سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
11. باب الاِسْتِبْرَاءِ مِنَ الْبَوْلِ
باب: پیشاب سے پاکی کا بیان۔
Chapter: Avoiding (The Splatter) Of Urine.
حدیث نمبر: 20
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب، وهناد بن السري، قالا: حدثنا وكيع، حدثنا الاعمش، قال: سمعت مجاهدا يحدث، عن طاوس، عن ابن عباس، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على قبرين، فقال:" إنهما يعذبان وما يعذبان في كبير، اما هذا فكان لا يستنزه من البول، واما هذا فكان يمشي بالنميمة، ثم دعا بعسيب رطب، فشقه باثنين، ثم غرس على هذا واحدا وعلى هذا واحدا، وقال: لعله يخفف عنهما ما لم ييبسا"، قال هناد: يستتر مكان يستنزه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرَيْنِ، فَقَالَ:" إِنَّهُمَا يُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا هَذَا فَكَانَ لَا يَسْتَنْزِهُ مِنَ الْبَوْلِ، وَأَمَّا هَذَا فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ، ثُمَّ دَعَا بِعَسِيبٍ رَطْبٍ، فَشَقَّهُ بِاثْنَيْنِ، ثُمَّ غَرَسَ عَلَى هَذَا وَاحِدًا وَعَلَى هَذَا وَاحِدًا، وَقَالَ: لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا"، قَالَ هَنَّادٌ: يَسْتَتِرُ مَكَانَ يَسْتَنْزِهُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دو قبروں پر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (قبر میں مدفون) ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں، ان میں سے یہ شخص تو پیشاب سے پاکی حاصل نہیں کرتا تھا، اور رہا یہ تو یہ چغل خوری میں لگا رہتا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ایک تازہ ٹہنی منگوائی، اور اسے بیچ سے پھاڑ کر دونوں قبروں پر ایک ایک شاخ گاڑ دی پھر فرمایا جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہ ہوں شاید ان کا عذاب کم رہے۔ ھناد نے «يستنزه» کی جگہ «يستتر» (پردہ نہیں کرتا تھا) ذکر کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 55 (216)، 56 (218)، الجنائز 81 (1361)، 88 (1378)، الأدب 46 (6052)، 49 (6055)، صحیح مسلم/الطھارة 34 (292)، سنن الترمذی/الطھارة 53 (70)، سنن النسائی/الطھارة 27 (31)، الجنائز 116 (2067)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 26 (347)، (تحفة الأشراف: 5747)، مسند احمد (1/225)، سنن الدارمی/الطھارة 61 (766) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ibn Abbas: The Prophet ﷺ passed by two graves. He said: Both (the dead) are being punished, but they are not being punished for a major (sin). One did not safeguard himself from urine. The other carriedtales. He then called for a fresh twig and split it into two parts and planted one part on each grave and said: Perhaps their punishment may be mitigated as long as the twigs remain fresh. Another version of Hannad has: "One of them did not cover himself while urinating. " This version does not have the words: "He did not safeguard himself from urine. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 20


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 21
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن مجاهد، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمعناه، قال: كان لا يستتر من بوله. وقال ابو معاوية: يستنزه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ، قَالَ: كَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ. وَقَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: يَسْتَنْزِهُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اس میں جریر نے «كان لا يستتر من بوله» کہا ہے، اور ابومعاویہ نے «يستتر» کی جگہ «يستنزه» وہ پاکی حاصل نہیں کرتا تھا کا لفظ ذکر کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الطہارة 55 (216)، الادب 49 (6055)، سنن النسائی/ الجنائز 116 (2070)، (تحفة الأشراف: 6424) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ibn Abbas: A tradition from the Prophet ﷺ conveying similar meaning. The version of Jarir has the wording: "he did not cover himself while urinating. " The version of Abu Muawiyah has the wording: "he did not safeguard himself (from urine). "
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 21


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 22
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا الاعمش، عن زيد بن وهب، عن عبد الرحمن ابن حسنة، قال: انطلقت انا وعمرو بن العاص إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فخرج ومعه درقة ثم استتر بها ثم بال، فقلنا: انظروا إليه، يبول كما تبول المراة، فسمع ذلك، فقال:" الم تعلموا ما لقي صاحب بني إسرائيل؟ كانوا إذا اصابهم البول قطعوا ما اصابه البول منهم، فنهاهم، فعذب في قبره"، قال ابو داود: قال منصور: عن ابي وائل، عن ابي موسى، في هذا الحديث، قال: جلد احدهم. وقال عاصم: عن ابي وائل، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: جسد احدهم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ حَسَنَةَ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَعَمْرُو بْنُ الْعَاصِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ وَمَعَهُ دَرَقَةٌ ثُمَّ اسْتَتَرَ بِهَا ثُمَّ بَالَ، فَقُلْنَا: انْظُرُوا إِلَيْهِ، يَبُولُ كَمَا تَبُولُ الْمَرْأَةُ، فَسَمِعَ ذَلِكَ، فَقَالَ:" أَلَمْ تَعْلَمُوا مَا لَقِيَ صَاحِبُ بَنِي إِسْرَائِيلَ؟ كَانُوا إِذَا أَصَابَهُمُ الْبَوْلُ قَطَعُوا مَا أَصَابَهُ الْبَوْلُ مِنْهُمْ، فَنَهَاهُمْ، فَعُذِّبَ فِي قَبْرِهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ مَنْصُورٌ: عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: جِلْدِ أَحَدِهِمْ. وقَالَ عَاصِمٌ: عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: جَسَدِ أَحَدِهِمْ.
عبدالرحمٰن بن حسنہ کہتے ہیں: میں اور عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلے تو (دیکھا کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم (باہر) نکلے اور آپ کے ساتھ ایک ڈھال ہے، اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آڑ کی پھر پیشاب کیا، ہم نے کہا: آپ کو دیکھو عورتوں کی طرح (چھپ کر) پیشاب کر رہے ہیں، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں اس چیز کا علم نہیں جس سے بنی اسرائیل کا ایک شخص دوچار ہوا؟ ان میں سے جب کسی شخص کو (اس کے جسم کے کسی حصہ میں) پیشاب لگ جاتا تو وہ اس جگہ کو کاٹ ڈالتا جہاں پیشاب لگ جاتا، اس شخص نے انہیں اس سے روکا تو اسے اس کی قبر میں عذاب دیا گیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: منصور نے ابووائل سے، انہوں نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے، ابوموسیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث میں پیشاب لگ جانے پر اپنی کھال کاٹ ڈالنے کی روایت کی ہے، اور عاصم نے ابووائل سے، انہوں نے ابوموسیٰ سے، اور ابوموسیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا جسم کاٹ ڈالنے کا ذکر کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطھارة 26 (30)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 26 (346)، (تحفة الأشراف: 9693)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/196) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Amr ibn al-As: Abdur Rahman ibn Hasanah reported: I and Amr ibn al-As went to the Prophet ﷺ. He came out with a leather shield (in his hand). He covered himself with it and urinated. Then we said: Look at him. He is urinating as a woman does. The Prophet ﷺ, heard this and said: Do you not know what befell a person from amongst Banu Isra'il (the children of Israel)? When urine fell on them, they would cut off the place where the urine fell; but he (that person) forbade them (to do so), and was punished in his grave. Abu Dawud said: One version of Abu Musa has the wording: "he cut off his skin". Another version of Abu Musa goes: "he cut off (part of) his body. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 22


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.