Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
138. باب بَوْلِ الصَّبِيِّ يُصِيبُ الثَّوْبَ
باب: بچے کا پیشاب کپڑے پر لگ جائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 379
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أُمِّهِ، أَنَّهَا أَبْصَرَتْ أُمَّ سَلَمَةَ تَصُبُّ الْمَاءَ عَلَى بَوْلِ الْغُلَامِ مَا لَمْ يَطْعَمْ، فَإِذَا طَعِمَ غَسَلَتْهُ، وَكَانَتْ تَغْسِلُ بَوْلَ الْجَارِيَةِ".
حسن (حسن بصری) اپنی والدہ (خیرہ جو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی لونڈی تھیں) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ وہ لڑکے کے پیشاب پر پانی بہا دیتی تھیں جب تک وہ کھانا نہ کھاتا اور جب کھانا کھانے لگتا تو اسے دھوتیں، اور لڑکی کے پیشاب کو (دونوں صورتوں میں) دھوتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 18256) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 379 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 379  
379۔ اردو حاشیہ:
یہ روایت معناً صحیح ہے، کیونکہ صحیح روایات سے یہ مسئلہ ثابت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 379