5969)، الاستئذان 44 (6287)، صحیح مسلم/اللباس 22 (2100)، سنن الترمذی/الأدب 19 (2765)، سنن النسائی/المساجد 28 (722)، (تحفة الأشراف: 5298)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/السفر 24 (87)، مسند احمد (4/39، 40)، دی/الاستئذان 27(2698) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں اور اس سے پہلے والی حدیث میں بظاہر تعارض ہے، تطبیق کی صورت یہ ہے کہ ممانعت اس صورت میں ہے جب لنگی (ازار) تنگ ہو، اور ایسا کرنے سے ستر کھلنے کا اندیشہ ہو، اور اگر ازار کشادہ ہو، اور ستر کھلنے کا اندیشہ نہ ہو تو درست ہے، یا دونوں پیر پھیلا کر ایسا کرنا درست ہے، کیونکہ اس صورت میں ستر کھلنے کا اندیشہ نہیں رہتا، البتہ ایک پیر کو کھڑا کر کے دوسرے کو کھڑے پر رکھنا درست نہیں کیونکہ اس میں ستر کھلنے کا اندیشہ رہتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہما بھی اسے کیا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ، (تحفة الأشراف: 5298) (صحیح الإسناد عن عثمان)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد عن عثمان
|