مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات (قبر کے عذاب سے پناہ اور سورج گرہن کی نماز کی روایت) 179 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال سمعت يحيي بن سعيد يقول: سمعت عمرة تحدث عن عائشة انها قالت: اتت يهودية فقالت: اعاذك الله من عذاب القبر، فقلت: يا رسول الله إنا لنعذب في قبورنا؟ فقال كلمة اي «عايذ بالله من ذلك» قالت: ثم خرج رسول الله صلي الله عليه وسلم يوما في مركب فكسفت الشمس فخرجت انا ونسوة بين الحجر فجاء رسول الله صلي الله عليه وسلم من مركبه سريعا حتي «قام في مصلاه وكبر وقام قياما طويلا، ثم ركع ركوعا طويلا، ثم رفع فقام قياما طويلا، وهو دون القيام الاول، ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الاول، ثم رفع ثم سجد سجودا طويلا، ثم رفع، ثم سجد سجودا طويلا وهو دون السجود الاول، ثم فعل في الثانية مثل ذلك فكان صلاته اربع ركعات واربع سجدات» قالت: فسمعته بعد ذلك يتعوذ من عذاب القبر فقال: «إنكم تفتنون في قبوركم كفتنة المسيح او كفتنة الدجال» 179 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَي بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَمْرَةَ تُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: أَتَتْ يَهُودِيَّةٌ فَقَالَتْ: أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنُعَذَّبُ فِي قُبُورِنَا؟ فَقَالَ كَلِمَةً أَيْ «عَايِذٌ بِاللَّهِ مِنْ ذَلِكَ» قَالَتْ: ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فِي مَرْكَبٍ فَكَسَفَتِ الشَّمْسُ فَخَرَجْتُ أَنَا وَنِسْوَةٌ بَيْنَ الْحُجَرِ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَرْكَبِهِ سَرِيعًا حَتَّي «قَامَ فِي مُصَلَّاهُ وَكَبَّرَ وَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا، وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ سُجُودًا طَوِيلًا، ثُمَّ رَفَعَ، ثُمَّ سَجَدَ سُجُودًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ السُّجُودِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ فَعَلَ فِي الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِكَ فَكَانَ صَلَاتُهُ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتْ» قَالَتْ: فَسَمِعْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَقَالَ: «إِنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي قُبُورِكُمْ كَفِتْنَةِ الْمَسِيحِ أَوْ كَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ» ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: ایک یہودی عورت آئی اور بولی: اللہ تعالیٰ تمہیں قبر کے عذاب سے بچائے، تو میں نے کہا: یا رسول اللہ! ہمیں ہماری قبروں میں عذاب دیا جائے گا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کلمہ کہا: اس کا مطلب یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے عذاب سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ رہے تھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی سواری پر تشریف لے گئے اسی دوران سورج گرہن ہو گیا تو میں اور کچھ دیگر خواتین حجروں میں سے نکلیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر تیزی سے تشریف لائے اور جائے نماز پر آ کر کھڑے ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل قیام کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں گئے اور طویل رکوع کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور سجدے میں چلے گئے اور طویل سجدہ کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر مبارک اٹھایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل سجدہ کیا لیکن یہ پہلے سجدے سے کچھ کم تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری رکعت بھی اسی طرح ادا کی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں چار رکوع اور چار سجدے تھے۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: اس کے بعد میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے ہوئے سنا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں تمہاری قبروں میں اسی طرح آزمائش میں مبتلا کیا جائے گا، جس طرح دجال کی آزمائش ہے۔“ (یہاں ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے، لفظ مسیح استعمال ہوا ہے یا دجال استعمال ہوا ہے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، أخرجه البخاري 1044، ومسلم: 903، وابن حبان فى ”صحيحه“: 2840، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4841»
|