(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا عبد العزيز يعني ابن محمد، عن زيد يعني ابن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: إياكم والجلوس بالطرقات , قالوا: يا رسول الله، ما بد لنا من مجالسنا نتحدث فيها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن ابيتم فاعطوا الطريق حقه، قالوا: وما حق الطريق يا رسول الله؟ قال: غض البصر، وكف الاذى، ورد السلام، والامر بالمعروف والنهي عن المنكر". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا بُدَّ لَنَا مِنْ مَجَالِسِنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنْ أَبَيْتُمْ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ، قَالُوا: وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الْأَذَى، وَرَدُّ السَّلَامِ، وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ راستوں میں بیٹھنے سے بچو“ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمیں اپنی مجالس سے مفر نہیں ہم ان میں (ضروری امور پر) گفتگو کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”پھر اگر تم نہیں مانتے تو راستے کا حق ادا کرو“ لوگوں نے عرض کیا: راستے کا حق کیا ہے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”نگاہ نیچی رکھنا، ایذاء نہ دینا، سلام کا جواب دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا“۔
Abu Saeed al-Khudri reported the Messenger of Allah ﷺ as sayings: Avoid sitting in the roads. The people said: Messenger of Allah! We must have meeting places in which to converse. The Messenger of Allah ﷺ said: If you insist on meeting, give the road its due. They asked: What is the due of roads, Messenger of Allah? He replied: Lowering the eyes, removing anything offensive, returning salutation, commanding what is reputable and forbidding what is disreputable.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4797
ابن حجیر عدوی کہتے ہیں کہ میں نے اس قصے میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی روایت کرتے ہوئے سنا، آپ نے فرمایا: ”اور تم آفت زدہ لوگوں کی مدد کرو اور بھٹکے ہووں کو راستہ بتاؤ“۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى بن الطباع، وكثير بن عبيد، قالا: حدثنا مروان، قال ابن عيسى، قال: حدثنا حميد، عن انس، قال:" جاءت امراة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن لي إليك حاجة، فقال لها: يا ام فلان، اجلسي في اي نواحي السكك شئت، حتى اجلس إليك، قال: فجلست، فجلس النبي صلى الله عليه وسلم إليها حتى قضت حاجتها"، لم يذكر ابن عيسى: حتى قضت حاجتها. وقال كثير:عن حميد، عن انس. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بِنِ الطَّبَّاعِ، وَكَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، قَالَ ابْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً، فَقَالَ لَهَا: يَا أُمَّ فُلَانٍ، اجْلِسِي فِي أَيِّ نَوَاحِي السِّكَكِ شِئْتِ، حَتَّى أَجْلِسَ إِلَيْكِ، قَالَ: فَجَلَسَتْ، فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهَا حَتَّى قَضَتْ حَاجَتَهَا"، لَمْ يَذْكُرُ ابْنُ عِيسَى: حَتَّى قَضَتْ حَاجَتَهَا. وقَالَ كَثِيرٌ:عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور بولی: اللہ کے رسول! مجھے آپ سے ایک ضرورت ہے، آپ نے اس سے فرمایا: ”اے فلاں کی ماں! جہاں چاہو گلی کے کسی کونے میں بیٹھ جاؤ، یہاں تک کہ میں تمہارے پاس آ کر ملوں“ چنانچہ وہ بیٹھ گئی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس سے آ کر ملے، یہاں تک کہ اس نے آپ سے اپنی ضرورت کی بات کی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 771)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/214) (صحیح)»
Narrated Anas ibn Malik: A woman came to the Messenger of Allah ﷺ and said: Messenger of Allah: I have some need with you. He said to her: Mother of so and so, sit in the corner of any street you wish and I shall sit with you. So she sat and the Messenger of Allah ﷺ also sat with her till she fulfilled her need. The narrator Ibn 'Isa did not mention "till she fulfilled her need. " And Kathir said: from Humaid on the authority of Anas.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4800
Anas reported this tardition to the same effect through a different chain of narrators. This version adds: A woman who had something (feebleness) in her mind.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4801