سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
40. باب فِي الْغِيبَةِ
باب: غیبت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4874
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قِيلَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْغِيبَةُ؟ قَالَ: ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ قِيلَ: أَفَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ فِي أَخِي مَا أَقُولُ، قَالَ: إِنْ كَانَ فِيهِ مَا تَقُولُ فَقَدِ اغْتَبْتَهُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ مَا تَقُولُ فَقَدْ بَهَتَّهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! غیبت کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا اپنے بھائی کا اس طرح ذکر کرنا کہ اسے ناگوار ہو“ عرض کیا گیا: اور اگر میرے بھائی میں وہ چیز پائی جاتی ہو جو میں کہہ رہا ہوں تو آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ چیز اس کے اندر ہے جو تم کہہ رہے ہو تو تم نے اس کی غیبت کی، اور اگر جو تم کہہ رہے ہو اس کے اندر نہیں ہے تو تم نے اس پر بہتان باندھا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البر والصلة 23 (1934)، (تحفة الأشراف: 14054)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/البر والصلة 20 (2589)، مسند احمد (2/230، 458)، سنن الدارمی/الرقاق 6 (2756) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2589)