سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
80. باب الْوُضُوءِ مِنَ النَّوْمِ
باب: نیند (سونے) سے وضو ہے یا نہیں؟
Chapter: Wudu’ From Sleeping.
حدیث نمبر: 199
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن حنبل، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا ابن جريج، اخبرني نافع، حدثني عبد الله بن عمر،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم شغل عنها ليلة فاخرها حتى رقدنا في المسجد، ثم استيقظنا ثم رقدنا ثم استيقظنا ثم رقدنا ثم خرج علينا، فقال: ليس احد ينتظر الصلاة غيركم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شُغِلَ عَنْهَا لَيْلَةً فَأَخَّرَهَا حَتَّى رَقَدْنَا فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ثُمَّ رَقَدْنَا ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ثُمَّ رَقَدْنَا ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: لَيْسَ أَحَدٌ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ غَيْرُكُمْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لشکر کی تیاری میں مصروفیت کی بناء پر عشاء کی نماز میں دیر کر دی، یہاں تک کہ ہم مسجد میں سو گئے، پھر جاگے پھر سو گئے، پھر جاگے پھر سو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور فرمایا: (اس وقت) تمہارے علاوہ کوئی اور نماز کا انتظار نہیں کر رہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/مواقیت الصلاة 24 (570)، صحیح مسلم/المساجد 39 (639)، (تحفة الأشراف: 7776)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/88، 126) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہ سونا بیٹھے بیٹھے تھا نہ کہ لیٹ کر۔ جیسے کہ دیگر احادیث سے ثابت ہے۔ نماز عشاء کو دوسری نمازوں کی بہ نسبت اول وقت کی بجائے دیر سے پڑھنا مستحب ہے۔ جیسا کہ حدیث ۲۰۰ میں آیا ہے۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کا انتظار کرتے رہتے تھے حتی کہ ان کے سر (نیند کے باعث) جھک جھک جاتے تھے۔پھر وہ نماز پڑھ لیتے اور (نیا) وضو نہ کرتے تھے۔ محض نیند سے وضو نہیں ٹوٹتا، الایہ کہ لیٹ کر ہو یا کسی ایسے سہارے سے ہو کہ اعضا ڈھیلے ہو جائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی کہ نیند میں بھی آپ کا وضو قائم رہتا تھا۔

Abdullah bin Umar said: One night the Messenger of Allah ﷺ was busy and he delayed the night (isha) prayer so much so that we dosed in the mosque. We awoke, then dozed, and again awoke and again dozed. He (the prophet) then came upon us and said: There is none except you who is waiting for prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 199


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 200
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا شاذ بن فياض، حدثنا هشام الدستوائي، عن قتادة ، عن انس، قال:" كان اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ينتظرون العشاء الآخرة حتى تخفق رءوسهم ثم يصلون ولا يتوضئون"، قال ابو داود: زاد فيه شعبة، عن قتادة، قال: كنا نخفق على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ورواه ابن ابي عروبة، عن قتادة، بلفظ آخر.(مرفوع) حَدَّثَنَا شَاذُّ بْنُ فَيَّاضٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْتَظِرُونَ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ حَتَّى تَخْفِقَ رُءُوسُهُمْ ثُمَّ يُصَلُّونَ وَلَا يَتَوَضَّئُونَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: زَادَ فِيهِ شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: كُنَّا نَخْفِقُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، بِلَفْظٍ آخَرَ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب عشاء کی نماز کا انتظار کرتے تھے، یہاں تک کہ ان کے سر (نیند کے غلبہ سے) جھک جھک جاتے تھے، پھر وہ نماز ادا کرتے اور (دوبارہ) وضو نہیں کرتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس میں شعبہ نے قتادہ سے یہ اضافہ کیا ہے کہ: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نماز کے انتظار میں بیٹھے بیٹھے نیند کے غلبہ کی وجہ سے جھک جھک جاتے تھے، اور اسے ابن ابی عروبہ نے قتادہ سے دوسرے الفاظ میں روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه: صحيح مسلم/الحيض/ 33. باب الدليل على أن نوم الجالس لا ينقض الوضوء: فواد 376: دارالسلام 835، من حديث قتادة به، ‏‏‏‏تفرد به ابوداود، تحفة الأشراف: 1384، سنن الترمذي/الطهارة/ 57. باب ما جاء فى الوضوء من النوم: 78، وصححه الدارقطني: 1/ 131 (صحيح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہ سونا بیٹھے بیٹھے تھا نہ کہ لیٹ کر۔ جیسے کہ دیگر احادیث سے ثابت ہے۔

Narrated Anas: The Companions during the lifetime of the messenger of Allah used to wait for the night prayer so much so that their heads were lowered down (by dozing). Then they offered prayer and did not perform ablution. Abu Dawud said: Shubah on the authority of Qatadah added: We lowered down our heads (on accounts of dozing) in the day of the Messenger of Allah . Abu Dawud said; This tradition has been transmitted through a different chain of narrators.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 200


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 201
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، وداود بن شبيب، قالا: حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، ان انس بن مالك قال:" اقيمت صلاة العشاء، فقام رجل، فقال: يا رسول الله، إن لي حاجة، فقام يناجيه حتى نعس القوم او بعض القوم، ثم صلى بهم ولم يذكر وضوءا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَدَاوُدُ بْنُ شَبِيبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ:" أُقِيمَتْ صَلَاةُ الْعِشَاءِ، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي حَاجَةً، فَقَامَ يُنَاجِيهِ حَتَّى نَعَسَ الْقَوْمُ أَوْ بَعْضُ الْقَوْمِ، ثُمَّ صَلَّى بِهِمْ وَلَمْ يَذْكُرْ وُضُوءًا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں عشاء کی نماز کی اقامت کہی گئی، اتنے میں ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے آپ سے ایک ضرورت ہے، اور کھڑے ہو کر آپ سے سرگوشی کرنے لگا یہاں تک کہ لوگوں کو یا بعض لوگوں کو نیند آ گئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی۔ ثابت بنانی نے وضو کا ذکر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «أخرجه: صحيح مسلم/الحيض/ 33. باب الدليل على أن نوم الجالس لا ينقض الوضوء: فواد 376: دارالسلام 836، من حديث حماد بن سلمة به، تحفة الأشراف: 321، وقد أخرجه: مسند احمد 3/160، 268 (صحيح)»

وضاحت:
اقامت اور تکبیر تحریمہ میں کچھ فاصلہ ہو جائے تو کوئی حرج نہیں ہے، دوبارہ اقامت کہنے کی ضرورت ہے نہ امام پر یہ واجب ہے کہ تکبیر کے فورا بعد اللہ اکبر کہہ کر نماز شروع کر دے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہ سونا بیٹھے بیٹھے تھا نہ کہ لیٹ کر۔ جیسے کہ دیگر احادیث سے ثابت ہے۔

Anas bin Malik reported: (The people) stood up for the night prayer and a man stood up and spoke forth: Messenger of Allah, I have to say something to you. He (the Prophet) entered into secret conversation with him, till the people or some of the people dozed off, ad then he led them in prayer. He (Thabit al-Bunani) did not mention ablution.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 201


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 202
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن معين، وهناد بن السري، وعثمان بن ابي شيبة، عن عبد السلام بن حرب، وهذا لفظ حديث يحيى، عن ابي خالد الدالاني، عن قتادة، عن ابي العالية، عن ابن عباس،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يسجد وينام وينفخ، ثم يقوم فيصلي ولا يتوضا، قال: فقلت له: صليت ولم تتوضا وقد نمت، فقال: إنما الوضوء على من نام مضطجعا"، زاد عثمان، وهناد: فإنه إذا اضطجع استرخت مفاصله، قال ابو داود: قوله الوضوء على من نام مضطجعا هو حديث منكر، لم يروه إلا يزيد ابو خالد الدالاني، عن قتادة، وروى اوله جماعة، عن ابن عباس، ولم يذكروا شيئا من هذا، وقال: كان النبي صلى الله عليه وسلم محفوظا، وقالت عائشة رضي الله عنها: قال النبي صلى الله عليه وسلم: تنام عيناي ولا ينام قلبي، وقال شعبة: إنما سمع قتادة من ابي العالية اربعة احاديث: حديث يونس بن متى، وحديث ابن عمر في الصلاة، وحديث القضاة ثلاثة، وحديث ابن عباس، حدثني رجال مرضيون منهم: عمر، وارضاهم عندي عمر، قال ابو داود: وذكرت حديث يزيد الدالاني لاحمد بن حنبل، فانتهرني استعظاما له، وقال: ما ليزيد الدالاني يدخل على اصحاب قتادة؟ ولم يعبا بالحديث.
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ، وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِ يَحْيَى، عَنْ أَبِي خَالِدٍ الدَّالَانِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْجُدُ وَيَنَامُ وَيَنْفُخُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي وَلَا يَتَوَضَّأُ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: صَلَّيْتَ وَلَمْ تَتَوَضَّأْ وَقَدْ نِمْتَ، فَقَالَ: إِنَّمَا الْوُضُوءُ عَلَى مَنْ نَامَ مُضْطَجِعًا"، زَادَ عُثْمَانُ، وَهَنَّادٌ: فَإِنَّهُ إِذَا اضْطَجَعَ اسْتَرْخَتْ مَفَاصِلُهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَوْلُهُ الْوُضُوءُ عَلَى مَنْ نَامَ مُضْطَجِعًا هُوَ حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، لَمْ يَرْوِهِ إِلَّا يَزِيدُ أَبُو خَالِدٍ الدَّالَانِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، وَرَوَى أَوَّلَهُ جَمَاعَةٌ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَلَمْ يَذْكُرُوا شَيْئًا مِنْ هَذَا، وَقَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَحْفُوظًا، وَقَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَنَامُ عَيْنَايَ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي، وقَالَ شُعْبَةُ: إِنَّمَا سَمِعَ قَتَادَةُ مِنْ أَبِي الْعَالِيَةِ أَرْبَعَةَ أَحَادِيثَ: حَدِيثَ يُونُسَ بْنِ مَتَّى، وَحَدِيثَ ابْنِ عُمَرَ فِي الصَّلَاةِ، وَحَدِيثَ الْقُضَاةُ ثَلَاثَةٌ، وَحَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنِي رِجَالٌ مَرْضِيُّونَ مِنْهُمْ: عُمَرُ، وَأَرْضَاهُمْ عِنْدِي عُمَرُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَذَكَرْتُ حَدِيثَ يَزِيدَ الدَّالَانِيِّ لِأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، فَانْتَهَرَنِي اسْتِعْظَامًا لَهُ، وَقَالَ: مَا لِيَزِيدَ الدَّالَانِيِّ يُدْخِلُ عَلَى أَصْحَابِ قَتَادَةَ؟ وَلَمْ يَعْبَأْ بِالْحَدِيثِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے اور (سجدہ میں) سو جاتے، اور خراٹے لینے لگتے تھے، پھر اٹھتے اور نماز پڑھتے، اور وضو نہیں کرتے تھے، (ایک بار) میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا، حالانکہ آپ سو گئے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو تو اس شخص پر (لازم آتا) ہے جو لیٹ کر سوئے۔‏‏‏‏ عثمان اور ہناد نے «فإنه إذا اضطجع استرخت مفاصله» (کیونکہ جب کوئی چت لیٹ کر سوتا ہے تو اس کے اعضاء اور جوڑ ڈھیلے ہو جاتے ہیں) کا اضافہ کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ حدیث کا یہ ٹکڑا: وضو اس شخص پر لازم ہے جو چت لیٹ کر سوئے منکر ہے، اسے صرف یزید ابوخالد دالانی نے قتادہ سے روایت کیا ہے، اور حدیث کے ابتدائی حصہ کو ایک جماعت نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے، ان لوگوں نے اس میں سے کچھ ذکر نہیں کیا ہے۔ نیز ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح (غفلت) کی نیند سے محفوظ تھے۔ اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری دونوں آنکھیں سوتی ہیں، لیکن میرا دل نہیں سوتا۔‏‏‏‏ اور شعبہ کہتے ہیں کہ قتادہ نے ابوالعالیہ سے صرف چار حدیثیں سنی ہیں: ایک یونس بن متی کی، دوسری ابن عمر رضی اللہ عنہما کی جو نماز کے باب میں مروی ہے، تیسری حدیث «القضاة ثلاثة» ہے، اور چوتھی ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث: «حدثني رجال مرضيون منهم عمر وأرضاهم عندي عمر» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے یزید دالانی کی روایت کا احمد بن حنبل سے ذکر کیا، تو انہوں نے مجھے اسے بڑی بات سمجھتے ہوئے ڈانٹا: اور کہا یزید دالانی کو کیا ہے؟ وہ قتادہ کے شاگردوں کی طرف ایسی باتیں منسوب کر دیتے ہیں جنہیں ان لوگوں نے روایت نہیں کی ہیں، امام احمد نے (دالانی کے ضعیف ہونے کی وجہ سے) اس حدیث کی پرواہ نہیں کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏أخرجه: سنن ترمذي/كتاب الطهارة/ باب ما جاء فى الوضوء من النوم/ ح: 77 عن هناد به، وقال الدارقطني: 1/ 159، 160 تفرد به أبوخالد عن قتادة ولا يصح ٭ أبو خالد الدالاني مدلس و عنعن، تحفة الأشراف: 5425، وقد أخرجه: مسند احمد (1/256) (ضعيف)»

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ used to prostrate and sleep (in prostration) and produce puffing sounds (during sleep). Then he would stand and pray and would not perform ablution. I said to him: you prayed but did not perform ablution though you slept (in prostration). He replied: Ablution is necessary for one who sleeps while he is lying down. Uthman and Hannad added: For when he lies down, his joints are relaxed. Abu Dawud said: The statement "ablution is necessary for one who sleeps while one is lying down" is a munkar (rejected) tradition. It has been narrated only by Yazid Abu Khalid al-Dalani, on the authority of Qatadah. And its earlier part has been narrated by a group (of narrators) from Ibn Abbas; they did not mention anything about it. He (Ibn Abbas) said: The Prophet ﷺ was protected (during his sleep). Aishah reported: The Prophet ﷺ said: My eyes sleep, but my heart does not sleep. Shubah said: Qatadah heard from Abul-Aliyah only four traditions: the tradition about Jonah son of Matthew, the tradition reported by Ibn Umar about prayer, the tradition stating that the judges are three, and the tradition narrated by Ibn Abbas saying: (This tradition) has been narrated to me by reliable persons ; Umar is one of them, and the most reliable of them in my opinion is Umar. Abu Dawud said: I asked Ahmad bin Hanbal about the tradition narrated by Yazid al-Dalani. He rebuked me out of respect for him. Then he said: Yazid al-Dalani does not add anything to what has been narrated by the teachers of Qatadah. He did not care of this tradition (due to its weakness).
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 202


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 203
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا حيوة بن شريح الحمصي، في آخرين، قالوا: حدثنا بقية، عن الوضين بن عطاء، عن محفوظ بن علقمة، عن عبد الرحمن بن عائذ، عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وكاء السه العينان، فمن نام فليتوضا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحِمْصِيُّ، فِي آخَرِينَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ الْوَضِينِ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ مَحْفُوظِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِذٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وِكَاءُ السَّهِ الْعَيْنَانِ، فَمَنْ نَامَ فَلْيَتَوَضَّأْ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرین کا بندھن دونوں آنکھیں (بیداری) ہیں، پس جو سو جائے وہ وضو کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏أخرجه: سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/ 62 باب: الوضوء من النوم/ ح: 477 من حديث بقية به، سنده ضعيف ومع ذلك حسنه المنذري وغيره، وللحديث شواهد، تحفة الأشراف: 10208، وقد أخرجه: مسند احمد (1/111، 4/97) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: جمہور علماء کے نزدیک گہری نیند وضو کی ناقض یعنی توڑ دینے والی ہے، اور ہلکی نیند وضو نہیں توڑتی، کتب احکام میں قلیل و کثیر (ہلکی اور گہری نیند) کی تحدید میں قدرے تفصیل بھی مذکور ہے، صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہے کہ نیند پاخانہ اور پیشاب کی طرح ناقض وضو ہے، جبکہ انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کا انتظار کرتے رہتے تھے حتی کہ ان کے سر (نیند کے باعث) جھک جھک جاتے تھے۔ پھر وہ نماز پڑھ لیتے اور (نیا) وضو نہ کرتے تھے، اس سے یہ فائدہ حاصل ہوتا ہے کہ ہلکی نیند سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

Narrated Ali ibn Abu Talib: The Messenger of Allah ﷺ said: The eyes are the leather strap of the anus, so one who sleeps should perform ablution.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 203


قال الشيخ الألباني: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.