كِتَاب الصَّلَاةِ کتاب: نماز کے احکام و مسائل 74. باب الإِمَامِ يُحْدِثُ بَعْدَ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنْ آخِرِ الرَّكْعَةِ باب: آخری رکعت کے سجدے سے سر اٹھانے کے بعد امام کا وضو ٹوٹ جائے تو کیا حکم ہے؟
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام نماز پوری کر لے اور آخری قعدہ میں بیٹھ جائے، پھر بات کرنے (یعنی سلام پھیرنے) سے پہلے اس کا وضو ٹوٹ جائے تو اس کی اور اس کے پیچھے جنہوں نے نماز مکمل کی، سب کی نماز پوری ہو گئی“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 188 (408)، (تحفة الأشراف: 8610) (ضعیف)» (اس کے راوی عبدالرحمن افریقی ضعیف ہیں، نیز یہ حدیث اگلی صحیح حدیث کے مخالف ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کی کلید (کنجی) پاکی ہے، اور اس کی تحریم تکبیر ہے، اور اس کی تحلیل تسلیم (سلام) ہے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطھارة 3 (3)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 3 (275)، (تحفة الأشراف: 10265)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/123)، سنن الدارمی/الطھارة 21 (713) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تکبیر تحریمہ یعنی «اللہ اکبر» کہنے سے عام مشاغل حرام ہو جاتے ہیں، اور «السلام علیکم ورحمة اللہ» کہنے سے یہ مشاغل حلال ہو جاتے ہیں (وہ سارے کام جائز ہو جاتے ہیں جو نماز میں ناجائز ہو گئے تھے)۔ نیز یہ بھی ثابت ہوا کہ نماز کی ابتداء لفظ «اللہ اکبر» سے ہے اور اس سے نکلنے کے لیے «السلام علیکم ورحمة اللہ» مشروع ہے نہ کہ کوئی اور کلمات یا اعمال، پس سلام ہی کے ذریعہ آدمی کی نماز پوری ہو گی نہ کہ کسی اور چیز سے۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
|