كِتَاب الطَّهَارَةِ کتاب: طہارت کے مسائل 31. باب فَرْضِ الْوُضُوءِ باب: وضو کی فرضیت کا بیان۔
ابوالملیح اپنے والد اسامہ بن عمیر رضی اللہ عنہ سے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ چوری کے مال سے کوئی صدقہ قبول نہیں کرتا، اور نہ ہی بغیر وضو کے کوئی نماز“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطھارة 104 (139)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 2 (271)، (تحفة الأشراف: 132)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطہارة2 (224)، مسند احمد (5/74، 75)، سنن الدارمی/الطھارة 21 (713) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جب کوئی شخص بے وضو ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی نماز کو اس وقت تک قبول نہیں کرتا جب تک کہ وہ وضو نہ کر لے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 2(135)، الحیل 2 (6954)، صحیح مسلم/الطھارة 2 (225)، سنن الترمذی/الطھارة 56 (76)، (تحفة الأشراف: 14694)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/318) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کی کنجی طہارت، اس کی تحریم تکبیر کہنا، اور تحلیل سلام پھیرنا ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطھارة 3 (3)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 3 (275)، (تحفة الأشراف: 10265)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/123)، سنن الدارمی/الطھارة 22 (714) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تحریم سے مراد ان سارے افعال کو حرام کرنا ہے جنہیں اللہ تعالی نے نماز میں حرام کیا ہے، اسی طرح تحلیل سے مراد ان سارے افعال کو حلال کرنا ہے جنہیں اللہ تعالی نے نماز سے باہر حلال کیا ہے، یہ حدیث جس طرح اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نماز کا دروازہ بند ہے جسے انسان وضو کے بغیر کھول نہیں سکتا اسی طرح اس پر بھی دلالت کرتی ہے کہ اللہ اکبر کے علاوہ کسی اور دوسرے جملہ سے تکبیر تحریمہ نہیں ہو سکتی اور سلام کے علاوہ آدمی کسی اور چیز کے ذریعہ نماز سے نکل نہیں سکتا۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
|