كِتَاب الطَّهَارَةِ کتاب: طہارت کے مسائل 33. باب مَا يُنَجِّسُ الْمَاءَ باب: جو چیزیں پانی کو ناپاک کر دیتی ہیں۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس پانی کے بارے میں پوچھا گیا جس پر جانور اور درندے آتے جاتے ہوں (اس میں سے پیتے اور اس میں پیشاب کرتے ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب پانی دو قلہ ہو تو وہ نجاست کو دفع کر دے گا (یعنی نجاست اس پر غالب نہیں آئے گی)“ ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ابن العلاء کے الفاظ ہیں، عثمان اور حسن بن علی نے ”محمد بن جعفر“ کی جگہ ”محمد بن عباد بن جعفر“ کا ذکر کیا ہے، اور یہی درست ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطھارة 43 (52)، (تحفة الأشراف: 7272)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطھارة 50 (367)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 75 (517، 518)، سنن الدارمی/الطھارة 55 (758) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جب پانی دو قلہ ہو تو وہ نجاست کے گرنے سے نجس نہیں ہو گا، (الایہ کہ اس کا رنگ، بو، اور مزہ بدل جائے) دو قلہ کی مقدار (۵۰۰) عراقی رطل ہے اور عراقی رطل (۹۰) مثقال کے برابر ہوتا ہے، انگریزی پیمانے سے دو قلہ کی مقدار تقریباً دو کوئنٹل کے برابر ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگل و بیابان میں موجود پانی کے بارے میں سوال کیا گیا، پھر سابقہ معنی کی حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/ الطہارة 50 (67)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 75 (517، 518)، (تحفة الأشراف: 7305) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی جب دو قلہ کے برابر ہو جائے تو وہ ناپاک نہیں ہو گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد بن زید نے عاصم سے اس روایت کو موقوفاً بیان کیا ہے (اوپر سند میں حماد بن سلمہ ہیں)۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 7305) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|