سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
95. باب فِي الْجُنُبِ يُصَلِّي بِالْقَوْمِ وَهُوَ نَاسٍ
باب: جنبی بھول کر نماز پڑھانے کے لیے کھڑا ہو جائے تو کیا کرے؟
Chapter: The Sexually Impure Person Leading The Prayer In A State Of Forgetfulness.
حدیث نمبر: 233
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن زياد الاعلم، عن الحسن، عن ابي بكرة،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل في صلاة الفجر، فاوما بيده ان مكانكم، ثم جاء وراسه يقطر، فصلى بهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ زِيَادٍ الْأَعْلَمِ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ أَنْ مَكَانَكُمْ، ثُمَّ جَاءَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، فَصَلَّى بِهِمْ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھانی شروع کر دی، پھر ہاتھ سے اشارہ کیا کہ تم سب لوگ اپنی جگہ پر رہو، (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے گھر تشریف لے گئے، غسل فرما کر) واپس آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، اس کے بعد آپ نے انہیں نماز پڑھائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 11665)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/41،45) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Bakrah: The Messenger of Allah ﷺ began to lead (the people) in the dawn prayer. He then signalled with his hand: (Stay) at your places. (Then he entered his home). He then returned while drops of water were coming down from him (from his body) and he led them in prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 233


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 234
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا حماد بن سلمة، بإسناده ومعناه، وقال في اوله: فكبر، وقال في آخره: فلما قضى الصلاة، قال: إنما انا بشر، وإني كنت جنبا، قال ابو داود: رواه الزهري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، قال: فلما قام في مصلاه وانتظرنا ان يكبر، انصرف، ثم قال: كما انتم، قال ابو داود: ورواه ايوب، وابن عون، وهشام، عن محمد مرسلا، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فكبر، ثم اوما بيده إلى القوم ان اجلسوا، فذهب فاغتسل، وكذلك رواه مالك، عن إسماعيل بن ابي حكيم، عن عطاء بن يسار، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كبر في صلاة، قال ابو داود: وكذلك حدثناه مسلم بن إبراهيم، حدثنا ابان، عن يحيى، عن الربيع بن محمد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه كبر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، وَقَالَ فِي أَوَّلِهِ: فَكَبَّرَ، وَقَالَ فِي آخِرِهِ: فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ: إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَإِنِّي كُنْتُ جُنُبًا، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: فَلَمَّا قَامَ فِي مُصَلَّاهُ وَانْتَظَرْنَا أَنْ يُكَبِّرَ، انْصَرَفَ، ثُمَّ قَالَ: كَمَا أَنْتُمْ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ أَيُّوبُ، وَابْنُ عَوْنٍ، وَهِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ مُرْسَلًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَكَبَّرَ، ثُمَّ أَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى الْقَوْمِ أَنِ اجْلِسُوا، فَذَهَبَ فَاغْتَسَلَ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ مَالِكٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَبَّرَ فِي صَلَاةٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ حَدَّثَنَاه مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَبَّرَ.
اس طریق سے بھی حماد بن سلمہ نے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اس کے شروع میں ہے: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی، اور آخر میں یہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو فرمایا: میں بھی انسان ہی ہوں، میں جنبی تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے زہری نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، اس میں ہے: جب آپ مصلیٰ پر کھڑے ہو گئے اور ہم آپ کی تکبیر (تحریمہ) کا انتظار کرنے لگے، تو آپ (وہاں سے) یہ فرماتے ہوئے پلٹے کہ تم جیسے ہو اسی حالت میں رہو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ایوب بن عون اور ہشام نے اسے محمد سے، محمد بن سیرین نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے، اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہی، پھر اپنے ہاتھ سے لوگوں کو اشارہ کیا کہ تم لوگ بیٹھ جاؤ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے اور غسل فرمایا۔ اور اسی طرح اسے مالک نے اسماعیل بن ابوحکیم سے، انہوں نے عطاء بن یسار سے (مرسلاً) روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح اسے ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ: ہم سے ابان نے بیان کیا ہے، ابان یحییٰ سے، اور یحییٰ ربیع بن محمد سے اور ربیع بن محمد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (مرسلاً) روایت کرتے ہیں کہ آپ نے تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 18634،11665) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
یہ حدیث پچھلی حدیث ۲۳۲ کا تسلسل ہے یعنی وہ بھی ساتھ پڑھیں۔ جسے مسجد میں جنابت لاحق ہو جائے اس کے لیے ضروری نہیں کہ تیمم کر کے باہر نکلے جیسے کہ بعض کا خیال ہے۔ اقامت اور تکبیر میں کسی معقول سبب سے فاصلہ ہو جائے تو کوئی حرج نہیں دوبارہ اقامت کہنے کی ضرورت نہیں۔ مقتدیوں کو چاہیے کہ اپنے مقرر امام کا انتظار کریں، اگر کھڑے بھی رہیں تو جائز ہے۔

This tradition has been reported by Hammad bin Salamah through the same chain of narrators and conveying a similar meaning. This version adds in the beginning: He uttered TAKBIR (Allahu akbar), and in the end: when he finished the prayer, he said: I am a human being; I was sexually defiled. Abu Dawud said: This tradition has been narrated al-Zuhri from Abu Salamah bin Abdur-Rahman on the authority of Abu Hurairah. It says: When he stood at the place of prayer, we waited for his utterance of takbir (Allah-u akbar). He went away and said: (remain) as you were. Another version on the authority of Muhammad reporting from the Prophet ﷺ says: He uttered takbir (Allah-u-Akbar) and then made a sign to the people, meaning "sit down". He then went away and took a bath. This tradition has also been narrated through a different chain. It says: The Messenger of Allah ﷺ uttered takbir (Allah-u-akbar) in a prayer. Abu Dawud said: Another version through a different chain says; The Prophet ﷺ uttered takbir (Allah-u akbar).
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 234


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 235
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عثمان، حدثنا محمد بن حرب، حدثنا الزبيدي. ح وحدثنا عياش بن الازرق، اخبرنا ابن وهب، عن يونس. ح وحدثنا مخلد بن خالد، حدثنا إبراهيم بن خالد إمام مسجد صنعاء، حدثنا رباح، عن معمر. ح وحدثنا مؤمل بن الفضل، حدثنا الوليد، عن الاوزاعي، كلهم عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال وصف الناس صفوفهم، فخرج:" اقيمت الصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى إذا قام في مقامه، ذكر انه لم يغتسل، فقال للناس: مكانكم، ثم رجع إلى بيته، فخرج علينا ينطف راسه وقد اغتسل، ونحن صفوف"، وهذا لفظ ابن حرب، وقال عياش في حديثه: فلم نزل قياما ننتظره حتى خرج علينا وقد اغتسل.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ. ح وحَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْأَزْرَقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ. ح وحَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ إِمَامُ مَسْجِدِ صَنْعَاءَ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ، عَنْ مَعْمَرٍ. ح وحَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، كُلُّهُمْ عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ وَصَفَّ النَّاسُ صفوفهم، فخرج:" أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا قَامَ فِي مَقَامِهِ، ذَكَرَ أَنَّهُ لَمْ يَغْتَسِلْ، فَقَالَ لِلنَّاسِ: مَكَانَكُمْ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ، فَخَرَجَ عَلَيْنَا يَنْطُفُ رَأْسُهُ وَقَدِ اغْتَسَلَ، وَنَحْنُ صُفُوفٌ"، وَهَذَا لَفْظُ ابْنُ حَرْبٍ، وَقَالَ عَيَّاشٌ فِي حَدِيثِهِ: فَلَمْ نَزَلْ قِيَامًا نَنْتَظِرُهُ حَتَّى خَرَجَ عَلَيْنَا وَقَدِ اغْتَسَلَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) نماز کے لیے اقامت ہو گئی اور لوگوں نے صفیں باندھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، یہاں تک کہ جب اپنی جگہ پر (آ کر) کھڑے ہو گئے، تو آپ کو یاد آیا کہ آپ نے غسل نہیں کیا ہے، آپ نے لوگوں سے کہا: تم سب اپنی جگہ پر رہو، پھر آپ گھر واپس گئے اور ہمارے پاس (واپس) آئے، تو آپ کے سر مبارک سے پانی ٹپک رہا تھا اور حال یہ تھا کہ آپ نے غسل کر رکھا تھا اور ہم صف باندھے کھڑے تھے۔ یہ ابن حرب کے الفاظ ہیں، عیاش نے اپنی روایت میں کہا ہے: ہم لوگ اسی طرح (صف باندھے) کھڑے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرتے رہے، یہاں تک کہ آپ ہمارے پاس تشریف لائے، آپ غسل کئے ہوئے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الغسل 17 (275)، والأذان 25 (639)، صحیح مسلم/المساجد 29 (605)، سنن النسائی/الإمامة 14 (793)، 24 (810)، (تحفة الأشراف: 15200،15264، 15193، 15275، 15309)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/237، 259، 283، 338، 339)، ویأتي مختصراً برقم: (541) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported: The prayer (in congregation) began and people stood in their rows. The Messenger of Allah ﷺ came out (from his residence). When he stood at his proper place he recalled that he did not take a bath. He then said to the people: (Remain standing) at your places. Then he returned to his house and came out upon us after taking a bath while the drops of water were coming down from his head. We were standing in the rows (of prayer). This is the version of Ibn Harb. Ayyash reported in his version: we kept on waiting for him while we were standing until he came upon us after he had taken a bath.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 235


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.