كِتَاب الصَّلَاةِ کتاب: نماز کے احکام و مسائل 83. باب إِذَا كَانَ الثَّوْبُ ضَيِّقًا يَتَّزِرُ بِهِ باب: جب کپڑا تنگ اور چھوٹا ہو تو اسے تہہ بند بنا لینے کا بیان۔
عبادہ بن ولید بن عبادہ بن صامت کہتے ہیں کہ ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: میں ایک غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلا (رات میں میں کسی غرض سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں، اس وقت میرے جسم پر صرف ایک چادر تھی، میں اس کے دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کو دائیں کندھے پر ڈالنے لگا تو وہ میرے لیے ناکافی ہوئی، البتہ اس میں کچھ گوٹ اور کناریاں لگی تھیں تو میں نے اسے الٹ لیا اور اس کے دونوں کناروں کو ادھر ادھر ڈال لیا اور گردن سے اسے روکے رکھا تاکہ گرنے نہ پائے، پھر میں آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑا ہو گیا تو آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے گھما کر اپنی داہنی طرف کھڑا کر لیا۔ پھر ابن صخر رضی اللہ عنہ آئے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑے ہو گئے، آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے ہم دونوں کو پکڑ کر اپنے پیچھے کھڑا کر دیا، مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کنکھیوں سے دیکھنے لگے، میں سمجھ نہیں پا رہا تھا (کہ آپ مجھ سے کیا کہنا چاہتے ہیں)، پھر بات میری سمجھ میں آ گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تہہ بند باندھنے کا اشارہ کیا، پھر جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”جابر!“، میں نے کہا: اللہ کے رسول! فرمائیے، حاضر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب چادر کشادہ ہو تو اس کے دونوں کناروں کو ادھر ادھر ڈال لو، اور جب تنگ ہو تو اسے اپنی کمر پر باندھ لیا کرو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2360)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 26 (1788)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 44 (973)، مسند احمد (3/351) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے پاس دو کپڑے ہوں تو چاہیئے کہ ان دونوں میں نماز پڑھے، اور اگر ایک ہی کپڑا ہو تو چاہیئے کہ اسے تہہ بند بنا لے اور اسے یہودیوں کی طرح نہ لٹکائے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7583)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/148) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «اشتمال اليهود» یہود کی طرح لپیٹنے کا مطلب یہ ہے کہ چادر اس طرح اوڑھی جائے کہ دونوں ہاتھ بھی اندر ہی بند ہو کر رہ جائیں اور انہیں باہر نکالنا آسان نہ ہو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے «لحاف» چادر میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے جس کے دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر نہ ڈالا جا سکے، اور دوسری بات جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے یہ کہ تم پاجامہ میں نماز پڑھو اور تمہارے اوپر کوئی چادر نہ ہو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1987) (حسن)»
وضاحت: عمداً چھوٹا کپڑا لینا کہ کندھوں پر کچھ نہ آ سکے یا جان بوجھ کر کندھوں کو ننگا رکھنا ناجائز ہے۔ حسب وسعت لباس پورا ہونا چاہیے۔ پاجامے پر چادر کی تلقین ستر کے لیے ہے کہ پوشیدہ جسم کے حصے کپڑے کے اوپر سے بھی نمایاں نہ ہوں۔ قال الشيخ الألباني: حسن
|