230 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، وعبد الله بن رجاء المزني قالا: ثنا ابن جريج، عن سليمان بن موسي، عن الزهري، عن عروة بن الزبير، عن عائشة ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «ايما امراة نكحت بغير إذن وليها فنكاحها باطل، فنكاحها باطل، فنكاحها باطل فإن اصابها فلها المهر بما استحل من فرجها، فإن اشتجروا فالسلطان ولي من لا ولي له» 230 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمُزَنِيُّ قَالَا: ثنا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَي، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَيُّمَا امْرَأَةٍ نَكَحَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ وَلِيِّهَا فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ، فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ، فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَإِنْ أَصَابَهَا فَلَهَا الْمَهْرُ بِمَا اسْتَحَلَّ مِنْ فَرْجِهَا، فَإِنِ اشْتَجَرُوا فَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ مَنْ لَا وَلِيَّ لَهُ»
230- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”جو بھی عورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرتی ہے، تو اس کا نکاح باطل ہوگا، اس کا نکاح باطل ہوگا، اس کا نکاح باطل ہوگا، اگر مرد اس عورت کے ساتھ صحبت کرلیتا ہے، تو عورت کو مہر ملے گا کیونکہ مرد نے اس کی شرمگاہ کو استعمال کیا ہے اور اگر ان لوگوں کے درمان اختلاف ہوجاتا ہے، تو جس کو کوئی ولی نہ ہو حاکم وقت اس کا ولی ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وقد استوفينا تخريجه فى «مسند الموصلي» برقم 2508، وفي صحيح ابن حبان برقم 4074، 4075، وفي موارد الظمآن برقم 1248»