جہاد اور جنگی حالات کے بیان میں जिहाद और जंग के बारे में اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الاحزاب میں) فرمانا: ”مومنوں میں بعض لوگ ایسے ہیں کہ انھوں نے اللہ سے جو عہد کیا تھا اس کو پورا کر دیا اور بعض ایسے ہیں کہ وہ اپنا کام پورا کر چکے (شہید ہو گئے) اور بعض ایسے ہیں کہ وہ منتظر ہیں اور انھوں نے (عہد الٰہی میں) کچھ تبدیلی نہیں گی“۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے چچا انس بن نضر رضی اللہ عنہ جنگ بدر میں شریک نہ ہوئے تھے تو انھوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! سب سے پہلی جنگ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین سے کی، میں اس میں شریک نہ تھا۔ خیر اب اگر اللہ نے مجھے مشرکوں سے کسی جنگ میں شریک کیا تو بیشک اللہ دیکھے گا کہ میں کیا کروں گا۔ پھر جب جنگ احد کا دن آیا اور مسلمانوں نے فرار اختیار کیا تو انھوں نے کہا اے اللہ! مسلمانوں نے جو کیا اس سے تو میں معذرت کرتا ہوں اور مشرکوں نے جو کچھ کیا اس سے بیزار ہوں۔ پھر وہ آگے بڑھ گئے تو سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے ملے۔ انھوں نے کہا کہ اے سعد! قسم ہے نضر کے پروردگار کی: ”جنت قریب ہے۔ میں احد کے دوسری طرف سے جنت کی خوشبو پا رہا ہوں۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ یا رسول اللہ! جو کچھ انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے کیا میں نہیں کر سکا (باوجود یہ کہ میں بھی شجاعان عرب سے ہوں) سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے چچا کو (میدان جنگ میں) مقتول پایا تو اسّی (80) سے زیادہ زخم تلوار، نیزے اور تیر کے ان کے جسم پر پائے اور مشرکوں نے ان کا مثلہ بھی کیا تھا (یعنی ان کے اعضاء ناک کان وغیرہ کاٹ دیے تھے) اس سبب سے سوا، ان کی بہن کے ان کو کسی نے نہیں پہچانا۔ انھوں نے ان کی انگلیوں سے ان کو پہچان لیا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ ہمیں خیال ہوتا ہے۔ کہ یہ آیت ان کے اور ان جیسے مسلمانوں کے حق میں نازل ہوئی: ”مسلمانوں میں سے بعض ایسے ہیں جنہوں نے اللہ سے جو عہد کیا تھا اسے پورا کر دکھایا ....“ پھر کہتے ہیں کہ ان کی بہن نے جن کا نام ربیع تھا ایک عورت کے سامنے کے دانت توڑ دیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قصاص کا حکم دے دیا۔ انس (بن نضر رضی اللہ عنہ) نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! قسم ہے اس کی جس نے حق کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا ہے کہ میری بہن کے دانت نہ توڑے جائیں گے۔ پھر مدعی لوگ دیت پر راضی ہو گئے اور قصاص انھوں نے معاف کر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے بندوں میں بعض ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ کے بھروسہ پر قسم کھا لیں تو اللہ ان کو سچا کر دیتا ہے۔“
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ جب قرآن مجید متفرق پرچوں سے (نقل کر کے) مصحف میں لکھا گیا تو سورۃ الاحزاب کی آیت (23) مجھے نہ ملی۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے پڑھتے ہوئے سنتا تھا۔ پس میں نے اسے نہ پایا مگر خزیمہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس جن کی شہادت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مردوں کی شہادت کے برابر قرار دیا تھا، وہ آیت یہ تھی ”مومنوں میں بعض لوگ ایسے ہیں کہ انھوں نے اللہ سے جو عہد کیا تھا اس کو پورا کر دیا اور بعض ایسے ہیں کہ وہ اپنا کام پورا کر چکے (شہید ہو گئے) ....۔“
|