كِتَاب الطَّهَارَةِ کتاب: طہارت کے مسائل 138. باب بَوْلِ الصَّبِيِّ يُصِيبُ الثَّوْبَ باب: بچے کا پیشاب کپڑے پر لگ جائے تو کیا کرے؟
ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ وہ اپنے ایک چھوٹے اور شیر خوار بچے کو لے کر جو ابھی کھانا نہیں کھاتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا، اور اس نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کر دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اس پر چھینٹا ما ر لیا اور اسے دھویا نہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 59 (223)، والطب 10 (5693)، صحیح مسلم/الطھارة 31 (287)، سنن الترمذی/الطھارة 54 (71)، سنن النسائی/الطھارة 189 (303)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 77 (524)، (تحفة الأشراف: 18342)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطھارة 30(110)، مسند احمد (6/355، 356)، سنن الدارمی/الطھارة 62 (767) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
لبابہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ حسین بن علی رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں تھے، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کر دیا تو میں نے عرض کیا کہ آپ کوئی دوسرا کپڑ ا پہن لیجئے اور اپنا تہہ بند مجھے دے دیجئیے تاکہ میں اسے دھو دوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صرف لڑکی کے پیشاب کو دھویا جاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جاتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 77 (522)، (تحفة الأشراف: 18055)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/339) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
ابو سمح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا تھا، جب آپ غسل کرنا چاہتے تو مجھ سے فرماتے: ”تم اپنی پیٹھ میری جانب کر لو“، چنانچہ میں چہرہ پھیر کر اپنی پیٹھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب کر کے آپ پر آڑ کئے رہتا، (ایک مرتبہ) حسن یا حسین رضی اللہ عنہما کو آپ کی خدمت میں لایا گیا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے پر پیشاب کر دیا، میں اسے دھونے کے لیے بڑھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لڑکی کا پیشاب دھویا جاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جاتا ہے“۔ حسن بصری کہتے ہیں: (بچوں اور بچیوں کے) پیشاب سب برابر ہیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطھارة 190 (305)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 77 (526)، 113(613)(تحفة الأشراف: 12051) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ہو سکتا ہے کہ حسن بصری کو اس بارے میں مرفوع حدیث نہ پہنچی ہو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ لڑکی کا پیشاب دھویا جائے گا، اور لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جائے گا جب تک وہ کھانا نہ کھانے لگے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 313 (610)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 77 (525)، (تحفة الأشراف: 10131)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/97)، (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف
اس سند سے علی رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کی ہے، پھر ہشام نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی اور اس میں انہوں نے «ما لم يطعم» (جب تک کھانا نہ کھائے) کا ذکر نہیں کیا، اس میں انہوں نے اضافہ کیا ہے کہ قتادہ نے کہا: یہ حکم اس وقت کا ہے جب وہ دونوں کھانا نہ کھاتے ہوں، اور جب کھانا کھانے لگیں تو دونوں کا پیشاب دھویا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 10131) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
حسن (حسن بصری) اپنی والدہ (خیرہ جو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی لونڈی تھیں) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ وہ لڑکے کے پیشاب پر پانی بہا دیتی تھیں جب تک وہ کھانا نہ کھاتا اور جب کھانا کھانے لگتا تو اسے دھوتیں، اور لڑکی کے پیشاب کو (دونوں صورتوں میں) دھوتی تھیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 18256) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|