Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
53. باب فِي اللَّعْنِ
باب: لعنت کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4908
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ. ح حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، قَالَ زَيْدٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ:" أَنَّ رَجُلًا لَعَنَ الرِّيحَ، وَقَالَ مُسْلِمٌ: إِنَّ رَجُلًا نَازَعَتْهُ الرِّيحُ رِدَاءَهُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَعَنَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَلْعَنْهَا فَإِنَّهَا مَأْمُورَةٌ وَإِنَّهُ مَنْ لَعَنَ شَيْئًا لَيْسَ لَهُ بِأَهْلٍ رَجَعَتِ اللَّعْنَةُ عَلَيْهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ہوا پر لعنت کی (مسلم کی روایت میں اس طرح ہے) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہوا نے ایک شخص کی چادر اڑا دی، تو اس نے اس پر لعنت کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر لعنت نہ کرو، اس لیے کہ وہ تابعدار ہے، اور اس لیے کہ جو کوئی ایسی چیز کی لعنت کرے جس کا وہ اہل نہ ہو تو وہ لعنت اسی کی طرف لوٹ آتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البر والصلة 48 (1978)، (تحفة الأشراف: 5426، 18641) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1978)
قتادة مدلس وعنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 171

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4908 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4908  
فوائد ومسائل:
اس روایت کو بھی بعض نے صحیح کہا ہے، لہذا اللہ کی مخلوق پر لعنت کرنا جائز نہیں سوائے ان کے جن پر اللہ نے اور اس کے رسول ﷺ نے لعنت کی۔
مثلاَ کافرین، ظالمین، کاذبین وغیرہ۔
جیسے کہ دُعائے قنوت نازلہ میں ہے: (اللَّهُمَّ الْعَنِ الْكَفَرَةَ أَهْلَ الْكِتَابِ الَّذِينَ يُكَذِّبُونَ رُسُلَكَ، وَيُقَاتِلُونَ أَوْلِيَاءَكَ) اے اللہ اُن کا فروں پر لعنت فرما جو تیرے راستے سے روکتے ہیں۔
تیرے پیغمبروں کو جھٹلاتے ہیں اور تیرے دوستوں سے لڑتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4908