جہاد اور جنگی حالات کے بیان میں जिहाद और जंग के बारे में جس شخص نے دشمن کو دیکھ کر بلند آواز سے پکارا کہ ”میں صبح کے وقت لٹ گیا“ تاکہ لوگوں کو سنا دے۔
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ سے غابہ کی طرف جا رہا تھا۔ جب میں غابہ کی پہاڑی پر پہنچا تو مجھے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کا ایک غلام ملا، میں نے کہا ارے! تو یہاں کیسے؟ اس نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنیاں پکڑ لی گئی ہیں (میں ان کی تلاش میں ہوں) میں نے پوچھا کہ ان کو کس نے پکڑا ہے؟ غلام نے کہا کہ غطفان اور فزارہ نے پس تین مرتبہ اس زور سے چلایا کہ میں نے مدینہ بھر کو سنا دیا ”یا صباحاہ یا صباحاہ“ اس کے بعد میں دوڑا اور ڈاکوؤں کو پا لیا اور وہ اونٹنیاں پکڑے جا رہے تھے۔ پس میں نے انھیں تیر مارنا شروع کیا اور میں یہ کہتا جاتا تھا: میں ہوں سلمہ بن اکوع جان لو۔۔۔ آج پاجی سب مریں گے مان لو۔۔۔ چنانچہ میں نے اونٹنیاں ان سے چھڑا لیں، قبل اس کے کہ وہ ان کا دودھ پئیں۔ پھر میں ان کو ہانکتا ہوا لا رہا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ملے، میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! وہ لوگ پیاسے تھے اور میں نے قبل اس کے کہ وہ ان کا دودھ پئیں جلدی سے یہ اونٹنیاں لے لیں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے تعاقب میں فوج روانہ کر دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابن اکوع! تم ان پر قابو پا چکے، اب جانے دو (درگزر کرو) وہ تو اپنی قوم میں پہنچ گئے، وہاں ان کی مہمانی ہو رہی ہو گی۔“
|