أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات حدیث نمبر 225
كل امرئ مصبح في اهله والموت ادني من شراك نعله ودخل علي عامر بن فهيرة فقال: «كيف تجدك؟» . فقال: وجدت طعم الموت قبل ذوقه إن الجبان حتفه من فوقه كالثور يحمي جلده بروقه قالت: ودخل علي بلال فقال: «كيف تجدك؟» . فقال: الا ليت شعري هل ابيتن ليلة بفخ وحولي إذخر وجليل وهل اردن يوما مياه مجنة؟ وهل يبدون لي شامة وطفيل قال: فقال رسول الله - صلي الله عليه وسلم -: «اللهم إن إبراهيم عبدك وخليلك دعاك لاهل مكة، وانا عبدك ورسولك ادعوك لاهل المدينة مثل ما دعاك لاهل مكة، اللهم بارك لنا في صاعنا، وبارك لنا في مدنا، وبارك لنا في مدينتنا» . قال سفيان: واري فيه: «وفي فرقنا» : «اللهم حببها إلينا مثل ما حببت إلينا مكة او اشد، وصححها، وانقل وباءها وحماها إلي خم، او إلي الجحفة» . 225- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ (ہجرت کرکے) تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کو بخار رہنے لگا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی عیادت کرنے لئے ان کے پاس تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوبکر کیا حال ہے؟“ تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ہر شخص اپنے گھر میں صبح کرتا ہے، حالانکہ موت اس کے جوتے کے تسمے سے زیادہ اس سے قریب ہوتی ہے۔
پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ (کی عیادت کے لئے) ان کے پاس تشریف لے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”تمہارا کیا حال ہے؟“ تو انہوں نے عرض کیا: میں نے موت کو چکھنے سے پہلے ہی اس کا ذائقہ چکھ لیا ہے، بے شک بزدل کی موت اس پر سے ایسے نکلتی ہے جیسے بیل اپنی کھال کو اپنے گوبر سے بچاتا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا کیا حال ہے؟ تو انہوں نے عرض کیا: کیا کبھی ایسا وقت بھی آئے گا، جب میں ”فخ“ (مکہ مکرمہ کی ایک وادی) میں رات بسر کروں گا۔ (یہاں سفیان نامی راوی بعض اوقات لفظ وادی نقل کیا ہے) اور میرے اردگرد ”اذخر“ اور ”جلیل“ (مکہ مکرمہ کی گھاس کے مخصوص نام) ہوں گے۔ راوی بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی: ”اے اللہ! بے شک سیدنا ابرھیم علیہ السلام تیرے بندے اور خلیل تھے۔ انہوں نے اہل مکہ کے لیے تجھ سے دعا کی تھی میں تیرا بندہ اور تیرا رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہوں میں اہل مدینہ کے لیے تجھ سے دعا کرتا ہوں، اسی کی مانند جو انہوں نے اہل مکہ کے لئے تجھ سے کی تھی۔ اے اللہ ہمارے ”صاع“ میں برکت دے، ہمارے ”مد“ میں برکت دے، ہمارے مدینے میں برکت دے دے۔“ سفیان نامی راوی کہتے ہیں: میرے خیال میں روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں: ”ہمارے برتنوں میں برکت دیدے۔ اے اللہ! ہمارے نزدیک اسی طرح محبوب کردے جس طرح تونے مکہ کو ہمارے نزدیک محبوب کیا تھا، یا اس سے بھی زیادہ کردے اور یہاں کی آب و ہوا کو صحت افزاء کردے اور یہاں کی وباء اور بخار کو خم (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) جحفہ کی طرف منتقل کردے۔“ تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 1889، 3926، 5654، 5677، 6372، ومسلم: 1376، وابن حبان فى ”صحيحه“: 3724، 5600»
|