(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، اخبرني يعلى بن عطاء، عن جابر بن يزيد بن الاسود، عن ابيه، انه صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو غلام شاب، فلما صلى إذا رجلان لم يصليا في ناحية المسجد، فدعا بهما فجئ بهما ترعد فرائصهما، فقال:" ما منعكما ان تصليا معنا؟ قالا: قد صلينا في رحالنا، فقال: لا تفعلوا إذا صلى احدكم في رحله ثم ادرك الإمام ولم يصل فليصل معه، فإنها له نافلة". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ غُلَامٌ شَابٌّ، فَلَمَّا صَلَّى إِذَا رَجُلَانِ لَمْ يُصَلِّيَا فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ، فَدَعَا بِهِمَا فَجِئَ بِهِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا، فَقَالَ:" مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَنَا؟ قَالَا: قَدْ صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا، فَقَالَ: لَا تَفْعَلُوا إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فِي رَحْلِهِ ثُمَّ أَدْرَكَ الْإِمَامَ وَلَمْ يُصَلِّ فَلْيُصَلِّ مَعَهُ، فَإِنَّهَا لَهُ نَافِلَةٌ".
یزید بن الاسودخزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، وہ ایک جوان لڑکے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو دیکھا کہ مسجد کے کونے میں دو آدمی ہیں جنہوں نے نماز نہیں پڑھی ہے، تو آپ نے دونوں کو بلوایا، انہیں لایا گیا، خوف کی وجہ سے ان پر کپکپی طاری تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے پوچھا: ”تم نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟“، تو ان دونوں نے کہا: ہم اپنے گھروں میں نماز پڑھ چکے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا نہ کرو، جب تم میں سے کوئی شخص اپنے گھر میں نماز پڑھ لے پھر امام کو اس حال میں پائے کہ اس نے نماز نہ پڑھی ہو تو اس کے ساتھ (بھی) نماز پڑھے، یہ اس کے لیے نفل ہو جائے گی“۔
وضاحت: جس نے اکیلے نماز پڑھی ہو پھر اس کو جماعت مل جائے تو وہ امام کے ساتھ مل کر دوبارہ نماز پرھے۔ خواہ نماز کوئی سی ہو۔ ظاہر الفاظ حدیث سے اس کی اجازت معلوم ہوتی ہے۔ معلوم ہوا کہ شرعی سبب کے باعث فجر اور عصر کے بعد نماز پڑھی جا سکتی ہے۔ اس میں یہ بھی ہے کہ اکیلے کی نماز ہو جاتی ہے اگرچہ جماعت سے پڑھنا ضروری ہے۔ یہ بھی ثابت ہوا کہ پہلی نماز فرض اور دوسری نفل ہو گی۔
Narrated Yazid ibn al-Aswad: Yazid prayed along with the Messenger of Allah ﷺ when he was a young boy. When he (the Prophet) had prayed there were two persons (sitting) in the corner of the mosque; they did not pray (along with the Prophet). He called for them. They were brought trembling (before him). He asked: What prevented you from praying along with us? They replied: We have already prayed in our houses. He said: Do not do so. If any of you prays in his house and finds that the imam has not prayed, he should pray along with him; and that will be a supererogatory prayer for him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 575
یزید بن اسود خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز منیٰ میں پڑھی، پھر آگے راوی نے سابقہ معنی کی حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 11822) (صحیح)»
Jabir bin Yazid reported on the authority of his father: I said the morning prayer along with the prophet ﷺ at Mina. He narrated the rest of the tradition to the same effect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 576
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا معن بن عيسى، عن سعيد بن السائب، عن نوح بن صعصعة، عن يزيد بن عامر، قال:" جئت والنبي صلى الله عليه وسلم في الصلاة فجلست ولم ادخل معهم في الصلاة، قال: فانصرف علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فراى يزيد جالسا، فقال: الم تسلم يا يزيد؟ قال: بلى يا رسول الله، قد اسلمت، قال: فما منعك ان تدخل مع الناس في صلاتهم؟ قال: إني كنت قد صليت في منزلي، وانا احسب ان قد صليتم، فقال: إذا جئت إلى الصلاة فوجدت الناس فصل معهم، وإن كنت قد صليت تكن لك نافلة وهذه مكتوبة". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ نُوحِ بْنِ صَعْصَعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ:" جِئْتُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ فَجَلَسْتُ وَلَمْ أَدْخُلْ مَعَهُمْ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ: فَانْصَرَفَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى يَزِيدَ جَالِسًا، فَقَالَ: أَلَمْ تُسْلِمْ يَا يَزِيدُ؟ قَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ أَسْلَمْتُ، قَالَ: فَمَا مَنَعَكَ أَنْ تَدْخُلَ مَعَ النَّاسِ فِي صَلَاتِهِمْ؟ قَالَ: إِنِّي كُنْتُ قَدْ صَلَّيْتُ فِي مَنْزِلِي، وَأَنَا أَحْسَبُ أَنْ قَدْ صَلَّيْتُمْ، فَقَالَ: إِذَا جِئْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَوَجَدْتَ النَّاسَ فَصَلِّ مَعَهُمْ، وَإِنْ كُنْتَ قَدْ صَلَّيْتَ تَكُنْ لَكَ نَافِلَةً وَهَذِهِ مَكْتُوبَةٌ".
یزید بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں (مسجد) آیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں تھے، تو میں بیٹھ گیا اور لوگوں کے ساتھ نماز میں شریک نہیں ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ کر ہماری طرف مڑے تو مجھے (یزید بن عامر کو) بیٹھے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یزید! کیا تم مسلمان نہیں ہو؟“، میں نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! میں اسلام لا چکا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر لوگوں کے ساتھ نماز میں شریک کیوں نہیں ہوئے؟“، میں نے کہا: میں نے اپنے گھر پر نماز پڑھ لی ہے، میرا خیال تھا کہ آپ لوگ نماز پڑھ چکے ہوں گے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم کسی ایسی جگہ آؤ جہاں نماز ہو رہی ہو، اور لوگوں کو نماز پڑھتے ہوئے پاؤ تو ان کے ساتھ شریک ہو کر جماعت سے نماز پڑھ لو، اگر تم نماز پڑھ چکے ہو تو وہ تمہارے لیے نفل ہو گی اور یہ فرض“۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبو داود،(تحفة الأشراف: 11831) (ضعیف)» (اس کے ایک راوی نوح بن صعصعة مجہول ہیں)
Narrated Yazid ibn Amir: I came while the Prophet ﷺ was saying the prayer. I sat down and did not pray along with them. The Messenger of Allah ﷺ turned towards us and saw that Yazid was sitting there. He said: Did you not embrace Islam, Yazid? He replied: Why not, Messenger of Allah; I have embraced Islam. He said: What prevented you from saying prayer along with the people? He replied: I have already prayed in my house, and I thought that you had prayed (in congregation). He said: When you come to pray (in the mosque) and find the people praying, then you should pray along with them, though you have already prayed. This will be a supererogatory prayer for you and that will be counted as obligatory.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 577
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، قال: قرات على ابن وهب، قال: اخبرني عمرو، عن بكير، انه سمع عفيف بن عمرو بن المسيب، يقول:حدثني رجل من بني اسد بن خزيمة، انه سال ابا ايوب الانصاري، فقال: يصلي احدنا في منزله الصلاة ثم ياتي المسجد وتقام الصلاة، فاصلي معهم فاجد في نفسي من ذلك شيئا، فقال ابو ايوب: سالنا عن ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ذلك له سهم جمع". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ بُكَيْرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَفِيفَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْمُسَيِّبِ، يَقُولُ:حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي أَسَدِ بْنِ خُزَيْمَةَ، أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ، فَقَالَ: يُصَلِّي أَحَدُنَا فِي مَنْزِلِهِ الصَّلَاةَ ثُمَّ يَأْتِي الْمَسْجِدَ وَتُقَامُ الصَّلَاةُ، فَأُصَلِّي مَعَهُمْ فَأَجِدُ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ: سَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" ذَلِكَ لَهُ سَهْمُ جَمْعٍ".
عفیف بن عمرو بن مسیب کہتے ہیں کہ مجھ سے قبیلہ بنی اسد بن خزیمہ کے ایک شخص نے بیان کیا کہ انہوں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ ہم میں سے ایک شخص اپنے گھر پر نماز پڑھ لیتا ہے، پھر مسجد آتا ہے، وہاں نماز کھڑی ہوتی ہے، تو میں ان کے ساتھ بھی نماز پڑھ لیتا ہوں، پھر اس سے میں اپنے دل میں شبہ پاتا ہوں، اس پر ابوایوب انصاری نے کہا: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اس کے لیے مال غنیمت کا ایک حصہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3501)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صلاة الجماعة 3(11) (ضعیف)» (اس کے راوی عفیف لین الحدیث ہیں اور رجل مبہم ہے)
A man from Banu Asad bin Khuzaimah asked Abu Ayyub al-Ansari: if one of us prays in his house, then comes to the mosque and finds that the iqamah is being called, and if I pray along with them ( in congregation), I feel something inside about it. Abu Ayyub replied: We asked the Prophet ﷺ about it. He said: That is a share from the spoils received by the warriors (i. e. he will receive double the reward of the prayer).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 578