سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
22. باب فِي كَرَاهِيَةِ الْبُزَاقِ فِي الْمَسْجِدِ
باب: مسجد میں تھوکنا مکروہ ہے۔
Chapter: Spitting In A Masjid Is Disliked.
حدیث نمبر: 474
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام، وشعبة، وابان،، عن قتادة، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"التفل في المسجد خطيئة، وكفارته ان تواريه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، وَشُعْبَةُ، وَأَبَانُ،، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"التَّفْلُ فِي الْمَسْجِدِ خَطِيئَةٌ، وَكَفَّارَتُهُ أَنْ تُوَارِيَهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ تم اسے (مٹی) میں چھپا دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث مسلم بن إبراہیم عن ہشام وأبان تفرد بہ أبو داود، تحفة (1137، 1383)، وحدیث مسلم بن إبراہیم عن شعبة، صحیح البخاری/الصلاة 37 (415)، صحیح مسلم/المساجد 13 (552)، (تحفة الأشراف: 1251)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجمعة 49 (572)، سنن النسائی/المساجد 30 (724)، مسند احمد (3/173، 232، 274، 277)، سنن الدارمی/الصلاة 116 (1435) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جن مسجدوں کا فرش خام اور غیر پختہ ہوتا ہے وہاں تو یہ ممکن ہے کہ تھوک کر اسے مٹی میں دبا دیں، مگر جن مسجدوں کا فرش پختہ ہو وہاں تھوکنا بالکل منع ہے، اگر تھوکنے کی ضرورت آ ہی پڑے تو بہتر طریقہ یہ ہے کہ دستی یا ٹیشو پیپر میں تھوک کر جیب میں رکھ لے تاکہ دوسروں کو تکلیف نہ پہنچے اور نہ مسجد گندی ہو۔

Anas bin Malik reported the Prophet ﷺ as saying: Spitting in the mosque is a sin and it is expiated by burying the spittle.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 474


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 475
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" البزاق في المسجد خطيئة، وكفارتها دفنها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبُزَاقُ فِي الْمَسْجِدِ خَطِيئَةٌ، وَكَفَّارَتُهَا دَفْنُهَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ اس پر مٹی ڈال دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 37 (552)، سنن الترمذی/الجمعة 49 (572)، سنن النسائی/المساجد 30 (724)، (تحفة الأشراف: 1428) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas reported: The Messenger of Allah ﷺ said: Spitting in the mosque is a sin and it is expiated by burying the spittle.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 475


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 476
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو كامل، حدثنا يزيد يعني ابن زريع، عن سعيد، عن قتادة، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: النخاعة في المسجد، فذكر مثله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: النُّخَاعَةُ فِي الْمَسْجِدِ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد میں حلق سے بلغم نکال کر ڈالنا ...، پھر راوی نے اوپر والی حدیث کے مثل ذکر کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1211)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/109، 209، 234) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas bin Malik reported: The Messenger of Allah ﷺ said: Spitting phlegm in the mosque. . . The narrator then transmitted the rest of the tradition to the same effect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 476


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 477
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، حدثنا ابو مودود، عن عبد الرحمن بن ابي حدرد الاسلمي، سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من دخل هذا المسجد فبزق فيه او تنخم، فليحفر فليدفنه، فإن لم يفعل، فليبزق في ثوبه ثم ليخرج به".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مَوْدُودٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حَدْرَدٍ الْأَسْلَمِيِّ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ دَخَلَ هَذَا الْمَسْجِدَ فَبَزَقَ فِيهِ أَوْ تَنَخَّمَ، فَلْيَحْفِرْ فَلْيَدْفِنْهُ، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ، فَلْيَبْزُقْ فِي ثَوْبِهِ ثُمَّ لِيَخْرُجْ بِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس مسجد میں داخل ہو اور اس میں تھوکے یا بلغم نکالے تو اسے مٹی کھود کر دفن کر دینا چاہیئے، اگر وہ ایسا نہ کر سکے تو اپنے کپڑے میں تھوک لے، پھر اسے لے کر نکل جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 13595)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 34 (408 و 409)، 35 (410 و 411)، صحیح مسلم/المساجد 13 (548)، سنن النسائی/المساجد 32 (726)، سنن ابن ماجہ/المساجد والجماعات 10 (724)، مسند احمد (2/260، 324، 471، 532)، سنن الدارمی/الصلاة 116 (1438) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (مؤلف کی سند میں ”ابن أبی حدرد“ لین الحدیث ہیں جن کی متابعت ”حمید بن عبدالرحمن“ نے کی ہے اس لئے یہ حدیث حسن صحیح ہے)

Abu Hurairah reported: The Messenger of Allah ﷺ said: if anyone enters the mosque, and spits in it, or ejects phlegm, he should remove some earth and bury it there. If he does not do so, then he should spit in his clothes and not come out with it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 477


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 478
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، عن ابي الاحوص، عن منصور، عن ربعي، عن طارق بن عبد الله المحاربي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا قام الرجل إلى الصلاة، او إذا صلى احدكم، فلا يبزق امامه ولا عن يمينه، ولكن عن تلقاء يساره إن كان فارغا او تحت قدمه اليسرى ثم ليقل به".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُحَارِبِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قَامَ الرَّجُلُ إِلَى الصَّلَاةِ، أَوْ إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ، فَلَا يَبْزُقْ أَمَامَهُ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ تِلْقَاءِ يَسَارِهِ إِنْ كَانَ فَارِغًا أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى ثُمَّ لِيَقُلْ بِهِ".
طارق بن عبداللہ محاربی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی نماز کے لیے کھڑا ہو یا جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اپنے آگے اور داہنی طرف نہ تھوکے لیکن (اگر تھوکنا ہو اور جگہ خالی ہو) تو بائیں طرف تھوکے یا بائیں قدم کے نیچے تھوکے پھر اسے مل دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجمعة 49 (571)، سنن النسائی/المساجد 33 (727)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 61 (1021)، (تحفة الأشراف: 4987)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/396) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah al-Muharibi: The Messenger of Allah ﷺ said: When a man stands with the intention of saying prayer, or if any of you says prayer, he should not spit before him, nor at his right side; but he should do so at his left side, if there is a place for it; or he should spit under his left foot and then rub it off.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 478


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 479
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود، حدثنا حماد، حدثنا ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب يوما إذ راى نخامة في قبلة المسجد فتغيظ على الناس ثم حكها، قال: واحسبه قال: فدعا بزعفران فلطخه به، وقال: إن الله قبل وجه احدكم إذا صلى، فلا يبزق بين يديه"، قال ابو داود: رواه إسماعيل، وعبد الوارث، عن ايوب، عن نافع، ومالك، وعبيد الله، وموسى بن عقبة، عن نافع، نحو حماد، إلا انه لم يذكروا الزعفران، ورواه معمر، عن ايوب، واثبت الزعفران فيه، وذكر يحيى بن سليم، عن عبيد الله، عن نافع الخلوق.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمًا إِذْ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَتَغَيَّظَ عَلَى النَّاسِ ثُمَّ حَكَّهَا، قَالَ: وَأَحْسَبُهُ قَالَ: فَدَعَا بِزَعْفَرَانٍ فَلَطَّخَهُ بِهِ، وَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ قِبَلَ وَجْهِ أَحَدِكُمْ إِذَا صَلَّى، فَلَا يَبْزُقْ بَيْنَ يَدَيْهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ إِسْمَاعِيلُ، وَعَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، وَمَالِكٍ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ، وَمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، نَحْوَ حَمَّادٍ، إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرُوا الزَّعْفَرَانَ، وَرَوَاهُ مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَأَثْبَتَ الزَّعْفَرَانَ فِيهِ، وَذَكَرَ يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ الْخَلُوقَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ میں بلغم دیکھا تو آپ لوگوں پر ناراض ہوئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھرچ کر صاف کیا۔ راوی کہتے ہیں: میرے خیال میں ابن عمر نے فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زعفران منگا کر اس میں رگڑ دیا اور فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے سامنے ہوتا ہے ۱؎، لہٰذا وہ اپنے سامنے نہ تھوکے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسماعیل اور عبدالوارث نے یہ حدیث ایوب سے اور انہوں نے نافع سے روایت کی ہے اور مالک، عبیداللہ اور موسیٰ بن عقبہ نے (براہ راست) نافع سے حماد کی طرح روایت کی ہے مگر ان لوگوں نے زعفران کا ذکر نہیں کیا ہے، اور معمر نے اسے ایوب سے روایت کیا ہے اور اس میں زعفران کا لفظ موجود ہے، اور یحییٰ بن سلیم نے عبیداللہ کے واسطہ سے اور انہوں نے نافع کے واسطہ سے (زعفران کے بجائے) «خلوق» (ایک قسم کی خوشبو) کا ذکر کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 33 (406)، والأذان 94 (753)، والعمل في الصلاة 2 (1213)، والأدب 75 (6111)، صحیح مسلم/المساجد 13 (547)، (تحفة الأشراف: 7518)وقد أخرجہ: سنن النسائی/المساجد 30 (724)، سنن ابن ماجہ/المساجد والجماعات 10 (724)، موطا امام مالک/القبلہ 3 (4)، مسند احمد (2/32، 66، 83، 96) سنن الدارمی/الصلاة 116 (1437) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اللہ تعالی کی رحمت مصلی کے سامنے ہوتی ہے کیونکہ دوسری روایت میں ہے «فإن الرحمة تواجهه» ۔

Ibn Umar reported: One day while the Messenger of Allah ﷺwas giving sermon he suddenly saw phlegm on the wall towards the qiblah (the direction to which Muslims turn in prayer) of the mosque. So he became angry at people. He then scraped it and sent for saffron and stained with it. He then said: When any one of you prays, Allah, the Exalted, faces him: he, therefore, should not spit before him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 479


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 480
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن حبيب بن عربي، حدثنا خالد يعني ابن الحارث، عن محمد بن عجلان، عن عياض بن عبد الله، عن ابي سعيد الخدري، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يحب العراجين، ولا يزال في يده منها فدخل المسجد فراى نخامة في قبلة المسجد فحكها ثم اقبل على الناس مغضبا، فقال:" ايسر احدكم ان يبصق في وجهه، إن احدكم إذا استقبل القبلة فإنما يستقبل ربه عز وجل والملك عن يمينه، فلا يتفل عن يمينه ولا في قبلته وليبصق عن يساره او تحت قدمه فإن عجل به امر فليقل هكذا، ووصف لنا ابن عجلان ذلك: ان يتفل في ثوبه ثم يرد بعضه على بعض".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُحِبُّ الْعَرَاجِينَ، وَلَا يَزَالُ فِي يَدِهِ مِنْهَا فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَرَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَحَكَّهَا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ مُغْضَبًا، فَقَالَ:" أَيَسُرُّ أَحَدَكُمْ أَنْ يُبْصَقَ فِي وَجْهِهِ، إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَإِنَّمَا يَسْتَقْبِلُ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالْمَلَكُ عَنْ يَمِينِهِ، فَلَا يَتْفُلْ عَنْ يَمِينِهِ وَلَا فِي قِبْلَتِهِ وَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ فَإِنْ عَجِلَ بِهِ أَمْرٌ فَلْيَقُلْ هَكَذَا، وَوَصَفَ لَنَا ابْنُ عَجْلَانَ ذَلِكَ: أَنْ يَتْفُلَ فِي ثَوْبِهِ ثُمَّ يَرُدَّ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کی شاخوں کو پسند کرتے تھے اور ہمیشہ آپ کے ہاتھ میں ایک شاخ رہتی تھی، (ایک روز) آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو قبلہ کی دیوار میں بلغم لگا ہوا دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھرچا پھر غصے کی حالت میں لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم میں سے کسی کو اپنے منہ پر تھوکنا اچھا لگتا ہے؟ جب تم میں سے کوئی شخص قبلے کی طرف منہ کرتا ہے تو وہ اپنے رب عزوجل کی طرف منہ کرتا ہے اور فرشتے اس کی داہنی طرف ہوتے ہیں، لہٰذا کوئی شخص نہ اپنے داہنی طرف تھوکے اور نہ ہی قبلہ کی طرف، اگر تھوکنے کی حاجت ہو تو اپنے بائیں جانب یا اپنے پیر کے نیچے تھوکے، اگر اسے جلدی ہو تو اس طرح کرے۔ ابن عجلان نے اسے ہم سے یوں بیان کیا کہ وہ اپنے کپڑے میں تھوک کر اس کو مل لے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4275)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 34 (408، 409)، 35 (410، 411)، 36 (413)، صحیح مسلم/المساجد 13 (550)، سنن النسائی/المساجد 32 (726)، سنن ابن ماجہ/المساجد 10 (761)، مسند احمد (3/6، 24، 58، 88، 93) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Saeed Al-khudri said: The Prophet ﷺ liked the twigs of the date-palm, and he often had one of them in his hand. He entered the mosque and saw phlegm in the wall towards qiblah and he scraped it. He then turned towards people in anger and said: Is any one of you is pleased to spit in his face? When any of you faces qiblah, he indeed faces his Lord, the Majestic the Glorious: the angels are at right side. Therefore, he should not spit on his right side or before him towards qiblah. He should spit towards his left side or beneath his foot. If he is in a hurry, he should do so-and-so. Describing it Ibn ‘Ajlan said: He should spit in his cloth and fold a part of it over the other.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 480


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 481
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عبد الله بن وهب، اخبرني عمرو، عن بكر بن سوادة الجذامي، عن صالح بن خيوان، عن ابي سهلة السائب بن خلاد، قال احمد من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم:" ان رجلا ام قوما فبصق في القبلة ورسول الله صلى الله عليه وسلم ينظر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم حين فرغ: لا يصلي لكم، فاراد بعد ذلك ان يصلي لهم فمنعوه واخبروه بقول رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: نعم، وحسبت انه، قال: إنك آذيت الله ورسوله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ الْجُذَامِيِّ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَيْوَانَ، عَنْ أَبِي سَهْلَةَ السَّائِبِ بْنِ خَلَّادٍ، قَالَ أَحْمَدُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ رَجُلًا أَمَّ قَوْمًا فَبَصَقَ فِي الْقِبْلَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ فَرَغَ: لَا يُصَلِّي لَكُمْ، فَأَرَادَ بَعْدَ ذَلِكَ أَنْ يُصَلِّيَ لَهُمْ فَمَنَعُوهُ وَأَخْبَرُوهُ بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: نَعَمْ، وَحَسِبْتُ أَنَّهُ، قَالَ: إِنَّكَ آذَيْتَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
ابو سہلہ سائب بن خلاد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں (احمد کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ہیں) کہ ایک شخص نے کچھ لوگوں کی امامت کی تو قبلہ کی جانب تھوک دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دیکھ رہے تھے، جب وہ شخص نماز سے فارغ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ شخص اب تمہاری امامت نہ کرے، اس کے بعد اس نے نماز پڑھانی چاہی تو لوگوں نے اسے امامت سے روک دیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا ہے، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، (میں نے منع کیا ہے)، صحابی کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: تم نے اللہ اور اس کے رسول کو تکلیف پہنچائی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3789)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/56) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Sahlah as-Saib ibn Khallad: A man led the people in prayer. He spat towards qiblah while the Messenger of Allah ﷺ was looking at him. The Messenger of Allah said to the people when he finished his prayer: He should not lead you in prayer (henceforth). Thenceforth he intended to lead them in prayer, but they forbade him and informed him of the prohibition of the Messenger of Allah ﷺ. He mentioned it to the Messenger of Allah ﷺ who said to him: Yes. The narrator said: I think he (the Prophet) said: You did harm to Allah and His Messenger.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 482


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 482
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا سعيد الجريري، عن ابي العلاء، عن مطرف، عن ابيه، قال:" اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يصلي، فبزق تحت قدمه اليسرى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَبَزَقَ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى".
عبداللہ بن شخیر بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ نماز پڑھ رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں اپنے بائیں قدم کے نیچے تھوکا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 13 (554)، (تحفة الأشراف: 5348)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/المساجد 34 (728)، مسند احمد (4/25، 26) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu al-Ala reported on the authority of his father: I came to the Messenger of Allah ﷺ who was saying prayer. He spat beneath his left foot.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 483


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 483
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، عن سعيد الجريري، عن ابي العلاء، عن ابيه، بمعناه، زاد: ثم دلكه بنعله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، بِمَعْنَاهُ، زَادَ: ثُمَّ دَلَكَهُ بِنَعْلِهِ.
اس سند سے ابوالعلاء یزید بن عبداللہ بن الشخیر نے اپنے والد عبداللہ بن الشخیر رضی اللہ عنہ سے اسی معنی کی حدیث روایت کی ہے، اس میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے جوتے سے مل دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5348) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu al-Ala reported this tradition on the authority of his father to the same effect with a different chain of narrators. This version adds: “He then rubbed it with his shoe. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 484


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 484
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الفرج بن فضالة، عن ابي سعيد، قال: رايت واثلة بن الاسقع في مسجد دمشق بصق على البوري، ثم مسحه برجله، فقيل له: لم فعلت هذا؟ قال:" لاني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْفَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: رَأَيْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ بَصَقَ عَلَى الْبُورِيِّ، ثُمَّ مَسَحَهُ بِرِجْلِهِ، فَقِيلَ لَهُ: لِمَ فَعَلْتَ هَذَا؟ قَالَ:" لِأَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ".
ابوسعید حمیری کہتے ہیں کہ میں نے دمشق کی مسجد میں واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے بوریے پر تھوکا، پھر اپنے پاؤں سے اسے مل دیا، ان سے پوچھا گیا: آپ نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے کہا: اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11754)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/490) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ”فَرَج“ ضعیف اور ”ابوسعید حمیری“ مجہول ہیں)

Narrated Wathilah ibn al-Asqa: Abu Saeed said: I saw Wathilah ibn al-Asqa in the mosque of Damascus. He spat at the mat and then rubbed it with his foot. He was asked: Why did you do so? He said: Because I saw the Messenger of Allah ﷺ doing so.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 485


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 485
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن الفضل السجستاني، وهشام بن عمار، وسليمان بن عبد الرحمن الدمشقيان، بهذا الحديث وهذا لفظ يحيى بن الفضل السجستاني، قالوا: حدثنا حاتم بن إسماعيل، حدثنا يعقوب بن مجاهد ابو حزرة، عن عبادة بن الوليد بن عبادة بن الصامت، اتينا جابرا يعني ابن عبد الله وهو في مسجده، فقال: اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم في مسجدنا هذا وفي يده عرجون ابن طاب، فنظر فراى في قبلة المسجد نخامة فاقبل عليها فحتها بالعرجون، ثم قال:" ايكم يحب ان يعرض الله عنه بوجهه؟ ثم قال: إن احدكم إذا قام يصلي فإن الله قبل وجهه، فلا يبصقن قبل وجهه ولا عن يمينه، وليبزق عن يساره تحت رجله اليسرى، فإن عجلت به بادرة فليقل بثوبه هكذا، ووضعه على فيه، ثم دلكه، ثم قال: اروني عبيرا، فقام فتى من الحي يشتد إلى اهله فجاء بخلوق في راحته، فاخذه رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعله على راس العرجون ثم لطخ به على اثر النخامة"، قال جابر: فمن هناك جعلتم الخلوق في مساجدكم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ السِّجِسْتَانِيُّ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيَّانِ، بهذا الحديث وهذا لفظ يحيى بن الفضل السجستاني، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مُجَاهِدٍ أَبُو حَزْرَةَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَتَيْنَا جَابِرًا يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ فِي مَسْجِدِهِ، فَقَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِنَا هَذَا وَفِي يَدِهِ عُرْجُونُ ابْنِ طَابٍ، فَنَظَرَ فَرَأَى فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ نُخَامَةً فَأَقْبَلَ عَلَيْهَا فَحَتَّهَا بِالْعُرْجُونِ، ثُمَّ قَالَ:" أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ بِوَجْهِهِ؟ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي فَإِنَّ اللَّهَ قِبَلَ وَجْهِهِ، فَلَا يَبْصُقَنَّ قِبَلَ وَجْهِهِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، وَلْيَبْزُقْ عَنْ يَسَارِهِ تَحْتَ رِجْلِهِ الْيُسْرَى، فَإِنْ عَجِلَتْ بِهِ بَادِرَةٌ فَلْيَقُلْ بِثَوْبِهِ هَكَذَا، وَوَضَعَهُ عَلَى فِيهِ، ثُمَّ دَلَكَهُ، ثُمَّ قَالَ: أَرُونِي عَبِيرًا، فَقَامَ فَتًى مِنَ الْحَيِّ يَشْتَدُّ إِلَى أَهْلِهِ فَجَاءَ بِخَلُوقٍ فِي رَاحَتِهِ، فَأَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَهُ عَلَى رَأْسِ الْعُرْجُونِ ثُمَّ لَطَخَ بِهِ عَلَى أَثَرِ النُّخَامَةِ"، قَالَ جَابِرٌ: فَمِنْ هُنَاكَ جَعَلْتُمُ الْخَلُوقَ فِي مَسَاجِدِكُمْ.
عبادہ بن ولید بن عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، وہ اپنی مسجد میں تھے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری اس مسجد میں تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ابن طاب ۱؎ کی ایک ٹہنی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ میں بلغم دیکھا تو اس کی طرف بڑھے اور اسے ٹہنی سے کھرچا، پھر فرمایا: تم میں سے کون یہ پسند کرتا ہے کہ اللہ اس سے اپنا چہرہ پھیر لے؟، پھر فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کھڑے ہو کر نماز پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے سامنے ہوتا ہے، لہٰذا اپنے سامنے اور اپنے داہنی طرف ہرگز نہ تھوکے، بلکہ اپنے بائیں طرف اپنے بائیں پیر کے نیچے تھوکے اور اگر جلدی میں کوئی چیز (بلغم) آ جائے تو اپنے کپڑے سے اس طرح کرے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑے کو اپنے منہ پر رکھا (اور اس میں تھوکا) پھر اسے مل دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے «عبير» ۲؎ لا کر دو، چنانچہ محلے کا ایک نوجوان اٹھا، دوڑتا ہوا اپنے گھر والوں کے پاس گیا اور اپنی ہتھیلی میں «خلوق» ۳؎ لے کر آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لے کر لکڑی کی نوک میں لگایا اور جہاں بلغم لگا تھا وہاں اسے پوت دیا۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اسی وجہ سے تم لوگ اپنی مسجدوں میں «خلوق» لگایا کرتے ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2359)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/324) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ابن طاب ایک قسم کی کھجور کا نام ہے۔
۲؎: ایک قسم کی خوشبو ہے۔
۳؎: ایک قسم کی خوشبو ہے۔

Narrated Ubadah ibn as-Samit: We came to Jabir ibn Abdullah who was sitting in his mosque. He said: The Messenger of Allah ﷺ came to us in this mosque and he had a twig of date-palm of the kind of Ibn Tab. He looked and saw phlegm on the wall towards qiblah. He turned to it and scraped it with the twig. He then said: Who of you likes that Allah turns His face from him? He further said: When any of you stands for praying, Allah faces him. So he should not spit before him, nor on his right side. He should spit on his left side under his left foot. If he is in a hurry (i. e. forced to spit immediately), he should do with his cloth in this manner. He then placed the cloth on his mouth and rubbed it off. He then said: Bring perfume. A young man of the tribe stood and hurried to his house and returned with perfume in his palm. The Messenger of Allah ﷺ took it and put it at the end of the twig. He then stained the mark of phlegm with it. Jabir said: This is the reason you use perfume in your mosques.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 481


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.