جہاد اور جنگی حالات کے بیان میں जिहाद और जंग के बारे में اللہ عزوجل کی راہ میں جو جہاد ہو، اس میں پہرہ دینا۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (کسی سفر میں ایک رات کو) سوئے نہ تھے، لہٰذا جب مدینہ پہنچے تو (نیند غالب تھی)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کاش! میرے نیک اصحاب میں کوئی آج کی شب میرا پہرہ دے۔“ اتنے میں اچانک ہم نے ہتھیار کی آواز سنی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون ہے؟“ اس نے جواب دیا کہ سعد بن ابی وقاص، میں اس لیے آیا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہرہ دوں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”درہم و دینار اور چادر کا بندہ ہلاک ہو جائے کہ اگر اسے دیا جائے تو وہ خوش ہو جائے اور اگر نہ دیا جائے تو ناخوش ہو۔ (ایسا شخص) ہلاک ہو جائے اور سرنگوں ہو جائے اور اگر اس کو کانٹا چبھ جائے تو کوئی نہ نکالے۔ خوشخبری ہو اس بندے کو جو اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے اپنے گھوڑے کی لگام ہر وقت اپنے ہاتھ میں لیے رہے، اس کا سر غبارآلود ہو، اس کے دونوں پیر غبارآلود ہوں، اگر اس سے کہا جائے کہ پہرہ دے تو وہ پہرہ دے اور اگر لشکر کے پیچھے حفاظت کے لیے مقرر ہو تو لشکر کے پیچھے رہے۔ (غرض جو حکم ملے اس کی تعمیل کرے اور غریبی کی وجہ سے دنیا کے لوگوں میں اس کی قدر و منزلت بالکل نہ ہو حتیٰ کہ) اگر وہ (کسی کے پاس جانے کی) اجازت مانگے تو اسے اجازت نہ ملے اور اگر وہ (کسی کی) سفارش کرے تو اس کی سفارش نہ مانی جائے۔“
|