كِتَاب الصَّلَاةِ کتاب: نماز کے احکام و مسائل 29. باب فِي الإِقَامَةِ باب: اقامت (تکبیر) کا بیان۔
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ وہ اذان دہری اور اقامت اکہری کہیں۔ حماد نے اپنی روایت میں: «إلا الإقامة» (یعنی سوائے «قد قامت الصلاة» کے) کا اضافہ کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 1 (603)، 2 (605)، 3 (606)، صحیح مسلم/الصلاة 2 (378)، سنن الترمذی/الصلاة 27 (193)، سنن النسائی/الأذان 2 (628)، سنن ابن ماجہ/الأذان 6 (730)، (تحفة الأشراف: 943)، مسند احمد (3/103، 189)، سنن الدارمی/الصلاة 6 (1230، 1231) (صحیح)»
وضاحت: بلال رضی اللہ عنہ کو جو دہری اذان کے کلمات سکھائے گئے وہ سنن ابوداود حدیث نمبر ۴۹۹ میں درج ہیں وہ دیکھئیے۔ اس میں اذان کے کلمات یہ ہیں «الله أكبر الله أكبر الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن محمدا رسول الله حى على الصلاة حى على الصلاة حى على الفلاح حى على الفلاح الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله» اور اسی حدیث میں اکہری اقامت کے الفاظ اس طرح سے ہیں۔ «الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله حى على الصلاة حى على الفلاح قد قامت الصلاة قد قامت الصلاة الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله» یعنی اقامت کے الفاظ ایک ایک مرتبہ ہیں سوائے «قد قامت الصلاة» کے «قد قامت الصلاة» دو مرتبہ کہیں گے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
اس طریق سے بھی انس رضی اللہ عنہ سے وہیب کی حدیث کے مثل حدیث مروی ہے اسماعیل کہتے ہیں: میں نے اسے ایوب سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: «إلا الإقامة» (یعنی سوائے «قد قامت الصلاة» کے) ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 943) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ پوری اقامت اکہری (ایک ایک بار) ہو گی البتہ «قد قامت الصلاة» کو دو بار کہا جائے گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اذان کے کلمات دو دو بار اور اقامت کے کلمات سوائے: «قد قامت الصلاة» کے ایک ایک بار کہے جاتے تھے، چنانچہ جب ہم اقامت سنتے تو وضو کرتے پھر نماز کے لیے آتے تھے ۱؎۔ شعبہ کہتے ہیں: میں نے ابو جعفر سے اس حدیث کے علاوہ اور کوئی حدیث نہیں سنی۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الأذان 2 (629)، 28 (669)، (تحفة الأشراف: 7455)، مسند احمد (2/87) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یہ کبھی کبھی کا معاملہ تھا، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرات لمبی ہوا کرتی تھی تو پہلی رکعت پا لینے کا یقین رہتا تھا۔ قال الشيخ الألباني: حسن
مسجد عریان ۱؎ کے مؤذن ابو جعفر کہتے ہیں کہ میں نے بڑی مسجد کے مؤذن ابو مثنیٰ کو کہتے سنا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ہے، پھر انہوں نے اوپر والی حدیث پوری بیان کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 7455) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: عریان کوفہ میں ایک جگہ کا نام ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن
|