(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن ابن المسيب، عن ابي هريرة،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، حين قفل من غزوة خيبر فسار ليلة حتى إذا ادركنا الكرى عرس، وقال لبلال: اكلا لنا الليل، قال: فغلبت بلالا عيناه وهو مستند إلى راحلته، فلم يستيقظ النبي صلى الله عليه وسلم ولا بلال ولا احد من اصحابه حتى إذا ضربتهم الشمس، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم اولهم استيقاظا، ففزع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا بلال، فقال: اخذ بنفسي الذي اخذ بنفسك، بابي انت وامي يا رسول الله، فاقتادوا رواحلهم شيئا، ثم توضا النبي صلى الله عليه وسلم، وامر بلالا فاقام لهم الصلاة وصلى بهم الصبح، فلما قضى الصلاة، قال: من نسي صلاة فليصلها إذا ذكرها، فإن الله تعالى، قال: 0 اقم الصلاة للذكرى 0"، قال يونس: وكان ابن شهاب يقرؤها كذلك، قال احمد: قال عنبسة يعني عن يونس، في هذا الحديث: لذكري، قال احمد: الكرى النعاس. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِينَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَةِ خَيْبَرَ فَسَارَ لَيْلَةً حَتَّى إِذَا أَدْرَكَنَا الْكَرَى عَرَّسَ، وَقَالَ لِبِلَالٍ: اكْلَأْ لَنَا اللَّيْلَ، قَالَ: فَغَلَبَتْ بِلَالًا عَيْنَاهُ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ، فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا بِلَالٌ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ حَتَّى إِذَا ضَرَبَتْهُمُ الشَّمْسُ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَهُمُ اسْتِيقَاظًا، فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا بِلَالُ، فَقَالَ: أَخَذَ بِنَفْسِي الَّذِي أَخَذَ بِنَفْسِكَ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَاقْتَادُوا رَوَاحِلَهُمْ شَيْئًا، ثُمَّ تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ لَهُمُ الصَّلَاةَ وَصَلَّى بِهِمُ الصُّبْحَ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ: مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى، قَالَ: 0 أَقِمْ الصَّلَاةَ لِلذِّكْرَى 0"، قَالَ يُونُسُ: وَكَانَ ابْنُ شِهَابٍ يَقْرَؤُهَا كَذَلِكَ، قَالَ أَحْمَدُ: قَالَ عَنْبَسَةُ يَعْنِي عَنْ يُونُسَ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ: لِذِكْرِي، قَالَ أَحْمَدُ: الْكَرَى النُّعَاسُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت غزوہ خیبر سے لوٹے تو رات میں چلتے رہے، یہاں تک کہ جب ہمیں نیند آنے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اخیر رات میں پڑاؤ ڈالا، اور بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”(تم جاگتے رہنا) اور رات میں ہماری نگہبانی کرنا“، ابوہریرہ کہتے ہیں کہ بلال بھی سو گئے، وہ اپنی سواری سے ٹیک لگائے ہوئے تھے، پھر نہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے نہ بلال رضی اللہ عنہ، اور نہ آپ کے اصحاب میں سے کوئی اور ہی، یہاں تک کہ جب ان پر دھوپ پڑی تو سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرا کر بیدار ہوئے اور فرمایا: ”اے بلال!“ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، مجھے بھی اسی چیز نے گرفت میں لے لیا جس نے آپ کو لیا، پھر وہ لوگ اپنی سواریاں ہانک کر آگے کچھ دور لے گئے ۱؎، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور بلال کو حکم دیا تو انہوں نے اقامت کہی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھائی، جب نماز پڑھا چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کوئی نماز بھول جائے تو جب بھی یاد آئے اسے پڑھ لے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: نماز قائم کرو جب یاد آئے“۔ یونس کہتے ہیں: ابن شہاب اس آیت کو اسی طرح پڑھتے تھے (یعنی «للذكرى» لیکن مشہور قرأت: «أقم الصلاة للذكرى»(سورۃ طہٰ: ۱۴) ہے)۔ احمد کہتے ہیں: عنبسہ نے یونس سے روایت کرتے ہوئے اس حدیث میں «للذكرى» کہا ہے۔ احمد کہتے ہیں: «الكرى» «نعاس»(اونگھ) کو کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 55 (680)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 10 (697)، (تحفة الأشراف: 13326)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/التفسیر 20 (3163)، سنن النسائی/المواقیت 53 (619،620)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 6(25 مرسلاً) (صحیح)»
Abu Hurairah reported: When the Messenger of Allah ﷺ returned from the Battle of Khaibar, he travelled during the night. When we felt sleep, he halted for rest. Addressing Bilal he said: Keep vigilance at night for us. But Bilal who was leaning against the saddle of his mount was dominated by sleep. Neither the Prophet ﷺ nor Bilal nor any of his Companions could get up till the sunshine struck them. The Messenger of Allah ﷺ got up first of all. The Messenger of Allah ﷺ was embarrassed and said: O Bilal! He replied: He who detained your soul, detained my soul, Messenger of Allah, my parents be sacrificed for you. Then they drove their mounts to a little distance. The Prophet ﷺ perfumed ablution and commanded Bilal who made announcement for the prayer. He (the Prophet) led them in the Fajr prayer. When he finished prayer, he said: If anyone forget saying prayer, he should observe it when he recalls it, for Allah has said (in the Quran): "Establish prayer for my remembrance". Yunus said: Ibn Shihab used to recite this verse in a similar way (i. e. instead of reciting the word li-dhikri - for the sake of My remembrance - he would recite li-dhikra - when you remember). Ahmad (one of the narrator) said: 'Anbasah (a reporter) reported on the authority of Yunus the word li-dhikri (for the sake of my remembrance). Ahmad said: The word nu'as (occurring in this tradition) means "drowsiness".
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 435
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابان، حدثنا معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، في هذا الخبر، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تحولوا عن مكانكم الذي اصابتكم فيه الغفلة، قال: فامر بلالا، فاذن واقام وصلى، قال ابو داود: رواه مالك، وسفيان بن عيينة، عن معمر، وابن إسحاق، لم يذكر احد منهم الاذان في حديث الزهري هذا ولم يسنده منهم احد، إلا الاوزاعي، وابان العطار، عن معمر. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، فِي هَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَحَوَّلُوا عَنْ مَكَانِكُمُ الَّذِي أَصَابَتْكُمْ فِيهِ الْغَفْلَةُ، قَالَ: فَأَمَرَ بِلَالًا، فَأَذَّنَ وَأَقَامَ وَصَلَّى، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ مَالِكٌ، وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَعْمَرٍ، وَابْنِ إِسْحَاقَ، لم يذكر أحد منهم الأذان في حديث الزهري هذا ولم يسنده منهم أحد، إلا الأوزاعي، وأبان العطار، عَنْ مَعْمَرٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث میں یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی اس جگہ سے جہاں تمہیں یہ غفلت لاحق ہوئی ہے کوچ کر چلو“، وہ کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے اذان ۱؎ دی اور تکبیر کہی اور آپ نے نماز پڑھائی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے مالک، سفیان بن عیینہ، اوزاعی اور عبدالرزاق نے معمر اور ابن اسحاق سے روایت کیا ہے، مگر ان میں سے کسی نے بھی زہری کی اس حدیث میں اذان ۲؎ کا ذکر نہیں کیا ہے، نیز ان میں سے کسی نے اسے مرفوعاً نہیں بیان کیا ہے سوائے اوزاعی اور ابان عطار کے، جنہوں نے اسے معمر سے روایت کیا ہے۔
وضاحت: ۱؎: اس روایت میں اذان کا اضافہ ہے، یونس والی روایت میں اذان کا ذکر نہیں، چھوٹی ہوئی نماز کے لئے اذان دی جائے گی یا نہیں اس مسئلہ میں علماء کا اختلاف ہے، امام احمد کی رائے میں اذان اور اقامت دونوں کہی جائے گی، اور یہی قول اصحاب الرای کا بھی ہے، امام شافعی کا مشہور قول یہ ہے کہ صرف تکبیر کہی جائے گی اذان نہیں۔ ۲؎: یہی واقعہ ہشام نے حسن کے واسطے سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے اس میں بھی اذان کا ذکر ہے، اور ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں بھی اذان اور اقامت دونوں کا ذکر ہے (اور ان دونوں کی روایتیں آگے آ رہی ہیں) یہ دونوں روایتیں صحیح ہیں، نیز دیگر صحابہ کرام سے بھی ایسے ہی مروی ہے، اور احادیث و روایات میں ثقہ راویوں کے اضافے اور زیادات مقبول ہوتی ہیں۔
Abu Hurairah reported: Another version of the above tradition adds: The Messenger of Allah ﷺ said: Go away from this place of yours where inadvertence took hold of you. He then commanded Bilal who called for prayer and announced that the prayer in congregation was ready (i. e. he uttered the iqamah) and he observed prayer. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Malik, Sufyan bin Uyainah, al-Awzai, and Abd al-Razzaq from Mamar and Ibn Ishaq, none of them made a mention of the call for prayer (adman) in this version of the tradition narrated by al-Zuhri, and none of them attribute (this tradition) to him except al-Awzai and Aban al-'Attar on the authority of Mamar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 436
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ثابت البناني، عن عبد الله بن رباح الانصاري، حدثنا ابو قتادة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان في سفر له، فمال رسول الله صلى الله عليه وسلم وملت معه، فقال: انظر، فقلت: هذا راكب، هذان راكبان، هؤلاء ثلاثة، حتى صرنا سبعة، فقال: احفظوا علينا صلاتنا يعني صلاة الفجر، فضرب على آذانهم فما ايقظهم إلا حر الشمس، فقاموا فساروا هنية ثم نزلوا فتوضئوا واذن بلال فصلوا ركعتي الفجر ثم صلوا الفجر وركبوا، فقال بعضهم لبعض: قد فرطنا في صلاتنا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إنه لا تفريط في النوم، إنما التفريط في اليقظة، فإذا سها احدكم عن صلاة، فليصلها حين يذكرها ومن الغد للوقت". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي سَفَرٍ لَهُ، فَمَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمِلْتُ مَعَهُ، فَقَالَ: انْظُرْ، فَقُلْتُ: هَذَا رَاكِبٌ، هَذَانِ رَاكِبَانِ، هَؤُلَاءِ ثَلَاثَةٌ، حَتَّى صِرْنَا سَبْعَةً، فَقَالَ: احْفَظُوا عَلَيْنَا صَلَاتَنَا يَعْنِي صَلَاةَ الْفَجْرِ، فَضُرِبَ عَلَى آذَانِهِمْ فَمَا أَيْقَظَهُمْ إِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ، فَقَامُوا فَسَارُوا هُنَيَّةً ثُمَّ نَزَلُوا فَتَوَضَّئُوا وَأَذَّنَ بِلَالٌ فَصَلَّوْا رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ ثُمَّ صَلَّوْا الْفَجْرَ وَرَكِبُوا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: قَدْ فَرَّطْنَا فِي صَلَاتِنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ لَا تَفْرِيطَ فِي النَّوْمِ، إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ، فَإِذَا سَهَا أَحَدُكُمْ عَنْ صَلَاةٍ، فَلْيُصَلِّهَا حِينَ يَذْكُرُهَا وَمِنَ الْغَدِ لِلْوَقْتِ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک سفر میں تھے، تو آپ ایک طرف مڑے، میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسی طرف مڑ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دیکھو، (یہ کون آ رہے ہیں)؟“، اس پر میں نے کہا: یہ ایک سوار ہے، یہ دو ہیں، یہ تین ہیں، یہاں تک کہ ہم سات ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ہماری نماز کا (یعنی نماز فجر کا) خیال رکھنا“، اس کے بعد انہیں نیند آ گئی اور وہ ایسے سوئے کہ انہیں سورج کی تپش ہی نے بیدار کیا، چنانچہ لوگ اٹھے اور تھوڑی دور چلے، پھر سواری سے اترے اور وضو کیا، بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی تو سب نے پہلے فجر کی دونوں سنتیں پڑھیں، پھر دو رکعت فرض ادا کی، اور سوار ہو کر آپس میں کہنے لگے: ہم نے اپنی نماز میں کوتاہی کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سو جانے میں کوئی کوتاہی اور قصور نہیں ہے، کوتاہی اور قصور تو جاگنے کی حالت میں ہے، لہٰذا جب تم میں سے کوئی نماز بھول جائے تو جس وقت یاد آئے اسے پڑھ لے اور دوسرے دن اپنے وقت پر پڑھے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصلاة 10 (698)، (تحفة الأشراف: 12089)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 55 (681)، سنن الترمذی/الصلاة 16 (177)، سنن النسائی/المواقیت 53 (618)، مسند احمد (5/305) (صحیح)»
Abu Qatadah reported: "The Prophet ﷺ was on a journey. The Prophet ﷺ took a turn and I also took a turn with him. He said: 'Look!' I said: 'This is a rider; these are two riders; and these are three' until we became seven. He then said: Guard for us our prayer, i. e. the Fajr prayer. But sleep dominated them and none could awaken them except the heat of the sun. They stood up and drove away a little. Then they got down (from their mounts) and performed ablution. Bilal called for prayer and they offered two rak'ahs of (Sunnah) of Fajr and then offered the Fajr prayer and mounted (their mounts). Some of them said to others: We showed negligence in prayer. The Prophet ﷺ said: There is no negligence in sleep. The negligence is in wakefulness. If any of you forget saying prayer, he should offer it when he remembers it and next day (he should say it) at its proper time.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 437
(مرفوع) حدثنا علي بن نصر، حدثنا وهب بن جرير،حدثنا الاسود بن شيبان، حدثنا خالد بن سمير، قال: قدم علينا عبد الله بن رباح الانصاري من المدينة وكانت الانصار تفقهه، فحدثنا، قال: حدثني ابو قتادة الانصاري فارس رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم جيش الامراء بهذه القصة، قال: فلم توقظنا إلا الشمس طالعة، فقمنا وهلين لصلاتنا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: رويدا رويدا، حتى إذا تعالت الشمس، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من كان منكم يركع ركعتي الفجر فليركعهما، فقام من كان يركعهما ومن لم يكن يركعهما فركعهما، ثم امر رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ينادى بالصلاة فنودي بها، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى بنا، فلما انصرف قال: الا إنا نحمد الله انا لم نكن في شيء من امور الدنيا يشغلنا عن صلاتنا، ولكن ارواحنا كانت بيد الله عز وجل، فارسلها انى شاء فمن ادرك منكم صلاة الغداة من غد صالحا فليقض معها مثلها. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ،حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ سُمَيْرٍ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيُّ مِنْ الْمَدِينَةِ وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ تُفَقِّهُهُ، فَحَدَّثَنَا، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ فَارِسُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ الْأُمَرَاءِ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: فَلَمْ تُوقِظْنَا إِلَّا الشَّمْسُ طَالِعَةً، فَقُمْنَا وَهِلِينَ لِصَلَاتِنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رُوَيْدًا رُوَيْدًا، حَتَّى إِذَا تَعَالَتِ الشَّمْسُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَرْكَعُ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ فَلْيَرْكَعْهُمَا، فَقَامَ مَنْ كَانَ يَرْكَعُهُمَا وَمَنْ لَمْ يَكُنْ يَرْكَعُهُمَا فَرَكَعَهُمَا، ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنَادَى بِالصَّلَاةِ فَنُودِيَ بِهَا، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِنَا، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: أَلَا إِنَّا نَحْمَدُ اللَّهَ أَنَّا لَمْ نَكُنْ فِي شَيْءٍ مِنْ أُمُورِ الدُّنْيَا يَشْغَلُنَا عَنْ صَلَاتِنَا، وَلَكِنَّ أَرْوَاحَنَا كَانَتْ بِيَدِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَأَرْسَلَهَا أَنَّى شَاءَ فَمَنْ أَدْرَكَ مِنْكُمْ صَلَاةَ الْغَدَاةِ مِنْ غَدٍ صَالِحًا فَلْيَقْضِ مَعَهَا مِثْلَهَا.
خالد بن سمیر کہتے ہیں کہ مدینہ سے عبداللہ بن رباح انصاری جنہیں انصار مدینہ فقیہ کہتے تھے ہمارے پاس آئے اور انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ مجھ سے ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہسوار تھے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کا ایک لشکر بھیجا (اور پھر یہی قصہ بیان کیا)، اس میں ہے: تو سورج کے نکلنے ہی نے ہمیں جگایا، ہم گھبرائے ہوئے اپنی نماز کے لیے اٹھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھہرو، ٹھہرو، یہاں تک کہ جب سورج چڑھ آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جو لوگ فجر کی دو رکعت سنت پڑھا کرتے تھے پڑھ لیں“، چنانچہ جو لوگ سنت پڑھا کرتے تھے اور جو نہیں پڑھتے تھے، سبھی سنت پڑھنے کے لیے کھڑے ہو گئے اور سبھوں نے دو رکعت سنت ادا کی، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے لیے اذان دینے کا حکم فرمایا، اذان دی گئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو! ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ہم دنیا کے کسی کام میں نہیں پھنسے تھے، جس نے ہم کو نماز سے باز رکھا ہو، ہماری روحیں تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں تھیں، جب اس نے چاہا انہیں چھوڑا، تم میں سے جو شخص کل فجر ٹھیک وقت پر پائے وہ اس کے ساتھ ایسی ہی ایک اور نماز پڑھ لے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: 12089) (شاذ)» (اس کے راوی خالد بن سمیر وہم کے شکار ہو جاتے تھے اور اس حدیث میں ان سے کئی جگہ وہم ہوا ہے جو بقیہ احادیث سے واضح ہے)
Khalid bin Sumair said: Abdullah bin Rabah al-Ansari, whom the Ansar called faqih (juries), came to us from Madina, and reported us on the authority of Abu Qatadah al-Ansari, the horseman of the Messenger of Allah ﷺ saying: The Messenger of Allah ﷺ sent a military expedition consisting of the chief Companions. He then narrated the same story, saying Nothing awakened us except the rising sun. We stoop up in bewilderment, for our prayer. The Prophet ﷺ said: Wait a little, wait a little. When the sun rose high, the Messenger of Allah ﷺ said: Those who sued to observer the two rak'ahs of Fajr prayer (sunnah prayer before obligatory prayer) should observe them. Then those who used to observe and those who would not observe stood up and said prayer. Then the Messenger of Allah ﷺ commanded to call for prayer; the call for prayer was made accordingly. The Messenger of Allah ﷺ stood and led us in prayer. When he turned away (from the prayer) he said: We thank Allah for the fact that we were not engaged in any wordily affairs which detained us from our prayer. Instead our souls were in the hands of Allah. He released them whenever He wished. If any one of you gets morning prayer tomorrow at its proper time, he should offer a similar prayer as an atonement.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 438
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، اخبرنا خالد، عن حصين، عن ابن ابي قتادة، عن ابي قتادة، في هذا الخبر، قال: فقال: إن الله قبض ارواحكم حيث شاء، وردها حيث شاء، قم فاذن بالصلاة. فقاموا فتطهروا حتى إذا ارتفعت الشمس، قام النبي صلى الله عليه وسلم فصلى بالناس. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، فِي هَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ قَبَضَ أَرْوَاحَكُمْ حَيْثُ شَاءَ، وَرَدَّهَا حَيْثُ شَاءَ، قُمْ فَأَذِّنْ بِالصَّلَاةِ. فَقَامُوا فَتَطَهَّرُوا حَتَّى إِذَا ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ، قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ.
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث میں یوں مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے تمہاری روحوں کو جب تک چاہا روکے رکھا، اور جب چاہا انہیں چھوڑ دیا، تم اٹھو اور نماز کے لیے اذان دو“، چنانچہ سب اٹھے اور سب نے وضو کیا یہاں تک کہ جب سورج چڑھ گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔
This tradition has also been reported by Abu Qatadah through a different chain of narrators. He said: Allah detained your should how He wished and returned when He wished. Stand up and call for prayer. They (the Companions) stood and performed ablution. When the sun rose high, the Prophet ﷺ stood and led the people in prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 439
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں، اس میں ہے: ”تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا جس وقت سورج چڑھ گیا پھر انہیں نماز پڑھائی“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12096) (صحیح)»
This tradition has been transmitted through a different chain by Abu Qatadah to the same effect. This version adds: "He performed ablution when the sun had arisen high and led them in prayer. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 440
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سو جانے میں کوتاہی نہیں ہے، بلکہ کوتاہی یہ ہے کہ تم جاگتے ہوئے کسی نماز میں اس قدر دیر کر دو کہ دوسری نماز کا وقت آ جائے“۔
Abu Qatadah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: There is no remissness in sleep, it is only when one is awake that there is remissness when you delay saying the prayer till the time for the next prayer comes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 441
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا همام، عن قتادة، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من نسي صلاة فليصلها إذا ذكرها، لا كفارة لها إلا ذلك". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا، لَا كَفَّارَةَ لَهَا إِلَّا ذَلِكَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کوئی نماز بھول جائے تو جب یاد آئے اسے پڑھ لے، یہی اس کا کفارہ ہے اس کے علاوہ اس کا کوئی اور کفارہ نہیں“۔
Anas bin Malik reported the Prophet ﷺ as saying: If any one forgets a prayer or oversleeps, he should observe it when he remembers it ; there is no expiation for it except that.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 442
(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، عن خالد، عن يونس بن عبيد، عن الحسن، عن عمران بن حصين،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان في مسير له فناموا عن صلاة الفجر، فاستيقظوا بحر الشمس، فارتفعوا قليلا حتى استقلت الشمس ثم امر مؤذنا فاذن فصلى ركعتين قبل الفجر ثم اقام ثم صلى الفجر". (مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي مَسِيرٍ لَهُ فَنَامُوا عَنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ، فَاسْتَيْقَظُوا بِحَرِّ الشَّمْسِ، فَارْتَفَعُوا قَلِيلًا حَتَّى اسْتَقَلَّتِ الشَّمْسُ ثُمَّ أَمَرَ مُؤَذِّنًا فَأَذَّنَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَقَامَ ثُمَّ صَلَّى الْفَجْرَ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے کہ لوگ نماز فجر میں سوئے رہ گئے، سورج کی گرمی سے وہ بیدار ہوئے تو تھوڑی دور چلے یہاں تک کہ سورج چڑھ گیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤذن کو حکم دیا، تو اس نے اذان دی تو آپ نے فجر (کی فرض نماز) سے پہلے دو رکعت سنت پڑھی، پھر (مؤذن نے) تکبیر کہی اور آپ نے فجر پڑھائی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10815)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التیمم 6 (344)، صحیح مسلم/المساجد 55 (682) (کلا ھما من غیر طریق الحسن)، مسند احمد (4/431، 441، 444) (صحیح)»
Imran bin Husain said: The Messenger of Allah ﷺ was on his journey. They (the people) slept abandoning the Fajr prayer. They awoke by the heat of the sun. Then they travelled a little until the sun rose high. He (the Prophet) commanded the muadhdhin (one who called for prayer) to call for prayer. He then offered two rak'ahs of prayer (sunnah prayer) before the (obligatory) fajr prayer. Then he (the muadhdhin) announced for saying the prayer in congregation (i. e. he uttered iqamah). Then he led them in the morning prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 443
عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، آپ فجر میں سوئے رہ گئے، یہاں تک کہ سورج نکل آیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیند سے بیدار ہوئے اور فرمایا: ”اس جگہ سے کوچ کر چلو“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے اذان دی پھر لوگوں نے وضو کیا اور فجر کی دونوں سنتیں پڑھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے نماز کے لیے تکبیر کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فجر پڑھائی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10703)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/91، 139) (صحیح)»
Narrated Amr ibn Umayyah ad-Damri: We were in the company of the Messenger of Allah ﷺ during one of his journeys. He overslept abandoning the morning prayer until the sun had arisen. The Messenger of Allah ﷺ awoke and said: Go away from this place. He then commanded Bilal to call for prayer. He called for prayer. They (the people) performed ablution and offered two rak'ahs of the morning prayer (sunnah prayer). He then commanded Bilal (to utter the iqamah, i. e. to summon the people to attend the prayer). He announced the prayer (i. e. uttered the iqamah) and he led them in the morning prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 444
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن الحسن، حدثنا حجاج يعني ابن محمد، حدثنا حريز. ح وحدثنا عبيد بن ابي الوزير، حدثنا مبشر يعني الحلبي، حدثنا حريز يعني ابن عثمان، حدثني يزيد بن صالح، عن ذي مخبر الحبشي وكان يخدم النبي صلى الله عليه وسلم، في هذا الخبر، قال: فتوضا يعني النبي صلى الله عليه وسلم وضوءا لم يلث منه التراب، ثم امر بلالا فاذن، ثم قام النبي صلى الله عليه وسلم فركع ركعتين غير عجل، ثم قال لبلال: اقم الصلاة. ثم صلى الفرض وهو غير عجل، قال: عن حجاج، عن يزيد بن صليح، حدثني ذو مخبر رجل من الحبشة، وقال عبيد: يزيد بن صالح. (مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ. ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا مُبَشِّرٌ يَعْنِي الْحَلَبِيَّ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ ذِي مِخْبَرٍ الْحَبَشِيِّ وَكَانَ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي هَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَتَوَضَّأَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وُضُوءًا لَمْ يَلْثَ مِنْهُ التُّرَابُ، ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ غَيْرَ عَجِلٍ، ثُمَّ قَالَ لِبِلَالٍ: أَقِمْ الصَّلَاةَ. ثُمَّ صَلَّى الْفَرْضَ وَهُوَ غَيْرُ عَجِلٍ، قَالَ: عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ صُلَيْحٍ، حَدَّثَنِي ذُو مِخْبَرٍ رَجُلٌ مِنْ الْحَبَشَةِ، وقَالَ عُبَيْدٌ: يَزِيدُ بْنُ صَالِحٍ.
ذی مخبر حبشی رضی اللہ عنہ (خادم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) سے اس واقعے میں روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اتنے پانی سے) وضو کیا کہ مٹی اس سے بھیگ نہیں سکی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا انہوں نے اذان دی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور آہستہ آہستہ ٹھہر ٹھہر کر اطمینان سے دو رکعتیں ادا کیں، پھر بلال رضی اللہ عنہ سے کہا: ”نماز کے لیے تکبیر کہو“ تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض نماز کو ٹھہر ٹھہر کر اطمینان سے ادا کیا۔ حجاج کی روایت میں «عن يزيد بن صليح حدثني ذو مخبر رجل من الحبشة» ہے اور عبید کی روایت میں «يزيد بن صليح» کے بجائے «يزيد بن صالح.» ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3548)، وقد أخرجہ: (4/90) (صحیح)»
وضاحت: ثابت ہوا کہ قضاء نماز بھی انسان کو سکون، اطمینان، اور اعتدال سے ادا کرنی چاہیے۔
Dhu Mikhbar al-Habashi, who used to serve the Prophet ﷺ, reported a version of the previous tradition. The Prophet ﷺ performed ablution in such a way that there is no mud on the earth. He then commanded Bilal (to call for prayer). He called for prayer. The Prophet ﷺ stood and offered two rak'ahs of prayer unhurriedly. This is narrated by Hajjaj on the authority of Yazid bin Sulaih from Dhu Mikhbar from a person of al-Habashah (Ethiopia). Ubaid (a narrator) said: Yazid bin Salih (instead of Yazid bin Sulaih).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 445
اس سند سے بھی ذی مخبر سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے انہوں نے بغیر جلد بازی کے ٹھہر ٹھہر کر اذان دی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3548) (شاذ)» (ولید بن مسلم مدلس ہیں اور دیگر رواة کی مخالفت کرتے ہوے اذان کی بابت بھی «وھو غیر عجل» بڑھا دیا ہے)
This tradition has also been transmitted through another chain of narrators by Dhu Mikhbar, the nephew of the Negus. This version adds: "He (Bilal) called for prayer unhurriedly. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 446
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن جامع بن شداد، سمعت عبد الرحمن بن ابي علقمة، سمعت عبد الله بن مسعود، قال: اقبلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم زمن الحديبية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من يكلؤنا، فقال بلال: انا، فناموا حتى طلعت الشمس، فاستيقظ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: افعلوا كما كنتم تفعلون، قال: ففعلنا، قال: فكذلك فافعلوا لمن نام او نسي". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي عَلْقَمَةَ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يَكْلَؤُنَا، فَقَالَ بِلَالٌ: أَنَا، فَنَامُوا حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: افْعَلُوا كَمَا كُنْتُمْ تَفْعَلُونَ، قَالَ: فَفَعَلْنَا، قَالَ: فَكَذَلِكَ فَافْعَلُوا لِمَنْ نَامَ أَوْ نَسِيَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم صلح حدیبیہ کے زمانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے، آپ نے فرمایا: ”رات میں ہماری نگرانی کون کرے گا؟“، بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: میں، پھر لوگ سوئے رہے یہاں تک کہ جب سورج نکل آیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نیند سے بیدار ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ویسے ہی کرو جیسے کیا کرتے تھے“۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: چنانچہ ہم لوگوں نے ویسے ہی کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی سو جائے یا (نماز پڑھنی) بھول جائے تو وہ اسی طرح کرے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/المواقیت 54 (625)، (تحفة الأشراف: 9371)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/386، 391، 464) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ جس طرح وقت پر ادا کی جانے والی نماز میں کیا جاتا ہے اسی طرح اس کی قضا نماز میں کرے، پس فجر کی قضا نماز میں بھی قرات جہری ہو گی۔
Narrated Abdullah ibn Masud: We proceeded with the Messenger of Allah ﷺ on the occasion of al-Hudaybiyyah. The Messenger of Allah ﷺ said: Who will keep watch for us? Bilal said: I (shall do). The overslept till the sun arose. The Prophet ﷺ awoke and said: Do as you used to do (i. e. offer prayer as usual). Then we did accordingly. He said: Anyone who oversleeps or forgets (prayer) should do similarly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 447