سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
4. باب كَرَاهِيَةِ اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ عِنْدَ قَضَاءِ الْحَاجَةِ
باب: قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنا مکروہ ہے۔
Chapter: It Is Dislikes To Face The Qiblah While Relieving Oneself.
حدیث نمبر: 7
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد بن مسرهد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن سلمان، قال: قيل له: لقد علمكم نبيكم كل شيء حتى الخراءة، قال: اجل، لقد" نهانا صلى الله عليه وسلم ان نستقبل القبلة بغائط او بول، وان لا نستنجي باليمين، وان لا يستنجي احدنا باقل من ثلاثة احجار، او نستنجي برجيع او عظم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ: قِيلَ لَهُ: لَقَدْ عَلَّمَكُمْ نَبِيُّكُمْ كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى الْخِرَاءَةَ، قَالَ: أَجَلْ، لَقَدْ" نَهَانَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ، وَأَنْ لا نَسْتَنْجِيَ بِالْيَمِينِ، وَأَنْ لا يَسْتَنْجِيَ أَحَدُنَا بِأَقَلَّ مِنْ ثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ، أَوْ نَسْتَنْجِيَ بِرَجِيعٍ أَوْ عَظْمٍ".
سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے (بطور استہزاء) یہ کہا گیا کہ تمہارے نبی نے تو تمہیں سب چیزیں سکھا دی ہیں حتیٰ کہ پاخانہ کرنا بھی، تو انہوں نے (فخریہ انداز میں) کہا: ہاں، بیشک ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو پاخانہ اور پیشاب کے وقت قبلہ رخ ہونے، داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنے، استنجاء میں تین سے کم پتھر استعمال کرنے اور گوبر اور ہڈی سے استنجاء کرنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطھارة 17 (262)، سنن الترمذی/الطھارة 12 (16)، سنن النسائی/الطھارة 37 (41)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 16 (316)، (تحفة الأشراف: 4505)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/437، 438، 439) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Salman al-Farsi: It was said to Salman: Your Prophet teaches you everything, even about excrement. He replied: Yes. He has forbidden us to face the qiblah at the time of easing or urinating, and cleansing with right hand, and cleansing with less than three stones, or cleansing with dung or bone.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 7


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 8
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا ابن المبارك، عن محمد بن عجلان، عن القعقاع بن حكيم، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما انا لكم بمنزلة الوالد، اعلمكم، فإذا اتى احدكم الغائط، فلا يستقبل القبلة ولا يستدبرها ولا يستطب بيمينه، وكان يامر بثلاثة احجار وينهى عن الروث والرمة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ بِمَنْزِلَةِ الْوَالِدِ، أُعَلِّمُكُمْ، فَإِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الْغَائِطَ، فَلا يَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ وَلا يَسْتَدْبِرْهَا وَلَا يَسْتَطِبْ بِيَمِينِهِ، وَكَانَ يَأْمُرُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ وَيَنْهَى عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (لوگو!) میں تمہارے لیے والد کے درجے میں ہوں، تم کو (ہر چیز) سکھاتا ہوں، تو جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے جائے تو قبلہ کی طرف منہ اور پیٹھ کر کے نہ بیٹھے، اور نہ (ہی) داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم (استنجاء کے لیے) تین پتھر لینے کا حکم فرماتے، اور گوبر اور ہڈی کے استعمال سے روکتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطھارة 36 (40)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 16 (313)، (تحفة الأشراف: 12859)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/247، 250) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: I am like father to you. When any of you goes to privy, he should not face or turn his back towards the qiblah. He should not cleanse with his right hand. He (the Prophet, ﷺ) also commanded the Muslims to use three stones and forbade them to use dung or decayed bone.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 8


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 9
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا مسدد بن مسرهد، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد الليثي، عن ابي ايوب رواية، قال:" إذا اتيتم الغائط فلا تستقبلوا القبلة بغائط ولا بول ولكن شرقوا او غربوا، فقدمنا الشام فوجدنا مراحيض قد بنيت قبل القبلة، فكنا ننحرف عنها ونستغفر الله".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ رِوَايَةً، قَالَ:" إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ وَلا بَوْلٍ وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا، فَقَدِمْنَا الشَّامَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ قَدْ بُنِيَتْ قِبَلَ الْقِبْلَةِ، فَكُنَّا نَنْحَرِفُ عَنْهَا وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ".
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم قضائے حاجت کے لیے آؤ تو پاخانہ اور پیشاب کرتے وقت قبلہ رو ہو کر نہ بیٹھو، بلکہ پورب یا پچھم کی طرف رخ کر لیا کرو ۱؎، (ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) پھر ہم ملک شام آئے تو وہاں ہمیں بیت الخلاء قبلہ رخ بنے ہوئے ملے، تو ہم پاخانہ و پیشاب کرتے وقت قبلہ کی طرف سے رخ پھیر لیتے تھے، اور اللہ سے مغفرت طلب کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 11 (144)، الصلاة 29 (394)، صحیح مسلم/الطھارة 17 (264)، سنن الترمذی/الطھارة 6 (8)، سنن النسائی/الطھارة 20 (21)، 21 (22)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 17 (318)، (تحفة الأشراف: 3478)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القبلة 1 (1)، مسند احمد (5/416، 417، 421)، سنن الدارمی/الطھارة 6 (692) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اہل مدینہ کا قبلہ مدینہ سے جنوبی سمت میں واقع ہے، اسی کا لحاظ کرتے ہوئے اہل مدینہ کو مشرق یا مغرب کی جانب منہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اور جن کا قبلہ مشرق یا مغرب کی طرف ہے ایسے لوگ قضائے حاجت کے وقت شمال یا جنوب کی طرف منہ اور پیٹھ کر کے بیٹھیں گے۔

Narrated Abu Ayyub: That he (the Holy Prophet, sal Allahu alayhi wa sallam) said: "When you go to the privy, neither turn your face nor your back towards the qiblah at the time of excretion or urination, but turn towards the east or the west. (Abu Ayyub said): When we came to Syria, we found that the toilets already built there were facing the qiblah, We turned our faces away from them and begged pardon of Allaah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 9


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 10
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا عمرو بن يحيى، عن ابي زيد، عن معقل بن ابي معقل الاسدي، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نستقبل القبلتين ببول او غائط"، قال ابو داود: وابو زيد هو مولى بني ثعلبة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِي زَيْدٍ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ أَبِي مَعْقِلٍ الْأَسَدِيِّ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَتَيْنِ بِبَوْلٍ أَوْ غَائِطٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَأَبُو زَيْدٍ هُوَ مَوْلَى بَنِي ثَعْلَبَةَ.
معقل بن ابی معقل اسدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب اور پاخانہ کے وقت دونوں قبلوں (بیت اللہ اور بیت المقدس) کی طرف منہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوزید بنی ثعلبہ کے غلام ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطھارة 17 (319)، (تحفة الأشراف: 11463)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/210) (منکر)» ‏‏‏‏ (سند میں واقع راوی ”ابوزید“ مجہول ہے، نیز اس نے ”قبلتین“ کہہ کر ثقات کی مخالفت کی ہے)

Narrated Maqil ibn Abu Maqil al-Asadi: The Messenger of Allah ﷺ has forbidden us to face the two qiblahs at the time of urination or excretion.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 10


قال الشيخ الألباني: منكر
حدیث نمبر: 11
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا صفوان بن عيسى، عن الحسن بن ذكوان، عن مروان الاصفر، قال: رايت ابن عمر اناخ راحلته مستقبل القبلة، ثم جلس يبول إليها، فقلت: يا ابا عبد الرحمن، اليس قد نهي عن هذا؟ قال: بلى،" إنما نهي عن ذلك في الفضاء، فإذا كان بينك وبين القبلة شيء يسترك، فلا باس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنْ مَرْوَانَ الأَصْفَرِ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ أَنَاخَ رَاحِلَتَهُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ، ثُمَّ جَلَسَ يَبُولُ إِلَيْهَا، فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَلَيْسَ قَدْ نُهِيَ عَنْ هَذَا؟ قَالَ: بَلَى،" إِنَّمَا نُهِيَ عَنْ ذَلِكَ فِي الْفَضَاءِ، فَإِذَا كَانَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ شَيْءٌ يَسْتُرُكَ، فَلَا بَأْسَ".
مروان اصفر کہتے ہیں میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا، انہوں نے قبلہ کی طرف اپنی سواری بٹھائی پھر بیٹھ کر اسی کی طرف رخ کر کے پیشاب کرنے لگے، میں نے پوچھا: ابوعبدالرحمٰن! (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی کنیت ہے) کیا اس سے منع نہیں کیا گیا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: کیوں نہیں، اس سے صرف میدان میں روکا گیا ہے لیکن جب تمہارے اور قبلہ کے بیچ میں کوئی ایسی چیز ہو جو تمہارے لیے آڑ ہو تو کوئی حرج نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 7451) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: گویا قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے وقت کھلی جگہ میں قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا منع ہے البتہ ایسی جگہ جہاں قبلہ کی طرف سے کوئی چیز آڑ کا کام دے وہاں قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کر کے قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کرنے میں کوئی حرج نہیں، لیکن احتیاط کی بات یہی ہے کہ ہر جگہ قبلہ کا احترام ملحوظ رہے۔

Marwan al-Asfar said: I saw Ibn Umar make his camel kneel down facing the qiblah, then he sat down urinating in its direction. So I said: Abu Abdur Rahman, has this not been forbidden? He replied: Why not, that was forbidden only in open country; but when there is something between you and the qiblah that conceals you, then there is no harm.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 11


قال الشيخ الألباني: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.