سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
4. باب مَا يُقَالُ عِنْدَ الْغَضَبِ
باب: غصے کے وقت کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 4784
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو وَائِلٍ الْقَاصُّ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى عُرْوَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ السَّعْدِيِّ فَكَلَّمَهُ رَجُلٌ، فَأَغْضَبَهُ، فَقَامَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ رَجَعَ وَقَدْ تَوَضَّأَ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي عَطِيَّةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْغَضَبَ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَإِنَّ الشَّيْطَانَ خُلِقَ مِنَ النَّارِ، وَإِنَّمَا تُطْفَأُ النَّارُ بِالْمَاءِ، فَإِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَتَوَضَّأْ".
ابووائل قاص کہتے ہیں کہ ہم عروہ بن محمد بن سعدی کے پاس داخل ہوئے، ان سے ایک شخص نے گفتگو کی تو انہیں غصہ کر دیا، وہ کھڑے ہوئے اور وضو کیا، پھر لوٹے اور وہ وضو کئے ہوئے تھے، اور بولے: میرے والد نے مجھ سے بیان کیا وہ میرے دادا عطیہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غصہ شیطان کے سبب ہوتا ہے، اور شیطان آگ سے پیدا کیا گیا ہے، اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے، لہٰذا تم میں سے کسی کو جب غصہ آئے تو وضو کر لے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9903)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/226) (ضعیف)» (عروة بن محمد لین الحدیث ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (5113)
عروة بن محمد السعدي وأبوه وثقھما ابن حبان والحاكم والذھبي وغيرھم فحديثھما لا ينزل عن درجة الحسن