سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو قرآن پاک کی تلاوت نے مجھ سے سوال کرنے اور میری یاد سے مشغول رکھا میں نے اس کو سوال کرنے والوں سے اچھا اجر و ثواب دیا، اور اللہ کے کلام کی بزرگی تمام کلاموں پر ایسی ہے جیسی اللہ تعالیٰ کی بزرگی و عظمت اپنی مخلوق پر ہے۔“
وضاحت: (تشریح احادیث 3386 سے 3388) ترمذی وغیرہ میں ہے الله تعالیٰ فرماتا ہے: جس کو مشغول کیا ..... یعنی حدیثِ قدسی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جس کو قرآن کی تلاوت نے اوراد و وظائف اور دعا سے مشغول رکھا یعنی قرآن پڑھتا رہا دعا نہ بھی کی تب بھی اللہ تعالیٰ اس کو دعا مانگنے والوں سے زیادہ دنیا و آخرت میں عطا فرمائے گا، اس سے معلوم ہوا کہ قرآن پڑھنا سارے وظائف سے زیادہ افضل ہے۔
تخریج الحدیث: «في إسناده ضعيفان: محمد بن الحسن الهمداني وعطية العوفي، [مكتبه الشامله نمبر: 3399]» اس حدیث کی سند میں محمد بن الحسن الہمدانی اور عطیہ العوفی ضعیف ہیں، لیکن بہت سے طرق سے مروی ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2927]، [البيهقي فى الأسماء و الصفات، ص: 238] و [الاعتقاد، ص: 62] و [الشعب 2015]، [البخاري فى خلق أفعال العباد، ص: 109]، [أبونعيم فى الحلية 106/5] و [ابن كثير فى فضائل القرآن، ص: 274]۔ نیز دیکھئے: [ابن أبى شيبه 9320]، [فتح الباري 66/9] و [ابن عبدالبر فى التمهيد 45/6، وغيرهم فى كتب الرجال]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده ضعيفان: محمد بن الحسن الهمداني وعطية العوفي