كِتَاب الطَّهَارَةِ کتاب: طہارت کے مسائل 39. باب الْوُضُوءِ بِفَضْلِ وَضُوءِ الْمَرْأَةِ باب: عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک ہی برتن سے نہایا کرتے تھے اور ہم دونوں جنبی ہوتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحیض 6 (299)، سنن النسائی/الغسل 9 (411)، (تحفة الأشراف: 15983)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطھارة 35 (376)، مسند احمد (6/171، 265)، سنن الدارمی/الطھارة 68 (776) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام صبیہ جہنیہ (خولہ بنت قیس) رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ وضو کرتے وقت ایک ہی برتن میں باری باری پڑتے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 36 (382)، (تحفة الأشراف: 18333)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/366، 367) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مرد اور عورتیں ایک ہی برتن سے ایک ساتھ وضو کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «حدیث مسدد تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7581)، وحدیث عبداللہ بن مسلمة، آخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 43 (193)، وليس فيه: ’’من الإناء الواحد‘‘، سنن النسائی/الطھارة 57 (71) المیاہ 10 (341، 343)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 36 (381)، موطا امام مالک/الطھارة 3(15)، مسند احمد (2/4، 103)، تحفة الأشراف (8350) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله من الإناء الواحد
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم اور عورتیں مل کر ایک برتن سے وضو کرتے، اور ہم اپنے ہاتھ اس میں (باری باری) ڈالتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8211) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|