(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابان، حدثنا معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، في هذا الخبر، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تحولوا عن مكانكم الذي اصابتكم فيه الغفلة، قال: فامر بلالا، فاذن واقام وصلى، قال ابو داود: رواه مالك، وسفيان بن عيينة، عن معمر، وابن إسحاق، لم يذكر احد منهم الاذان في حديث الزهري هذا ولم يسنده منهم احد، إلا الاوزاعي، وابان العطار، عن معمر. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، فِي هَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَحَوَّلُوا عَنْ مَكَانِكُمُ الَّذِي أَصَابَتْكُمْ فِيهِ الْغَفْلَةُ، قَالَ: فَأَمَرَ بِلَالًا، فَأَذَّنَ وَأَقَامَ وَصَلَّى، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ مَالِكٌ، وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَعْمَرٍ، وَابْنِ إِسْحَاقَ، لم يذكر أحد منهم الأذان في حديث الزهري هذا ولم يسنده منهم أحد، إلا الأوزاعي، وأبان العطار، عَنْ مَعْمَرٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث میں یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی اس جگہ سے جہاں تمہیں یہ غفلت لاحق ہوئی ہے کوچ کر چلو“، وہ کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے اذان ۱؎ دی اور تکبیر کہی اور آپ نے نماز پڑھائی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے مالک، سفیان بن عیینہ، اوزاعی اور عبدالرزاق نے معمر اور ابن اسحاق سے روایت کیا ہے، مگر ان میں سے کسی نے بھی زہری کی اس حدیث میں اذان ۲؎ کا ذکر نہیں کیا ہے، نیز ان میں سے کسی نے اسے مرفوعاً نہیں بیان کیا ہے سوائے اوزاعی اور ابان عطار کے، جنہوں نے اسے معمر سے روایت کیا ہے۔
وضاحت: ۱؎: اس روایت میں اذان کا اضافہ ہے، یونس والی روایت میں اذان کا ذکر نہیں، چھوٹی ہوئی نماز کے لئے اذان دی جائے گی یا نہیں اس مسئلہ میں علماء کا اختلاف ہے، امام احمد کی رائے میں اذان اور اقامت دونوں کہی جائے گی، اور یہی قول اصحاب الرای کا بھی ہے، امام شافعی کا مشہور قول یہ ہے کہ صرف تکبیر کہی جائے گی اذان نہیں۔ ۲؎: یہی واقعہ ہشام نے حسن کے واسطے سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے اس میں بھی اذان کا ذکر ہے، اور ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں بھی اذان اور اقامت دونوں کا ذکر ہے (اور ان دونوں کی روایتیں آگے آ رہی ہیں) یہ دونوں روایتیں صحیح ہیں، نیز دیگر صحابہ کرام سے بھی ایسے ہی مروی ہے، اور احادیث و روایات میں ثقہ راویوں کے اضافے اور زیادات مقبول ہوتی ہیں۔
Abu Hurairah reported: Another version of the above tradition adds: The Messenger of Allah ﷺ said: Go away from this place of yours where inadvertence took hold of you. He then commanded Bilal who called for prayer and announced that the prayer in congregation was ready (i. e. he uttered the iqamah) and he observed prayer. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Malik, Sufyan bin Uyainah, al-Awzai, and Abd al-Razzaq from Mamar and Ibn Ishaq, none of them made a mention of the call for prayer (adman) in this version of the tradition narrated by al-Zuhri, and none of them attribute (this tradition) to him except al-Awzai and Aban al-'Attar on the authority of Mamar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 436
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن شھاب الزھري عنعن (تقدم: 145) وحديث البخاري (595) ومسلم (680) يغني عنه وانظر الأصل: 444 انوار الصحيفه، صفحه نمبر 29