كِتَاب الطَّهَارَةِ کتاب: طہارت کے مسائل 101. باب فِي الْمَرْأَةِ هَلْ تَنْقُضُ شَعَرَهَا عِنْدَ الْغُسْلِ باب: کیا غسل کے وقت عورت اپنے سر کے بال کھولے؟
ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک مسلمان عورت نے کہا (اور زہیر کی روایت میں ہے خود ام سلمہ نے ہی کہا): اللہ کے رسول! میں اپنے سر کی چوٹی مضبوطی سے باندھتی ہوں، کیا غسل جنابت کے وقت اسے کھولوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے تین لپ پانی اپنے سر پر ڈال لینا کافی ہے“، اور زہیر کی روایت میں ہے: ”تم اس پر تین لپ پانی ڈال لو، پھر سارے بدن پر پانی بہا لو اس طرح تم نے پاکی حاصل کر لی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 12 (330)، سنن الترمذی/الطھارة 77 (105)، سنن النسائی/الطھارة 150 (242)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 108 (603)، (تحفة الأشراف: 18172)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/289، 314)، سنن الدارمی/الطھارة 115 (1196) (صحیح)»
وضاحت: مرد اور عورت کے غسل میں کوئی فرق نہیں ہے۔ خواتین کو اجازت ہے کہ غسل جنابت میں ان کے سر کے بال بندھے ہوئے ہوں تو نہ کھولیں۔ ویسے ہی تین لپ پانی ڈال لیں اور ہر بار بالوں کو خوب اچھی طرح ہلائیں اورملیں تاکہ پانی جڑوں تک چلا جائے۔ اس طرح اپنے طور پر تسلی کر لینی چاہیے۔ مگر غسل حیض میں بالوں کو پوری طرح کھولنا ضروری ہے، کیونکہ روایات میں حائضہ کے لیے بال کھولنے کا حکم ملتا ہے۔ (سنن ابن ماجہ حدیث ۶۴۱) قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ان کے پاس ایک عورت آئی، پھر آگے یہی حدیث بیان ہوئی، ام سلمہ کہتی ہیں: تو میں نے اس کے لیے اسی طرح کی بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھی، اس روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بدلے میں فرمایا: ”ہر لپ کے وقت تم اپنی لٹیں نچوڑ لو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18151) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ہم (ازواج مطہرات) میں سے جب کسی کو غسل جنابت کی ضرورت ہوتی تو وہ تین لپ پانی اس طرح لیتی یعنی اپنی دونوں ہتھیلیوں کو ایک ساتھ کر کے، پھر اسے اپنے سر پر ڈالتی اور ایک ہاتھ سے پانی لیتی تو ایک جانب ڈالتی اور دوسرے سے لے کر دوسری جانب ڈالتی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 19 (277)، (تحفة الأشراف: 17850) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ہم غسل کرتے تھے اور ہمارے سروں پر لیپ لگا ہوتا تھا خواہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حالت احرام میں ہوتے یا حلال (احرام سے باہر)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوادود، (تحفة الأشراف: 17879)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/79، 138) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
شریح بن عبید کہتے ہیں: جبیر بن نفیر نے مجھے غسل جنابت کے متعلق مسئلہ بتایا کہ ثوبان رضی اللہ عنہ نے ان سے حدیث بیان کی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل جنابت کے متعلق مسئلہ پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مرد تو اپنا سر بالوں کو کھول کر دھوئے یہاں تک کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، اور عورت اگر اپنے بال نہ کھولے تو کوئی مضائقہ نہیں، اسے چاہیئے کہ وہ اپنی دونوں ہتھیلیوں سے تین لپ پانی لے کر اپنے سر پر ڈال لے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبوداود، (تحفة الأشراف: 2078) (صحیح)»
وضاحت: غسل جنابت میں سر پر پانی ڈال کر بالوں کو ملنا بھی چاہیے تاکہ کسی جگہ کے خشک رہنے کا احتمال نہ رہے، تاہم غسل حیض میں بالوں کا کھولنا ضروری ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|