(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود، حدثنا حماد، حدثنا ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب يوما إذ راى نخامة في قبلة المسجد فتغيظ على الناس ثم حكها، قال: واحسبه قال: فدعا بزعفران فلطخه به، وقال: إن الله قبل وجه احدكم إذا صلى، فلا يبزق بين يديه"، قال ابو داود: رواه إسماعيل، وعبد الوارث، عن ايوب، عن نافع، ومالك، وعبيد الله، وموسى بن عقبة، عن نافع، نحو حماد، إلا انه لم يذكروا الزعفران، ورواه معمر، عن ايوب، واثبت الزعفران فيه، وذكر يحيى بن سليم، عن عبيد الله، عن نافع الخلوق. (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمًا إِذْ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَتَغَيَّظَ عَلَى النَّاسِ ثُمَّ حَكَّهَا، قَالَ: وَأَحْسَبُهُ قَالَ: فَدَعَا بِزَعْفَرَانٍ فَلَطَّخَهُ بِهِ، وَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ قِبَلَ وَجْهِ أَحَدِكُمْ إِذَا صَلَّى، فَلَا يَبْزُقْ بَيْنَ يَدَيْهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ إِسْمَاعِيلُ، وَعَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، وَمَالِكٍ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ، وَمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، نَحْوَ حَمَّادٍ، إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرُوا الزَّعْفَرَانَ، وَرَوَاهُ مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَأَثْبَتَ الزَّعْفَرَانَ فِيهِ، وَذَكَرَ يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ الْخَلُوقَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ میں بلغم دیکھا تو آپ لوگوں پر ناراض ہوئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھرچ کر صاف کیا۔ راوی کہتے ہیں: میرے خیال میں ابن عمر نے فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زعفران منگا کر اس میں رگڑ دیا اور فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے سامنے ہوتا ہے ۱؎، لہٰذا وہ اپنے سامنے نہ تھوکے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسماعیل اور عبدالوارث نے یہ حدیث ایوب سے اور انہوں نے نافع سے روایت کی ہے اور مالک، عبیداللہ اور موسیٰ بن عقبہ نے (براہ راست) نافع سے حماد کی طرح روایت کی ہے مگر ان لوگوں نے زعفران کا ذکر نہیں کیا ہے، اور معمر نے اسے ایوب سے روایت کیا ہے اور اس میں زعفران کا لفظ موجود ہے، اور یحییٰ بن سلیم نے عبیداللہ کے واسطہ سے اور انہوں نے نافع کے واسطہ سے (زعفران کے بجائے) «خلوق»(ایک قسم کی خوشبو) کا ذکر کیا ہے۔
وضاحت: ۱؎: یعنی اللہ تعالی کی رحمت مصلی کے سامنے ہوتی ہے کیونکہ دوسری روایت میں ہے «فإن الرحمة تواجهه» ۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 33 (406)، والأذان 94 (753)، والعمل في الصلاة 2 (1213)، والأدب 75 (6111)، صحیح مسلم/المساجد 13 (547)، (تحفة الأشراف: 7518)وقد أخرجہ: سنن النسائی/المساجد 30 (724)، سنن ابن ماجہ/المساجد والجماعات 10 (724)، موطا امام مالک/القبلہ 3 (4)، مسند احمد (2/32، 66، 83، 96) سنن الدارمی/الصلاة 116 (1437) (صحیح)»
Ibn Umar reported: One day while the Messenger of Allah ﷺwas giving sermon he suddenly saw phlegm on the wall towards the qiblah (the direction to which Muslims turn in prayer) of the mosque. So he became angry at people. He then scraped it and sent for saffron and stained with it. He then said: When any one of you prays, Allah, the Exalted, faces him: he, therefore, should not spit before him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 479
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1213) صحيح مسلم (547)