كِتَاب الطَّهَارَةِ کتاب: طہارت کے مسائل 107. باب فِي إِتْيَانِ الْحَائِضِ باب: حائضہ عورت سے جماع پر کفا رے کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں جو اپنی عورت سے حالت حیض میں جماع کر لے، فرمایا: ”(بطور کفارہ) وہ ایک دینار یا آدھا دینار صدقہ کرے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: صحیح روایت اسی طرح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرے“، اور کبھی کبھی شعبہ نے اسے مرفوعاً نہیں بیان کیا ہے، (یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قول کی حیثیت سے روایت کی ہے)۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطھارة 182 (290)، والحیض 9 (370)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 123 (640)، (تحفة الأشراف: 6490)، ویأتي ہذا الحدیث فی النکاح (2168)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطھارة 103 (136 و 137)، مسند احمد (1/237، 272، 286، 312، 325، 363، 367) سنن الدارمی/الطھارة 111 (1145) (صحیح)»
وضاحت: معلوم رہے کہ دینار ہمارے موجودہ معیار کے مطابق سوا چار گرام سے کچھ زیادہ سونے کا ہوتا ہے۔ ان مخصوص ایام میں جنسی عمل حرام ہے۔ اگر ہو جائے تو صدقہ دینا چاہیے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب وہ (شوہر) بیوی سے شروع حیض میں جماع کرے، تو ایک دینار صدقہ کرے، اور جب خون بند ہو جانے پر اس سے جماع کرے، تو آدھا دینار صدقہ کرے۔
تخریج الحدیث: «تفردہ بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6498)، ویأتي ہذا الحدیث فی النکاح (2169) (صحیح)»
وضاحت: معلوم رہے کہ دینار ہمارے موجودہ معیار کے مطابق سوا چار گرام سے کچھ زیادہ سونے کا ہوتا ہے۔ ان مخصوص ایام میں جنسی عمل حرام ہے۔ اگر ہو جائے تو صدقہ دینا چاہیے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنی بیوی سے حالت حیض میں جماع کرے تو آدھا دینار صدقہ کرے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح علی بن بذیمہ نے مقسم سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے، اور اوزاعی نے یزید ابن ابی مالک سے، یزید نے عبدالحمید بن عبدالرحمٰن سے، عبدالحمید نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے انہیں دو خمس دینار صدقہ کرنے کا حکم فرمایا، اور یہ روایت معضل ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطہارة 103 (136)، (تحفة الأشراف: 6486) (ضعیف)» (شریک اور خصیف ضعیف ہیں اور حدیث مرسل ہے، ملاحظہ ہو: «ضعیف ابی داود: 1/110» )
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|